طلاق یافتہ

میں باقاعدہ لکھاری تو نہیں ہوں لیکن موضوع اس قدر حساس نوعیت کا ہے کہ جی میں آیا کہ کچھ طبع آزمائی کروں ۔ زیادہ نہیں تو چند الفاظ اس معاشرہ کی اصلاح کی غرض سے ضرور لکھوں.معاشرے میں طلاق یافتہ سے مراد عموماً بد چلن عورت لیا جاتا ہے۔یہ لفظ اتنا غلیظ اثر رکھتا ہے کہ کچھ لڑکیاں خلع لینے کو فوقیت دیتی ہیں ،تاکہ یہ تاثر قائم کیا جا سکے کہ اس نے شوہر سے جان چھڑائی ہےنہ کہ شوہر نے اسے طلاق دی۔۔۔اکثر اوقات حالات و واقعات بالکل ہی مختلف ہوتے ہیں ،جن کے بارے وہ شخص قطاً کوئی ادراک نہیں رکھتا جو ان حالات سے گزرا ہی نہیں ۔
کچھ لڑکیاں اس لیئے بھی خلع لیتی ہیں کہ اپنی زندگی سے اس نا سور کو نکال سکیں جو ان کے لیئے کینسر بن چکا ہے، بد چلن عورت پھر بھی سننا ہی پڑتا ہے چاہے اسے طلاق دی جا ئے یا وہ خلع لے، مرد کا چند لمحوں کا غصہ اس کی عمر بھر کی رفیق کو معاشرے میں بد چلن بنانے کےلئے کافی ہوتا ہے۔پھر تمام عمر وہ معاشرے کو صفائیاں دیتی مر جاتی ہے۔اگر سبب سے دوسری شادی ہو جائے تب بھی یہ لفظ اس کی جان نہیں چھوڑتا ،نکاح نامے پر اس بات کا ندراج ہوتا ہے۔ دوسری طرف اگر کوئی شخص طلاق یافتہ سے نکاح کرنا چاہیے تو وہ بھی طعنوں کی زد پہ آجاتا ہے۔ہمارے معاشرے میں بڑھتی بیمار ذہنیت ہنستے بستے گھروں کی تباہی کاسبب بن رہی ہے،عورت کو پاؤں کی جوتی ماننے والوں کو یہ سمجھنا ہو گا کہ ان کا یہ عمل نسلوں کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply