ننگا معاشرہ

اکثر خواتین مردوں کی برائی کرتی نظر آتی ہیں گھٹیاپن کے سارے تمغے مردوں کو دیے جاتے ہیں اور کچھ مرد نجانے کیوں عورت پر ہی انگلی اٹھاتے ہیں گویا برائی صرف مرد یا عورت میں سے، ایک میں ہے۔۔۔ ایسا سوچنا کم عقلی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے کہ برائی کو صرف کسی ایک انسان کی ذات سے منسوب کر کے اسکی تمام جنس کو قصور وار ٹھہرا دیا جائے۔۔ ایسا صرف مرد یا عورت سے مخصوص کر کے کہنا غلط عمل ہے ، باقی برائی ہے کہاں ؟ برائی وہاں ہے جہاں ایک عورت بن سنور کے نکلتی ہے اور گھر کا مرد چپ رہتا ہے اس فکر سے آزاد کہاں چلی کیوں چلی۔۔۔ برائی وہاں ہے جہاں عورت مرد کی اس حد تک برین واشنگ کر دے کہ وہ اپنے ماں باپ کو ذلیل کر کے گھر سے نکالے، برائی وہاں ہے جہاں ایک مرد اپنے گھر میں بیٹھی ماں بہن کو دنیا بھر سے زیادہ قابلِ عزت سمجھے اور جب گھر سے نکلے تو دوسرے کی بہن بیٹی دیکھ کے خیالوں میں بستر تک پہنچ جائے۔۔۔ برائی وہاں ہے جہاں ایک مرد ،عورت کو محبت میں خواب دکھاتا ہے پھر اسے نوچ کھاتا ہے وڈیو بنا کے بلیک میل کر کے اپنے دوستوں کو بطور تحفہ پیش کرتا ہے، برائی وہاں بھی ہے جہاں کچھ لڑکیاں ایک حسین لڑکے کو اغوا کرتی ہیں اور اسے اپنی بے لگام جنسی ہوس کی نظر کیا جاتا ہے کہ وہ مرنے کے قریب پہنچ جاۓ، برائی وہاں ہے جہاں ایک لڑکی دکھائے گئے خوابوں کا پیچھا کرتے مرد کے پاس اسے ملنے جاتی ہے وہاں کئی لوگ مل کے اس سے خوابوں کی قیمت وصول کرتے ہیں، پرائز بانڈ نکلنے پر اسے ریپ کا نام دے دیا جاتا ہے، برائی وہاں ہے جب ایک شوہر گھر میں بیوی چھوڑ کے باہر منہ مارتا ہے، برائی وہاں ہے جہاں کوٹھے پر ناچنے والی بدکردار جبکہ تعلیمی اداروں میں ڈانس کلچر کا حصہ سمجھا جاتا ہے، برائی وہاں ہے جہاں امتحان دینے آئی چودہ سالہ بچی کا کئی لوگ امتحان لیتے ہیں، انتظامیہ لڑکی کے اہل خانہ کو پیسوں کی پیش کش کر کے خاموش رہنے کا کہے کہ لیجئے اپنی بچی کے جسم کی قیمت، برائی وہاں ہے جب کم عمر اسکول کالج کی خواتین اساتذہ تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ جسم کی نمائش کرنا بھی اپنا قانونی حق سمجھتی ہیں اور پھر کوئی نوجوان طلب علم زندگی کا خاتمہ کرنے پر مجبور ہو جائے تو قصور اس کی تربیت کا نکالا جاتا ہے، برائی وہاں ہے جہاں ہوسٹل میں آئی لڑکی اگلی صبح اپنے کمرے س کی بجائے ذرا ٖفاصلے پر واقع دوسرے کمرے میں چھت سے لٹکتی پائی جاۓ اور سبب معلوم نہ ہو سکے کہ وہاں خود گئی یا لیجائی گئی۔۔۔ برائی وہاں ہے جہاں ریاست میٹرو و اورنج ٹرین تو چلاتی ہے پر اس جانب کوئی توجہ نہیں کہ غریب گھروں میں شریف لڑکیاں غربت سے تنگ آکر محظ چند سو روپے میں اپنی عزت ہر کسی کے آگے کھولنے پر مجبور ہیں، برائی وہاں ہے جہاں ایک مرد عورت کو گھر سے بھگا لے جائے اور محبت پوری ہونے کے بعد آگے فروخت کردے، برائی وہاں ہے جہاں ایک بیٹی اپنے سگے باپ کی ہوس کا نشانہ بن کے زندگی ہار جاتی ہے، برائی وہاں ہے جہاں روشن خیال لا دین طبقہ با پردہ گھریلو عورت کو جاہل کا خطاب دے اور جو نائٹ کلب میں ناچ کے کئی مردوں کی تسکین کا ذریعہ بنے اسے پڑھی لکھی کہا جائے، برائی وہاں ہے جہاں ایک عورت اپنے محبت کرنے والے شوہر کو چھوڑ کے باہر دوست رکھتی ہے، برائی وہاں ہے جہاں ایک عورت غربت سے تنگ آ کر اپنا جسم بیچ رہی ہے اور اس کا دلال ایک مرد ہے ، برائی وہاں بھی ہے یہاں بھی ہے برائی کو کسی ایک ذات لے لیئے مخصوص کیا ہی نہیں جا سکتا۔۔۔ ایک صاحب سے بات ہوئی جو عورت کی بے پردگی کا رونا رو کے مرد کو سہی ثابت کر رہے تھے کہ جب عورت خود اپنے لباس سے بے نیاز ہو گئی ہے تو ہم کیا کریں، عورت جب بن سنور کے گھر سے نکلتی ہے تو اس کے گھر کا مرد کیوں نہیں روکتا ؟ انہوں نے عورت کو ہی قصور وار کہہ دیا۔۔ عورت طوائف ہے تو کوٹھے کے باہر گاہک ڈھونڈنے کو کھڑا مرد ہے، عورت ناچنے والی ہے تو ناچ دیکھ کون رہا ہے؟ مزید کہنے لگے کہ باہر تو مرد گھات لگائے بیٹھا ہے تو پھر بات ہی ختم۔۔ جب شکاری گھات لگا کے بیٹھے تو شکار چھپا ہوا ہی کیوں نہ ہو اسے حاصل کرنے کی کرتا ہے۔ برائی مرد ہے برائی عورت ہے برائی کہاں ہے، برائی ہر شہر کی ہر گلی میں ہے۔ کوئی ایک انسان دکھا دو جو فرشتہ ہو، برائی جہاں ہے وہاں ہے جہاں نہیں ہے وہاں انگلی کیوں اٹھاتے ہو۔۔ میں مزید تفصیل میں نہیں جانا چاہتا اتنا کہوں گا کہ انسان کو چاہیے آئینہ سامنے رکھ کر اپنا چہرہ سنوارے۔ کسی کو قصور وار ٹھہرانہ دنیا کا آسان ترین کام ہے۔ خود کو جانیے خود کو درست کیجئے باہر کون کیا کر رہا ہے، کہاں جا رہا ہے، کیا کر رہا ہے، فلاں عورت کے قصے، فلاں کے۔۔۔۔ ارے بھائی جا کے سب اپنے گھر کی ذمہ داری لو۔۔ ہر جگہ کیوں ہڈی ڈھونڈتے ہو؟؟؟

Facebook Comments

علی حسین
منٹو نہیں ،منٹو جیسا ہوں ،معاشرے کو کپڑے پہنانے کی کوشش نہیں کرتا!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply