آپ اپنے کمرے میں داخل ہوتے ہیں اور میز پر ماچس کی ایک ڈبی پڑی ہوئی دیکھتے ہیں. آپ سگریٹ نہیں پیتے اور آپ لکھاری بھی نہیں کہ گوگول کی طرح اپنی تحریروں کو جلاتے پھریں. آپ کے کسی دوست کا نام میکس براڈ بھی نہیں ہے. آپ کپڑے اتار کر ہلکے پہنتے ہیں اور بستر پر گر جاتے ہیں. آپ کے ذہن سے ماچس کا خیال اڑ چکا ہے. اگلے دن پھر آپ اسی ڈبیہ کو دیکھتے ہیں. آپ نرسری کے بچوں کی مانند سوچنے لگے ہیں کہ یہ یہاں کیسے، یا اس کو کون لایا تھا اور اگر آپ ہی لائے تھے تو کس لئے. صبح آپ کی آنکھ کھلتی ہے. اگلے دن آپ ماچس اٹھاتے ہیں اور باہر پھینک دیتے ہیں، لیکن اس سارے واقعہ میں ان پانچ سیکنڈز کو نہیں گنا گیا جن میں آپ نے اس میں پڑی آخری تیلی سے سگریٹ جلائی تھی.
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں