بیجا توقعات تعلق کے لیئے مضر ہیں

ہم اگر اپنی زندگیوں کا جائزہ لیں تو کئی تعلقات کو ہم نے اپنی بے جا توقعات کی بھینٹ چڑھا کر انہیں ہمیشہ کے لیے خود س ےدور کر لیا ہوا ہے۔ذرا ذہن پر زور دیجیے ،یاد کیجیئے کس کس کو آپ نے توقعات کی بنیاد پر کھویا ،کوئی بھی دوست ،ساتھی کوئی بھی نزدیکی یا دور کا رشتہ دار کوئی تو ہوگا؟؟ یاد آیا۔۔۔۔۔؟؟اب ذرا سوچیے جو توقع آپ نے کھونے والی ہستی سے کی تھی، اُسی کو اپنے اوپر فرض کر لیتے اور ایک قدم آگے بڑھالیتے تو کیا آج یہ نوبت آتی؟؟۔۔۔۔۔۔۔یقیناً نہیں!آج آپ تسلیم کرتے ہیں مگر وہ وقت واپس لاکے اپنی غلطی کو سدھار نہیں سکتے اور اگر سدھارنے کا سوچیں تو یقیناً آپ کے نامناسب رویے سے اتنی پیچیدگیاں جنم لے چکی ہوتی ہیں کہ آپ کی انا جھکنا گوارا نہیں کرتی، مگر دل میں کہیں نا کہیں خلش ضرور رہ جاتی ہے۔یہ کہانی ہر فرد کی ہے، آئیے آئینے کے سامنے بیٹھ کر خود کا احتساب کرتے ہیں، ہم دوسروں سے توقعات کیوں رکھتے ہیں؟ ہر انسان اپنی ذمہ داری نبھانے کا پابند ہے سو اسے وہ ہر حال میں نبھائے گا اس کے اوپر اضافی توقعات کا بوجھ ہم کیوں لاد دیتے ہیں؟؟
ہمارے سوچی گئی توقعات پر جب کوئی پورا نہیں اترتا تو یہ ہمارا اپنا قصور ہوتا ہے ناکہ دوسروں کا ۔۔۔ہم کیوں یہ توقع کرتے ہیں کہ کوئی ہمیں دن میں چار مرتبہ فون کرکے خیریت پوچھے؟دنیا جہاں سے غافل ہو کر صرف ہمارا ہی خیال رکھے؟روٹھیں ہم ،منائے دوسرا ؟جھگڑا ہم کریں،معافی دوسرا مانگے؟۔۔۔۔۔۔۔ہم دوسرے کی ذات ،اس ک ےاحساسات کو اہمیت کیوں نہیں دیتے؟۔۔ہمیں اپنے ساتھ ہوئی ہر ناانصافی کاادراک ہوتا ہے ۔۔۔پھر سب تعلقات ختم کرکے اچھے بھی ہم ہی بن جاتے ہیں ۔ یہی ہے ہمارا انصاف؟؟یہ کم ظرفی اور نیت کا کھوٹ ہے۔۔۔ضروری ہے کہ تعلقات میں احساسات کو سمجھا جائے،انا پرستی سے پرہیز برتا جائے،خود کسی کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کیجئے پھر توقع لگائیے،زندگی سہل ہو جائے گی!

Facebook Comments

احسان اللہ خان
عام شہری ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply