عاصمہ جہانگیر۔۔۔کیا واقعی مرگئیں؟ محسن علی

عاصمہ جہانگیرایک انتہائی پُر اسرار شخصیت  تھیں ،ہمارے معاشرے کی وہ عورت جنہوں نے ہم جیسے مردوں کو جان دی  لیکن  مُردہ سوچ اُن کی موت پر   اپنی غلاظت  بکھرانے سے باز نہ آسکی۔میں  نے عاصمہ جہانگیرکو پہلی بار جب جانا تب شروع شروع میں مشرف نے ایل ایف او کے ذریعے طاقت حاصل کی تھی ۔مجھے اُس وقت ان کی سوچ سے ایک عجیب اکتاہٹ ہوتی  تھی کہ یہ کس طرح اور  کیسے ممکن ہے، کیا کہہ  رہی  ہیں یہ خاتون۔ایسا کیوں کہہ رہی  ہیں؟۔۔مجھے شروع میں اختلاف رہا مگر وقت کے ساتھ اُن کی باتیں  دل  پر اثر کرتی  رہیں، پھر جب سوشل میڈیا پر پہلی بار ان کے خلاف مہم چلی تو میں اُس وقت تک کااُن کا حامی ہوچکا تھا۔ میری تکرار رہی اپنے آفس ورکرز کے ساتھ اور گھر کے لوگوں کے ساتھ مگر پھر رفتہ رفتہ میں بھی اُن کی  دیکھا دیکھی 2013 میں  سڑکوں پر جا نکلا۔ پھر وہ میرے لئے ایک استاد بن گئیں۔میں جب بھی انہیں دیکھتا تو ایک   طلسمی شخصیت محسوس ہوتیں ۔   دل  چاہتا تھا کہ کاش ایک بار ان سے ملاقات ہوسکے۔۔۔مگر یہ ممکن نہ ہوسکا!
عاصمہ جہانگیر ایک زمانہ ساز شخصیت تھیں  اور زمانے کبھی مرا نہیں کرتے۔

عاصمہ جانگیر  کوئی عام عورت نہ تھیں ۔۔وہ تو ایک عہد تھیں جو پورا ہوا۔۔ایک زمانہ، ایک شخصیت جن کی آںنکھوں   میں فقط ریاست کی زیادتیوں کی داستان پنہاں تھی۔۔وہ جب مُسکراتیں تو کسی مظلوم کی رہائی کی مُسکراہٹ محسوس ہوتی۔۔جب غصہ کرتیں لگتا سب  ظالموں کو خاک میں ملا دیں گی۔ ۔شاید  کہ اب صدیوں بعد بھی کوئی دوسری عاصمہ جہانگیر پیدا ہوسکے!

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

محسن علی
اخبار پڑھنا, کتاب پڑھنا , سوچنا , نئے نظریات سمجھنا , بی اے پالیٹیکل سائنس اسٹوڈنٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply