حوا کی بیٹی مذاق نہیں

آج دن کو کھانے میں مونگ کی دال تھی جس سے میں ہمیشہ دور بھاگا ہوں پر آج بھوک نے شدت اختیار کی ہوئی تھی سو کھانی پڑی ،شروعات میں تو لگا جیسے دنیا کی بہترین شے کھا رہا ہوں ،خود کو کوسا بھی کہ پہلے کیوں نہ کھائی کبھی ، خیر ذرا بھوک کم ہوئی تو نوالے نے حلق سے نیچے اترنے سے انکار کر دیا ایسے لگا اب جو کھایا وہ بھی باہر آئے گا ۔۔۔میرے ایک دو جاننے والے جن کی منگنی ہوئی ،ان میں سے کسی کی دو سال کسی کی تین سال بعد ختم ہو گئی، معلوم کرنے پرپتا چلا بس ذہن نہیں ملے، مزید یہ کہ فریق کافی”قریب” آ گئے تھے سو شادی کی طلب نہیں رہی ۔۔میرے ایک کزن نے کہا تھا کہ منگنی کم از کم دو تین سال رہنی چاہیے تا کہ پتا چل سکے کہ جس کے ساتھ زندگی گزارنی ہے ہم خیال بھی ہے کہ نہیں ،اگر نہیں تو کون سا نکاح ہوا ہے ۔۔مجھے اسکی اس بات پر ذرا بھی حیرت نہیں ہوئی کہ ایک انٹرنیشنل یونیورسٹی سے سند یافتہ پڑھا لکھا انسان کہہ رہا تھا ۔۔
منگنی وعدہِ نکاح ہے کچھ تو پاس رکھا کرو، کچھ لوگ اس وجہ سے بھی رشتہ ختم کر دیتے ہیں کہ لڑکی والے جہیز نہیں بنا پاتے ڈیمانڈ پوری نہیں کر پاتے اب ضروری نہیں کہ ڈیمانڈ منہ پھاڑ کر کی جائے بار بار اس بات پر زور دینا کہ جی ہماری بہت عزت ہے نام ہے خیال کیجئے گا تیاری میں کوئی کسر نہ رہے، یہ ڈیمانڈ نہیں تو اور کیا ہے ؟۔۔۔۔ہم نے عزتیں بچانے کے چکر میں جسے سٹیٹس کہا جائے تو بہتر ہوگا، لوگوں کی جوان بچیوں کو گھروں میں بیٹھ کر بوڑھا ہونے پر مجبور کر دیا ہے اگر کسی غریب کی یٹی کو بیاہ لایا جائے تو د نرات کے طعنے اسے مار دیتے ہیں ، کہ تم لائی کیا ہو ساتھ ،ایسے لوگوں کو چاہیے کہ جہیز میں دو بچے بھی لیا کریں تا کہ بھلا ہو ۔۔۔۔۔اب ذرا تلخی برداشت کیجئے ۔۔منگنی کے بعد نکاح تک اب تین چار سال کا وقفہ دینا ضروری کیوں ہے ؟کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو منگنی کے بعد جنسی تعلقات قائم کرنےپر زور دیتے ہیں، کامیاب رہیں تب بھی نہ رہیں تب بھی انجام برا ہی نکلے گا ۔۔رہی سہی قصر پورن موویز نے پوری کی ہوئی ہے جس نے ہمارے معاشرے کے جوانوں کو جنسی بیمار بنا دیا ہے، کئی طلاقیں اس وجہ سے بھی ہوئی ہیں کہ جو دیکھ دیکھ کر ذہن نے نقشہ بنایا ہوتا ہے ویسا اب ہر کوئی نہ کر پاتا ہے نہ دوسرا فریق اس پر رضامند ہوتا ہے ۔۔
خیر میں کہہ رہا تھا کہ منگنی اور نکاح میں لمبا وقفہ دینے سے کئی لڑکیوں کی زندگی ختم ہو چکی ہے۔ اب ایک لڑکی کی بائیس سال کی عمر میں منگنی ہوئی، اٹھائیس میں مانگنی ختم کر دی گئی، اب عمر ایسی کہ دوبارہ رشتہ ملنا بھی مشکل۔۔ایک التجا ہے کہ ،جہاں تک آپ سے ممکن ہو اس روایت کو ختم کرنے کی کوشش کریں کہ منگنی و نکاح میں تین چار سال کا وقفہ ہو ،مرد کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن لڑکیاں ماں باپ کی دہلیز پر ہی بوڑھی ہو جاتی ہیں ۔۔پرانے درختوں کو جڑ سے اکھاڑنا مشکل ہے پر اب جو کاشت ہو رہی ہے اسے اس نیچ سوچ سے نجات دیں کہیں ایسا نہ ہو آپکی وجہ سے حوا کی کسی بیٹی کو عمر قید نہ کاٹنی پڑے ۔۔

Facebook Comments

علی حسین
منٹو نہیں ،منٹو جیسا ہوں ،معاشرے کو کپڑے پہنانے کی کوشش نہیں کرتا!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply