آج احمد فرازکا 87 واں یومِ پیدائش منایا گیا

اسلام آباد: اردو زبان اور غزل کو آفاقی شہرت بخشنے والے شاعر فرازاحمد فرازؔ کاآج87 واں یومِ پیدائش ہے‘ آپ کا شمار عصر حاضر کے مقبول ترین شعراء میں ہوتا ہے۔

احمد فراز کا اصل نام سید احمد شاہ تھا اور وہ 12 جنوری 1931ءکو نوشہرہ میں پیدا ہوئے تھے، ان کے والد سید محمد شاہ برق کا شمارکوہائی فارسی کے ممتاز شعراء میں ہوا کرتا تھا۔

احمد فراز اردو، فارسی اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کی ڈگری کے حامل تھے اور انہوں ریڈیو پاکستان سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔

ریڈیو پاکستان کے بعد احمد فراز پشاور یونیورسٹی سے بطور لیکچرار منسلک ہوگئے۔ وہ پاکستان نیشنل سینٹر پشاور کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر، اکادمی ادبیات پاکستان کے اولین ڈائریکٹر جنرل اور پاکستان نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔

احمد فراز کا شمار عہد حاضر کے مقبول ترین شعراء میں ہوتا ہے۔ ان کی عمومی شناخت ان کی رومانوی شاعری کے حوالے سے ہے لیکن وہ معاشرے کی ناانصافیوں کے خلاف ہردورمیں صدائے احتجاج بلند کرتے رہے جس کی پاداش میں انہیں مختلف پابندیاں جھیلنی پڑیں اورجلاوطنی بھی اختیار کرنی پڑی۔

آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر
کیا عجب کل وہ زمانےکو نصابوں میں ملیں

احمد فراز کے مجموعہ ہائے کلام میں ’تنہا تنہا‘، ’درد آشوب‘، ’نایافت‘، ’شب خون‘، ’مرے خواب ریزہ ریزہ‘، ’جاناں جاناں‘، ’بے آواز گلی کوچوں میں‘، ’نابینا شہر میں آئینہ‘، ’سب آوازیں میری ہیں‘، ’پس انداز موسم‘، ’بودلک‘، ’غزل بہانہ کروں‘ اور ’اے عشق جنوں پیشہ‘ کے نام شامل ہیں۔

اب کے ہم بچھڑےتوشاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں

احمد فراز کے کلام کی کلیات بھی شہر سخن آراستہ ہے کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔ انہیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا جن میں آدم جی ادبی انعام، کمال فن ایوارڈ، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز کے نام سرفہرست ہیں۔ ہلال امتیاز کا اعزاز انہوں نے جنرل پرویز مشرف کی پالیسیوں سے اختلاف کی وجہ سے واپس کردیا تھا۔ انہیں جامعہ کراچی نے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی عطا کی گئی تھی۔

احمد فراز 25 اگست 2008ء کو اسلام آباد میں وفات پاگئے۔ وہ اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے

Advertisements
julia rana solicitors london

Save

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply