جب بھی کوئی شخص کوئی کتاب لکھتا ہے تو اپنے سے بڑے اہل علم یا اپنے استادوں کے سامنے پیش کرتا ہے تاکہ اس کی کتاب میں کوئی غلطی یا کوئی کمی ہو تو وہ پوری کی جا سکے، اور اپنا علم جو کچھ بھی اس کتاب میں ہے وہ زیر غور لایا جا سکے۔ اور آگے آنے والے لوگ اس سے استفادہ حاصل کر سکیں۔اب بات ہے ایک ایسی کتاب کی جو ہر انسان لکھ رہا ہے وہ ہے کتاب زندگی اور اس کو پاس کرنے والا وہ ہے جو ہر علم کو انسانوں کے عمل میں ڈالنے والا ہے جیسا علم انسان نے حاصل کرنا چاہا۔ اور وہ ہے اللہ اور اللہ نے یہ کتاب لکھنے کے لیے اصول بھی واضح کردیے ہیں اگر ان اصولوں پر کتاب لکھی جائے گی تو ہی وہ پاس ہوگی ورنہ وہ کتاب فیل ہو جائے گی اور یہ ہمارے لیے ہی آسانی ہے کہ ہم جو کتاب لکھ رہے ہیں اس کتاب کا مواد ہمیں یہ کتاب پاس کرنے والے نے پہلے ہی دے دیا ہے ہمیں بس وہ اصول سمجھ کر کتاب لکھنی ہے اور ایسا آج تک کسی کتاب کے لکھنے والے کے ساتھ نہیں ہوا کے اسے لکھنے کا مواد پہلے ہی مل جائے ورنہ جو بھی کتاب لکھی جاتی ہے اس کتاب کے پیچھے لکھنے والے کی زندگی لگی ہوتی ہے لیکن کتاب زندگی لکھنا بہت ہی آسان ہے آپ اس کے ساتھ اپنا ساتھ بنالیں جو کتاب کو پاس کرنے والا ہے اس کے اصول سمجھ لیں اور کتاب زندگی لکھتے جائیں آپ کی کتاب کو پاس ہونا ہی ہے پھر، اور صرف پاس نہیں ہونا اس کتاب کے لکھنے پر آپ کو انعام بھی ملے گا ایسا انعام جو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں