پرولتاریہ عورت اور عورت کی آزادی

پرولتاریہ عورت اور عورت کی آزادی
شاداب مرتضی
سائنسی کمیونزم کی رو سے صرف اور صرف پرولتاری طبقہ ہی سوشلسٹ انقلاب کو ممکن بنا سکتا ہے اور سرمایہ دارانہ طبقاتی استحصال کو ختم کر کے انسان کے ہاتھوں انسان پر ہر قسم کے ظلم کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ اس لیے سوشلسٹ انقلاب کے لیے کمیونسٹوں کی جدوجہد کا مرکز و محور سب سے پہلے اور سب سے زیادہ پرولتاریہ طبقے کی جدوجہد کو منظم کرنا ہے۔ اسی لیے عورت کے استحصال کے خاتمے کے لیے “پرولتاریہ عورت” سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد میں کمیونسٹوں کا محور و مرکز ہے۔ کمیونسٹ بلاتفریق تمام عورتوں کے اور تمام “طبقوں”کی عورتوں کے حقوق کی عمومی جدوجہد میں پرولتاریہ عورت کی مرکزی اور کلیدی اہمیت کو فراموش نہیں کر سکتے۔
جس طرح صرف اور صرف پرولتاریہ طبقہ ہی طبقاتی استحصال کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر سکتا ہے اسی طرح عورت کے استحصال کے مکمل خاتمے کا تاریخی فریضہ صرف اور صرف “پرولتاریہ عورت” ہی پرولتاریہ طبقے کی عمومی سیاسی جدوجہد میں اپنا انقلابی کردار ادا کر کے انجام دے سکتی ہے۔ سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد میں عورت کے استحصال کے خاتمے کے لیے کمیونسٹوں کا کام پرولتاریہ عورت کو پرولتاریہ طبقے کی جدوجہد کا حصہ بنانا ہے۔ ان کا کام عورتوں کی طبقاتی تفریق سے ماورا ہو کر تمام طبقوں کی عورتوں کے عمومی حقوق کی خاطر لبرل سرمایہ دارانہ فریم ورک میں رہتے ہوئے عورتوں کی صنفی برابری اور جنسی آذادی کی اصلاحی تحریک چلانا نہیں ہے۔
پرولتاریہ عورت کی انقلابی جدوجہد کے بغیر سوشلسٹ انقلاب ممکن نہیں اور سوشلسٹ انقلاب کے بغیر عورت کی نجات ممکن نہیں۔ عورت کی نجات کا راستہ سوشلسٹ انقلاب میں “پرولتاریہ عورت”کی انقلابی شمولیت سے ہو کر گزرتا ہے۔ کوئی بھی شخص خواہ وہ کتنا ہی سوشلسٹ انقلاب کا داعی کیوں نہ ہو اگر سوشلسٹ انقلاب میں عورت کی نجات کے لیے “پرولتاریہ عورت”کے مرکزی اور کلیدی کردار کو فراموش کرتا ہے اور تمام طبقوں کی تمام عورتوں کے عمومی حقوق کی غیر طبقاتی جدوجہد کو عورت کی آذادی کا زریعہ سمجھتا ہے وہ اب تک کمیونزم کی سائنسی بنیاد اور سوشلسٹ انقلاب کے طریقہ کار سے ناواقف ہے۔ عورت کی نجات کے لیے سائنسی کمیونزم کا محور صرف اور صرف”پرولتاریہ عورت” ہے۔ پرولتاریہ عورت ہی پرولتاریہ طبقے کے ساتھ مل کر عورت کی نجات اور طبقاتی استحصال کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکے گی۔ عورت کی نجات کا کوئی بھی دوسرا نسخہ فیشن ایبل لبرل لفاظی یا اصلاح پسند بورژوا سوشلزم سے زیادہ کچھ نہیں۔

Facebook Comments

شاداب مرتضی
قاری اور لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply