گورنر نیویارک اور امیج کنسلٹینسی (2)-محمد ثاقب

پاکستان کے مشہور امیج کنسلٹنٹ حامد سعید کی لائف سٹوری کے کچھ مزید گوشوں میں جھانکتے ہیں۔

کہتے ہیں ثاقب بھائی کلر اور لباس کی ایک زبان ہوتی ہے ان کی اس بات پر اندرا نوئی (Indra Nooyi) یاد آگئیں انڈیا سے تعلق رکھنے والی یہ خاتون پیپسی کی سی ای او بنیں۔

جب انہوں نے کمپنی کو جوائن کیا تو بحیثیت لیڈر گرو کرنے کے لیے اپنی پرسنلٹی پر خاص توجہ دی۔ اپنی پہچان ایک ایسی خاتون کے طور پر متعارف کروائی جو اعتماد، اتھارٹی اور سادگی کا حسین امتزاج تھی۔

اپنی پرسنل گرومنگ میں انہوں نے لباس کو خاص اہمیت دی، ایک پروفیشنل وارڈروب ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کیں۔ ان کے لباس ان کی شخصیت سے میچ کرتے تھے۔ باوقار، سادہ اور رنگوں کے حسین امتزاج کے ساتھ بہترین لباس کے انتخاب نے ان کی پروفیشنل گروتھ میں اہم کردار ادا کیا۔

لباس کے بہترین انتخاب نے انہیں پہلی ہی ملاقات میں ایک مضبوط تاثر قائم کرنے میں مدد دی، خواہ وہ بورڈ روم ہو یا میڈیا کی کوئی تقریب۔

لباس کا رنگ

اس کے روپ کی ہےتصویر

(پروین شاکر)

حامد سعید کہتے ہیں کہ پاکستان میں ہمارا سی- وی اپگریڈ ہوتا ہے لیکن لباس کی چوائس نہیں بدلتی ہم نے ڈسکس کیا کہ آپ کا لباس آپ کے بالوں، آنکھوں اور جلد کے رنگ کے مطابق ہونا چاہیے، اس کا مطلب ہے کہ وہ لباس جو گورے کے لیے مناسب ہے، ہماری شخصیت پر نہیں جچے گا ہم لوگ بلیک، نیوی، چارکول اور لائٹ گرے رنگ کے سوٹ سلوا سکتے ہیں شرٹس میں ان رنگوں کے ساتھ پنک -وائٹ اور لائٹ ڈاٹس والی نان فارمل شرٹس پہن سکتے ہیں۔ خواتین بھی یہ رنگ استعمال کریں اور ان کے لیے سمجھنے کی ضرورت یہ ہے کہ آفسز میں بہت زیادہ شوخ اور بھڑکیلے رنگ پہننے سےاجتناب کیا جائے۔

نیوی بلیواور بلیک کلرز پاور کو ظاہر کرتے ہیں اگر آپ نے نیوی بلیو کلر کا سوٹ پہنا ہوا ہے تو اس کا مطلب ہے آپ میں اتھارٹی ہے اور آپ اوپن ہیں یعنی سامنے والے کی بات سننے کے لیے تیار ہیں ۔

بلیک کلر کا سوٹ یہ بتاتا ہے کہ آپ میں اتھارٹی ہے لیکن آپ اوپن نہیں ہیں۔

حامد سعید صاحب کے فارمولے کا دوسرا پی آپ کی جسامت کی اہمیت کو واضح کرتا ہے آپ کا قد دبلا یا موٹا ہونا اہمیت رکھتا ہے اور اسی لحاظ سے آپ کا لباس تیار کیا جاتا ہے یعنی لمبے قد، درمیانے قد اورچھوٹے قد والے لوگ ایک ہی رنگ اور سٹائل کا لباس نہیں پہن سکتے۔

ڈریسنگ کوڈ کا تیسرا سٹیپ آپ کی پرسنیلٹی کو کور کرتا ہے کہ آپ ایک لیڈر ہیں یا فالوور۔

اگر آپ ایک سلیبریٹی ہیں تو کچھ بھی پہن لیں اگر آپ نارمل انسان ہیں تو لباس سوچ سمجھ کر پہنیں۔

مائنڈ سائنس کو بیچ میں لے کر آتے ہیں آپ دیکھتے ہیں آفس میں کسی دن آپ کا موڈ بہت اچھا ہوتا ہے اپنے آپ کو ہائی انرجی میں محسوس کرتے ہیں اور کسی دن سست اور اداس ہوتے ہیں ہر روز ایک ہی طرح کا کام، وہی کولیگزاوروہی چیلنجز پھر ایسا کیوں ہے غور کریں جس دن آپ بہترین لباس اچھے کمبینیشن کے ساتھ پہن کر آتے ہیں لوگ آپ کی تعریف کرتے ہیں کہ آج تو آپ بہت اچھے لگ رہے ہیں اور آپ کا پورا انرجی کا سرکل تبدیل ہو جاتا ہے اسی طرح لباس میں نامناسب رنگوں اور کمبینیشن کا انتخاب کرتے ہیں تو لوگ پوچھتے ہیں خیریت تو ہے بیمار لگ رہے ہیں گھر میں کوئی پریشانی ہے۔

لباس میں محبت کی خوشبو، روشنی بکھیرتی ہے

ہر نظر اس کی حالت کی داستان سناتی ہے

فارمولے میں چوتھا نمبر آپ کی پوزیشن کا ہے یعنی آپ کمپنی میں کون سے عہدے پر ہیں اکاؤنٹنٹ ہیں جونیئر منیجر ہیں مڈل منیجر ہیں یا پھر ڈائریکٹر اور سی- ای- او لیول پر ۔

حامد صاحب نے بتایا یہاں پر لوگ غلطی کرتے ہیں اور اپنی پوزیشنز کے لحاظ سے اپنے لباس کو اپگریڈ نہیں کرتے پچھلے کالم کے رسپانس میں لوگوں نے پوچھا کہ اوور ڈریسنگ کیا ہوتی ہے ؟دلچسپ سوال ہے، آپ مڈل لیول کی جاب کا انٹرویو دینے کے لیے جا رہے ہیں لیکن آپ کا لباس انٹرویو پینل میں بیٹھے ہوئے سینئر لوگوں سے بھی زیادہ شاندار ہے وہ آپ کو نہیں رکھیں گے۔

اسی طرح انڈر ڈریسنگ کا فلسفہ ہے آپ کسی کمپنی میں سالوں سے کام کر رہے ہیں ڈریس کوڈ میں آپ کی چوائس کمزور ہے اور سینئر لوگ میٹنگ میں آپ کے بارے میں کمنٹس دیتے ہیں کہ اس شخص میں ڈائریکٹر بننے والی انرجی نہیں ہے اسے ٹریننگ کروانے کے لیے سنگاپور نہیں بھیج سکتے، اس کا حلیہ ہی مڈل کلاس لوگوں کے جیسا ہے آپ اپنے بارے میں ان کے کمنٹس کو نہیں جانتے اور سالوں پروموٹ ہونے کے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں۔

جی ہاں! لباس اور کلر کی بھی انرجی اور زبان ہوتی ہے۔

آج سے ہی اپنی   ڈریسنگ کو بہتر بنائیں ۔این ایل پی کاپرنسپل پھر سے اپلائی ہوگیا ،اگر تم وہی کچھ کرتے رہو گے جو ہمیشہ سے کرتے آرہے ہو تو تمہیں وہی کچھ ملے گا جو ہمیشہ سے ملتا آرہا ہے۔

اس فارمولے کی آخری کڑی آپ کی پوزیشن کے لحاظ سے آپ کے لباس کے انتخاب کو ظاہر کرتی ہے ایک بینکر ،جج، آرمی آفیسر، ڈاکٹر، صحافی ،رائٹر ،ٹرینر، حلوائی، گروسری سٹور کا مالک غرض ہر شخص اپنے کام کے لحاظ سے منفرد ہے اس لیے اس کا لباس بھی ایسا ہو جو اس کی زندگی میں توازن کو ظاہر کرے۔

ہماری اس میٹنگ کے دوران میں اچھا لباس پہن کر گیا تھا جوتوں اور کف لنکس کے انتخاب میں بھی محنت کی تھی حامد صاحب سے پوچھا کہ کیا یہ لباس آج کی میٹنگ کے لیے مناسب ہے۔

ہلکی  سی مسکراہٹ سے جواب دیا ،ثاقب بھائی آپ میرے پاس ایک رائٹر اور ٹرینر کی شناخت سے آئے ہیں، آپ کے لباس میں رنگوں کا انتخاب اچھا ہے لیکن پاور کا کوئی ٹچ اس میں محسوس نہیں ہو رہا ،اس ٹچ کے لیے بے شک شدید گرمی ہو ،لازما ًانٹرویو لیتے وقت کوٹ پہنا ہوا ہو۔ خود انہوں نے بھی کورٹ اور ٹائی پہنی ہوئی تھی اس بات کو میں نے پلے سے باندھ لیا۔

کف لنکس کے بارے میں بتایا کہ اچھی چیز ہے اور اس بات کا اظہار ہے کہ آپ ایک دولت مند شخص ہیں

گھڑی کے بارے میں بتایا کہ لوگ لازما آپ کی گھڑی کی طرف دیکھتے ہیں اور اگر گھڑی سستی ہو۔

ہزار سے 10 ہزار کے درمیان تولوگ آپ کو ایک درمیانے درجے کا آدمی سمجھتے ہیں اور اگر بہت زیادہ قیمتی ہو تو آپ کو مغرور اور شیخی باز سمجھتے ہیں یعنی گھڑی لازما ایک سٹیٹمنٹ دیتی ہے اس لیے گھڑی نہ پہننا بہتر ہے۔

اہم ملاقاتوں میں ٹائی پہنی جاۓ۔

عینک کے بارے میں بتایا کہ یہ آپ کے چہرے کے سائز کے لحاظ سے ہو۔ بے شک بہت مہنگی نہ ہو لیکن آپ کے چہرے کے توازن میں نظر آئے۔گفتگو کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اگر صحیح رنگوں کے کپڑے نہیں مل رہے تو نہ خریدیں۔ انتظار کرلیں۔

دھوپ میں لباس کی شانداری ہے

Advertisements
julia rana solicitors

رنگ بھی جلوے کو دکھائے!

Facebook Comments

محمد ثاقب
محمد ثاقب ذہنی صحت کے ماہر کنسلٹنٹ ہیں جو ہپناتھیراپی، لیڈرشپ بلڈنگ، مائنڈفلنس اور جذباتی ذہانت (ایموشنل انٹیلیجنس) کے شعبوں میں گذشتہ دس برس سے زائد عرصہ سے کام کررہے ہیں۔ آپ کارپوریٹ ٹرینر، کے علاوہ تحقیق و تالیف سے بھی وابستہ ہیں اور مائنڈسائنس کی روشنی میں پاکستانی شخصیات کی کامیابی کی کہانیوں کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں۔ معروف کالم نگار اور میزبان جاوید چودھری کی ٹرینرز ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply