قوم پرستی ایک معاشرتی بیماری

معاشرہ،قوم پرستی،تعصب

Advertisements
julia rana solicitors

آج کا مسلما ن بھول گیا ہے کہ وہ ایک مسلمان ہے اُسےیادہےتوصرف یہ کہ وہ ایک سندھی ،پنجابی ،پٹھان ،بلوچی اورمہاجرہےیا پھر وہ کس مسلک سے تعلق ر کھتا ہے۔۔ہر شخص خود کو دوسرے سے بہتر اورا علیٰ سمجھتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قوم اور قبائل بنائے اور قرآن پاک میں ارشاد فرمایا۔۔
” ہم نے تمھیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تمہاری آپس میں پہچان ہو جائے یا تم پہچانےجاؤگے“(القرآن)
اسلامی نقطہ نظر سے جس قوم پرستی کو بت کہا گیا ہے وہ اسی قوم پر ستی کو کہتے ہیں جوخود کو سب سے افضل قوم تصور کرے جبکہ دوسری اقوام کو کمتر جانے یقیناً یہ قابل مذمت ہے۔
اب کسی سے ملاقات میں پہلا سوال خاندانی پس منظر کے بارے میں ہوتا ہے۔ہمارے ذات پات کے نظام میں بعض ذاتوں کو اعلیٰ اور بعض کو ادنیٰ سمجھا جاتا ہے جو کہ تنگ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے ہمارے ہاں بہت سے لوگ دوسری ذات میں شادی کر نا پسند نہیں کر تے اور اس کے حق میں ناقابل ِعمل منطق بھی پیش کرتے ہیں جبکہ کچھ حضرات اپنے بیٹوں کی شادیاں تو دوسری ذاتوں میں کر دیتے ہیں لیکن بیٹیوں کی نہیں،قوم پر ستی میں لوگ اس قدر اندھے ہوچکے ہیں کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو بُرا بھلا کہہ رہا ہوتاہے بلکہ بغیر کسی خوف کہ ایک دوسرے کو قتل بھی کر رہا ہے ،افسو س کی بات تو یہ ہے کہ آج مسلمان کو کو ئی غیرمسلم نہیں اپنے مسلما ن ہی مار رہے ہیں ۔
قوم پرستی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ نظریہ کفر ہے بالکل ابو جہل کے کفرکی طرح،قوم پرست بہت سخت دل ہو تے ہیں یہ لوگ جب گفتگو کر تے ہیں تو سوائے دوسری قوم پر طنز کر نے کے ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا،یہ قوم پرستی کے سستے نعرے کی بدولت کامیابی حاصل کر تے ہیں یہ سب سے زیادہ میرٹ کا قتل کر تے ہیں جس ادارے میں ہو تے ہیں اس کو دیمک کی طرح چاٹ جاتے ہیں۔۔
آج کل ہر شعبہ میں تعصب ہے ۔میں جب یہ سب باتیں سنتی ہوں اور ان کے ماضی پر ایک نظر دوڑاتی ہوں تو صرف زبانی جمع خرچ کے کچھ نظر نہیں آتا،انھوں نے حقوق کے نام پر صرف سادہ لوح اور معصوم لوگوں کا قتلِ عام کیا اور کچھ نہیں،یہ سب کیا ہے ؟ہمارادین تو دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو بھی عزت دیتا اُن سے بھی محبت سے پیش آنے کا حکم دیتا ہے تو پھر ہم مسلمان قوم پر ستی اور تعصب میں آخر کیوں مبتلاہیں؟؟
بحیثیت مسلما ن سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا مسلمانوں کے ہاں یہ غرور خود ان کے دین نے پیدا کیا ہے یا یہ کہیں اور سے آیا ہے جب ہم اس موضوع پر قرآن کا جا ئزہ لیتے ہیں تو ہمیں صاف نظر آتا ہے،تر جمہ
”اے انسا نوں !اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک انسان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو بنایا (اس کے بعد)ان دونوں کی نسل سے کثیر تعداد میں مرد اور عورتیں پھیلا دیں“ (النساء)
اللہ کےرسولﷺ نےاپنے تاریخی خطبہ حجتہ الوداع میں ارشاد فر مایا”تمام لو گ آدم کی اولاد ہیں اور اللہ نے آدم کو مٹی سے پیدا کیا تھا۔۔اے لو گو!سنو تمہا را رب ایک ہے ،کسی عربی کو عجمی پر کو ئی فوقیت نہیں اور نہ ہی کسی عجمی کو کسی عربی پر کو ئی فضلیت”
قرآن و حدیث کی ان تصریحات سے یہ تو واضح ہو جاتا ہے کہ اسلام کسی ذات پات ،رنگ ،نسل اور قومیت کو فضیلت کی بنیا د نہیں مانتا بلکہ صرف اور صرف تقویٰ اور پر ہیز گاری کو ہی فضلیت کا معیار قرار دیتا ہے اور قوم پر ستی کی بنیاد پر ہو نے والے اختلا فات کو ختم کر تا ہے،ہما را دین ہمیں ایک قوم پرست گروہ بننے کی بجائے ایک امت بننے کا حکم دیتا ہے ۔اگر ہم اپنے دین سے صحیح معنوں میں محبت کر تے ہیں تو ہمیں دین کی تعلیمات کو سمجھنا ہوگا۔۔لیکن ستم ظریفی تو یہ ہے کہ قوم پرستوں میں وہ لوگ شامل ہیں جو اپنے آپ کو روشن خیال سمجھتے ہیں اب بھلاان پر دین کی باتیں کیا اثر کریں گی لیکن عوام تو خدارا ہوش کے ناخن لے،مسلمانوں کی کامیابی صرف اس صورت میں ممکن ہوسکتی ہے جب وہ ہر قسم کے تعصبات اورمنافقت کو اپنے دلوں سے نکال دیں، دین اسلام اپنے ما ننے والوں کو علاقے اور زبان کی بنیاد پر تقسیم ہو نے سے بچا تا ہے اور انہیں ایک ہی لڑی میں پرو کر بنیان مرصوص یعنی سیسہ پلائی دیوار بننے کی تلقین کر تا ہے،ہمارا دین ہمیں ایک قوم پرست گروہ بننے کی بجائے ایک امت بننے کا حکم دیتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ قیا مت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہ تو کسی کو اپنے آباؤ اجداد کے نیک اعمال کے سبب جنت میں داخل کیا جائے گا اور نہ ہی ان کے برے اعمال کے سبب کوئی سزادی جائے گی ہر انسان اپنے اعمال سے ہی جزاء اور سزا کا حق دار ٹھہرے گا۔ اُس وقت کو ئی سندھی ،بلوچی ،پٹھا ن ،پنجابی اورمہاجر نہ ہو گا۔۔
پھر ہم کیوں اپنے آپ کو سب سے بہتر سمجھتے ہیں؟؟یہی وجہ ہے کہ آج مسلمان تباہی اوربربادی کی طرف گامزن ہے جب تک ہم صرف ایک مسلمان نہیں بنیں گے تب تک ہم نفرتوں میں گھرے رہیں گے۔ضرورت اس امر کوسمجھنےکی ہے کہ ہمیں ہجوم سے نکل کر ایک قوم اور مسلمان بنناہے!اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم فرمائیں۔آمین!

Facebook Comments

شکیلہ سبحان شیخ
پاکستان فیڈرل کونسل آف کالمسٹ کی رکن ہو نے کے ساتھ ساتھ ایک روزنامہ اخبار سے بھی منسلک ہیں اسکول آف جرنلزم میں بھی بطور معاون کام کرتی ہیں پاکستان ہیلپ لائن ویلفئیر آرگنائزیشن میں ایجوکیشن ونگ کی ممبر ہیں ،قلم کے ساتھ بدلائو پر یقین رکھتی ہے اور معاشرے میں سدھار کا ذریعہ قلم کو ہی سمجھتی ہے ۔ گھومنا پھرنا اور انٹرنیٹ کا استعمال مشاغل میں شامل ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply