خط جو پوسٹ نہ ہوسکے۔۔۔۔قراۃ العین حیدر

میری نیلی جھیل۔۔

تمام عمر اکیلے میں تجھ سے باتیں کیں،
تمام عمر تیرے رُوبرو خاموش رہے۔۔۔

میری زندگی کی حماقت ۔۔۔۔

تم میرے لئے شفیق الرحمان کے افسانے نیلی جھیل جیسے ہی ہو۔ جو صرف دور سے ہی بہت حسین ہے ۔۔۔۔جس کا سارا حُسن ہی فاصلے میں ہے۔ اس فاصلے میں مَیں ہوں ، تم ہو اور تمہارا تخیل ہے۔ تمہارے اس خیالی پیکر میں وہ تمام خوبیاں جو ایک محبوب میں ہونی چاہیئں  یعنی کہ صرف وہی نظر آتا ہے جیسا میں چاہتی ہوں یا سوچتی ہوں ۔ اب تم اصل میں کیسے ہو یہ بتا کر میں اپنا بھرم توڑنا نہیں چاہتی۔ لیکن اس ست رنگی تخیل نے تمہارے بغیر جینے میں میری بہت مدد کی۔ مومن نے تو دو سو سال پہلے لکھا تھا
تم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

مجھے تو تم کبھی میسر ہی نہیں آئے۔ لیکن وہ کیفیت بھی کیا کمال ہوتی ہے کہ تم نہیں ہو لیکن میرے کمرے میں ہر جگہ تم بکھرے ہوئے ہو۔ تمہارے کپڑے جو تم بھول گئے یا دانستہ میں نے یاد نہیں دلائے۔ تمہارا ایک کف لنک جو واپس کرنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ کبھی اس کف لنک کو چومتی کبھی آنکھوں سے لگاتی اور کبھی بالوں میں سجانے کی کوشش کرتی۔ ایک ایسی کیفیت میں کہ گویا کف لنک نہیں تم خود ہو۔

تمہارے دیے ہوئے وہ پھول جو پچھلے اٹھارہ سال میں تم نے وقتاً فوقتاً دیے میرے پاس محفوظ ہیں۔ پتا ہے میں پورے کے پورے بُکے کو چھاؤں میں رکھ کر سکھا لیتی۔ اور پھر پلاسٹک میں محفوظ کرلیتی تھی۔۔ کچھ بُکے خراب ہوگئے لیکن چند بہت اچھی حالت میں محفوظ کر رکھے ہیں ۔ مجھے تمہیں یہ سب دکھانا نہیں ہے نہ ہی کچھ جتانا ہے بات تو یہ ہے جب کوئی شخص میسر نہ ہو تو اس سے متعلقہ چیزیں بعض دفعہ کچھ سکون کا سامان بن جاتی ہیں ۔ کئی بار تمہارا نام کسی اخبار میں پڑھ لیا یا کہیں دیکھ لیا تو عقیدت سے میری آنکھیں نم ہوجاتی ہیں ۔ گو کہ تمہارا نام خاصا عام سا ہے لیکن یہ عام سا نام میرے دل کی دھڑکنیں کیسے بے ترتیب کرتا ہے یہ کوئی میرے دل سے پوچھے؟

میں تمہیں کیا بتاؤں اور کیا نہ بتاؤں…. تم اکثر جو پرفیوم استعمال کرتے ہو اگر وہ کسی اور شخص نے لگا رکھا ہو تو منٹ کے ہزارویں حصے میں میں آنکھیں پھاڑے تمہیں ڈھونڈتی ہوں اور جب اندازہ ہوتا ہے کہ تم نہیں ہو تو سب کچھ ماند پڑ جاتا ہے۔ اگر میں تمہارے ڈیل ڈول سے مماثلت رکھے ہوئے کسی بشر کو دیکھ لوں تو اس کو پہروں دیکھتی رہتی ہوں کہ شاید اسی سے میری تسکین ہوجائے ۔ اور اگر کبھی تم فون  کرلو تو تم اندازہ نہیں کرسکتے کہ میرا کیا حال ہوتا ہے؟ بس یوں سمجھ لو تمہاری آواز سنتے ہی دل پسلیوں سے باہر آیا ہی چاہتا ہے۔

دن کا وہ کونسا لمحہ ہے جب تمہارا خیال نہیں آتا، بلکہ ہر وقت یہ خیال رہتا ہے کہ شاید اب تم دفتر جانے کیلئے جاگ گئے ہوگے۔۔۔۔ اب تم دفتر پہنچ گئے ہوگے۔۔۔۔ اب تم رات کو واک کر رہے ہوگے۔ یہ باتیں اور تصورات محض میرے دل کی تخلیق ہیں شاید تمہیں میرا خیال بھی نہ آتا ہو۔ بہرحال اصل لذت تو میرے ان تصورات کی ہے جہاں تم میری آنکھوں کے سامنے ہو۔ گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ میں خاموش ہوتی جارہی ہوں لیکن میری اصل گفتگو تو تم سے ہے۔ تم آج کھانے میں کیا کھانا پسند کروگے سے لیکر آج میں کیسی لگ رہی ہوں تک ساری باتیں تم سے ہی تو ہیں ۔ ہر معاملے میں تمہاری رائے میرے لئے مقدم ہے۔ اگرچہ  میں چُپ چاپ اپنے خیالات میں گُم دکھائی   دیتی ہوں، کوئی  کیا جانے کہ میرے اندر تو میلا لگا ہوا ہے۔ تم ایک ہمزاد کی طرح مجھ میں سرایت کئے ہوئے ہو۔ اب مجھے زیادہ لوگوں کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہوتی۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی تم سے رابطے کیلئے مجھے کسی سوشل لنک کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تم سامنے ہو تو میں تم سے رابطہ کرکے ایک unexpected دلاسہ کیوں لوں جو مجھے hurt کرتا ہے۔ میرے پاس جو تمہارا پیکر ہے وہ کبھی مجھ سے منحرف نہیں ہوتا جس میں تمہاری خوشی میری خوشی میں ہے۔ میری تکلیف میں تم میری دلجوئی کرتے ہو جبکہ اصل میں میری تکلیف میں تم نے کبھی میری خبر بھی نہیں لی۔ تمہارے احساس کو میرا احساس رہتا ہے جبکہ اصل میں تمہیں میرا خیال بھی نہیں ہوتا۔ میں اپنی اس ورلڈ آف آئیڈیاز میں بہت مسرور رہتی ہوں ۔ مجھے یہاں کبھی hurt ہونے کا احساس نہیں ہوتا۔۔۔ نہ ہی یہاں میں تنہا ہوں۔ یہاں تم میری محبت کا جواب محبت اور خلوص سے دیتے ہو۔

میں نے تمہیں نیلی جھیل کیوں کہا ۔۔۔نیلی جھیل میرے تصورات کی بستی ہے جہاں سے سب کچھ بہت اچھا نظر آتا ہے۔ جہاں فاصلے معنی نہیں رکھتے۔ جہاں ہماری کوتاہیاں، ہماری تشنگی ختم ہوجاتی ہے، جہاں زندگی خوبصورت سپنے بُنتی ہے سُکھ کے، طمانیت کے، خلوص کے، محبت کے، خمار کے۔۔۔۔۔ہماری انائیں دم توڑ دیتی ہیں، ہمارے جذبات کی رو ہے جو ہمیں اپنے ساتھ بہا کر جانے کہاں لے جاتی ہے شاید ایک ایسی دنیا میں جہاں توقعات تکلیف نہیں دیتیں۔ تم میری زندگی کا وہ دوسرا کنارہ ہو جو دور سے ہمیشہ ہی بہت خوبصورت دِکھتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اپنے آپ میں تمہاری زندگی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply