آگیا سولہ دسمبر۔۔۔۔۔عائشہ یاسین

آج کا سورج طلوع ہوا اور ماضی کی تلخ یادوں کو تازہ کرگیا۔ ہاں آج 16 دسمبر ہے۔ وہی صبح جو  آج سے کچھ برسوں پہلے کئی گھروں کو ماتم کدہ بنا کر چھوڑ گئی  تھی  اور اے پی ایس کے بچوں کے لیے درد کی ایک داستان لکھ  گئی تھی۔۔ یہ وہی دن ہے جب ماؤں نے اپنے بچوں کو صبح طلوع ہونے کی نوید سنائی تھی اپنے ہاتھوں سے اپنے بچوں کو تیار کیا تھا ان کا ماتھا چوما تھا اور ان کے لیے  لمبی عمر کی دعا کی تھی۔ہاں آج وہی تاریخ ہے جس کی یاد سے  دل لرز جاتا ہے ایک ماں کا غم کیا ہوتا ہے یہ دن ایک ماں کے غم کی ترجمانی کرتا ہے۔

16 دسمبر سقوط ڈھاکہ بھی ہے لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے اے پی ایس کے بچوں کے بچھڑنے کا غم زیادہ ستاتا ہے۔ سقوط ڈھاکہ تو پھر بھی ایک نظریاتی اختلاف کے نتیجے میں رونما ہوا  ۔اس کی چنگاری کو سلگانے میں کچھ ٹائم تو لگا اور آگ لگنے سے پہلے دھواں تو اٹھا ،پر اے پی ایس پر حملہ بالکل بندوق کی اندھی گولی ثابت ہوئی جو نجانے کس بنیاد پر چلائی گئی۔ کیا کسی لڑائی میں بچوں کو نشانہ بنانا جائز ہے؟  لڑائی تو ہم پلہ اور برابری کی بنیاد پر لڑی جاتی ہے۔ لڑائی کرنے کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔ معصوم اور نہتے بچوں کا آخر قصور کیا تھا؟

آج بھی میرا دل خون کے آنسو روتا ہے آج بھی دماغ کی نسیں پھٹنے لگتی ہیں کہ آخر ان بچوں کا قصور کیا تھا؟ بچے تو سب کے سانجھے ہوتے ہیں تو میں کیسے کہوں کہ اے پی ایس کے بچے شہید کئے گئے مجھے تو لگتا ہے کہ ہر ماں نے وہ کرب محسوس کیا جو ان  بچوں کی ماؤں نے کیا۔ کوئی ایک شخص ایسا نہیں جو زار و قطار نہ رویا ہو۔ ایک آنکھ ایسی  نہیں جو تکلیف سے سرخ نہ ہوئی ہو۔ بڑے سے بڑے بہادر شخص کی سسکیاں گونجی اور ہر ماں ان  بے بس ماؤں کے ساتھ مرتی رہی کیوں کہ وہ ہمارے بھی تو بچے تھے۔ اس ملک کا سرمایہ ،اس ملک کا روشن مستقبل تھے۔ ابھی تو ان کی  مائیں اپنے بچوں کو جوان ہوتا دیکھ رہی تھیں  ابھی تو ان کے باپ فخر سے سینا چوڑا کرنے کو تھے کہ ان کا نوجوان بیٹا ان کے کاندھے تک آرہا ہے اور ان کے جوتے میں قدم جما رہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

مجھے آج تک دکھ  ہے ،ایک پچھتاوا، ایک کرب اور ایک اذیت ہے کہ ایسا کیوں کر ہوا؟ ہمارے بچوں کو نشانہ کیوں بنایا گیا؟ یہ بچے جو کسی کا کچھ نہیں بگاڑتے ،کسی سے کوئی دشمنی نہیں رکھتے۔ یہ سوچ سوچ کر آج بھی دل ہولتا ہے۔ ان ننھے تابوت کا بوجھ آج بھی سینے کو رولتا ہے۔
اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی آنکھیں پُر نم ہیں ۔ ان ماؤں کو سلام  جن کے پھولوں کو شہید کیا گیا۔ ان کی عظمت اور قربانی پر ساری قوم کا سلام۔
خدا کرے ایسا سورج کبھی طلوع نہ ہو دوبارہ۔۔۔۔۔
خدا کرے یہ وطن سدا سلامت رہے۔۔۔۔۔۔
خدا کرے تیرا کونا ہو شاد و آباد
خدا کرے تا قیامت تو سلامت رہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply