• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ، شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم

سانحہ ماڈل ٹاؤن ، شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم

 سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آل پارٹیز کانفرنس کی ڈیڈلائن آج ختم ہو رہی ہے ، اےپی سی میں7جنوری تک شہبازشریف،راناثناکےاستعفےکی ڈیڈلائن دی گئی تھی۔آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے، اجلاس پاکستان عوامی تحریک کے سیکریٹریٹ میں سہ پہر 3 بجے ہوگا ، جس میں پی پی،پی ٹی آئی، جماعت اسلامی ،ق لیگ ودیگر جماعتوں کےاراکین شریک ہونگے جبکہ جہانگیر ترین، لطیف کھوسہ ، منظور وٹو ، شیخ رشید سمیت دیگررہنما بھی شرکت کریں گے۔

اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق آئندہ کے لائحہ عمل پرمشاورت کی جائے گی۔یاد رہے کہ 30 دسمبر کو پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس باقر نجفی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے لہذا 7 جنوری سے پہلے مستعفی ہو جائیں۔

یاد رہے کہ لاہور ہائکیورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد وزیراعلیٰ شہباز شریف کے حکم پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کردی گئی تھی۔رپورٹ میں ماڈل ٹاؤن واقعہ ملکی تاریخ کا بدترین سانحہ قراردیا گیا اور انکشاف کیا گیا تھا کہ حکومت نے حقائق کو چھپانے کی کوشش کی،رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں اجلاس بھی سانحہ کا سبب بنا۔

باقرنجفی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خونی پولیس آپریشن روکنے کیلئے وزیراعلٰی کےاحکامات کہیں نہیں ملے، شہبازشریف بروقت ایکشن لیتے تو بہیمانہ قتل وغارت کو روکا جاسکتا تھا۔خیال رہے کہ سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف، شہبازشریف اور رانا ثنااللہ 31 دسمبر تک سرینڈر کردیں،31 دسمبر کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کااعلان کروں گا، نوازشریف کا عدلیہ کے فیصلوں کو دوہرا معیار قرار دینا آئینی بغاوت ہے۔

واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔اسی روزایس ایچ او کی مدعیت میں ڈاکٹرطاہرالقادری کے بیٹے حسین محی الدین سمیت 56 اورتین ہزار نامعلوم افراد خلاف ایف آئی آر کاٹ دی گئی ‌تھی، معاملہ سنگین ہوا توحکومت نے اکیس جون2014 کو صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ سے استعفیٰ لے لیا مگرملزمان کا تعین نہ کیا جاسکا۔

Advertisements
julia rana solicitors

عوامی تحریک نے وزیراعلی پنجاب کی بنائی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے ماننے سے انکارکر دیا تھا، جے آئی ٹی نے چند پولیس والوں کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد تمام افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا، یوں پنجاب کی وزرات قانون کا قلم دان ایک بار پھر رانا ثنااللہ کےسپرد کردیا گیا۔رپورٹ کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تمام ممبران نے واقعے کے مقدمے میں نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب اور سابق وزیر قانون کے خلاف موجود الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے گناہ قرار دیا۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کلین چٹ دیئے جانے پر پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply