غیر فعال آمدن Passive Income کا نظریہ اور ہم مسلمان/سلیم زمان خان

کچھ عرصہ قبل میرے ایک دوست نے مجھے کہا ۔۔ کمائی حقیقی طور پر وہ ہے جب آپ کام نہ کر رہے ہوں یا سو رہے ہوں تو بھی امدن ہو رہی ہو۔۔ میں چونک پڑا کیونکہ میں ایک دکاندار طبعیت انسان ہوں ۔۔ اور ایسے محلے یا جگہ کا چناو کرتا ہوں جہاں اس چیز کی ڈیمانڈ ہو جو میں بیچنا چاہ رہا ہو۔۔ لیکن جب میں دکان بند کر دوں اور پھر بھی آمدن ہو رہی ہو ۔۔ یہ میری سمجھ سے باہر تھا۔۔بلکہ اب بھی ہے۔۔

اسی اثناء میں کرونا وائرس کی وباء دنیا میں پھیل گئی۔۔ اور دنیا میں ڈیجٹل بزنس یا آن لائین کاروبار شروع ہو گیا۔ جس نے نا صرف پچھلی صدی بلکہ سابقہ بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دئے۔۔
آپ ایک آن لائین کاروبار شروع کرتے ہیں۔۔ اپنی پراڈکٹ یا اپنی سروس کا اشتہار لگا دیتے ہیں۔۔ اور اسے ویب سائٹ پر ڈال کر خود سو جاتے ہیں۔۔ لیکن اسے ویب بیچتا ہے۔ اس کا آرڈر آپ اگر سوئے بھی ہوں تو آجاتا ہے۔ اور آپ کی کمائی اگر آپ کی دکان بند بھی ہو تو جاری رہتی ہے۔۔ پہلے آپ کو ایک موزوں علاقہ چننا ہوتا تاکہ آپ کے پاس بروقت گاہک ا سکیں ۔۔ لیکن اب آپ گاہک ٹارگٹ کرتے ہیں پوری دنیا میں 24 گھنٹے میں جس وقت آپ کی پراڈکٹ کسی کو ضرورت ہے وہ آڈر کر سکتا ہے۔۔ اور آب آپ کا سٹور آپ کی موبائل ڈیوائس ہے ۔۔ اور دوکان کی جگہ آپ کا کمرہ آپ کا اسٹور ہے۔۔ اسے passive income کہا جاتا ہے۔۔ جس میں آپ اگر غیر متحرک بھی ہوں آپ کا کاروبار چل رہا ہو۔۔اور منافع بڑھ رہا ہو۔۔

کل شام ایک دوست نے مجھے گائے کے گوشت کی بڑی بوٹی کھلانے کا وعدہ کیا۔۔ کہتا ہے اسے اسٹیک کہتے ہین۔۔ جبکہ میری تو تمام عمر ہی اسٹیک پر رہی ہے۔۔ یہ اسٹیک بھی کمال چیز ہے بڑا سا گوشت کا سالم ٹکڑا آدھا کچا آدھا پکا اور اردگرد گھوبی ،آلو، لہسن اور ایک نوالے جتنی چٹنی رکھے ہوئے ۔۔ آور لوگ لطف لے کر کھا رہے ہوتے ہیں۔۔ اور آپ کو جنگلی جنگلی سا محسوس ہوتا ہے۔۔ جبکہ اسی جنگلی خوراک کے آپ ہزاروں روپے بھی دے کر پھولے نہ سمائیں۔۔ چونکہ میرا پہلا تجربہ تھا تو بس ناک منہ بند کر کے کھالیا۔۔۔ تو خیر!!! وہاں ذکر کیا گیا کہ ایک پٹھان یو ٹیوبر شاہد انور جو ” غریبوووو” کہہ کر ہم غریبوں کا پہلے مذاق اڑاتا ہے پھر ہمیں کام کرنے پر اکساتا ہے۔۔ہمارے نوجوان کو اس کا غریبوووو کہنا اتنا برا اور طعنہ نہیں لگتا جتنا کہ اس کا ہمیں کام کرنے کے طریقوں پر اکسانا برا لگتا ہے۔۔ وہ شاید طعنہ دے کر اس لئے بات کرتا ہے۔ شاید لوگ خواب غفلت سے بیدار ہوں۔۔ وہ اپنی ایک سفری ویڈیو میں بتاتا ہے کہ اس نے جہاز پر سوار ہونے سے قبل کچھ رقم اسٹاک ایکسچینج میں لگائی۔۔ اور جب چند گھنٹوں کے سفر اور انجوائے کرنے کے بعد وہ دوسرے ملک اترا تو اس دوران سفر اور جہاز میں عیش کرتے ہوئے اس نے 40 ہزار ڈالر اپنی انوسٹ منٹ پر کما لئے۔۔ جبکہ اس میں اس نے کچھ بھی نہیں کیا۔۔ اسے Passive income کہا جاتا ہے ۔۔ اور آج کے دور میں سمارٹ بندے اس کاروبار کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔۔ ہمارا نوجوان اب کام کے اس طرز عمل کو سمجھتا جا رہا ہے۔۔ اور آن لائین ،یو ٹیوب یا دوسرے پلیٹ فارمز پر اپنی غیر فعال آمدن میں اضافہ کر رہا ہے۔۔ شاید یہی اکیسویں صدی کے 23ویں سال کا سب سے بڑا سچ ہے کہ اب کمانے کے لئے دکان نہیں ذہن کھولنا ہو گا۔۔
میں جب ریسٹورانٹ سے بیل کے گوشت کا ٹکڑا ( steak) چبا کر باہر آ رہا تھا تو سوچ رہا تھا کہ ہم کتنی تیزی سے کاروبار دنیا میں سمجھ بوجھ رکھ کر چل رہے ہیں اور دنیا صرف دنیا کی کمائی ہی ہمارا محور ہے۔۔ جبکہ Passive Income کا سب سے بڑا سبق اسلام ہمیں دیتا ہے۔۔ جسے مذہبی زبان میں صدقہ جاریہ کہا جاتا ہے۔۔ حضرت عثمان غنی نے مسلمانوں کے لئے کنواں خریدا۔۔ آج تک اس کنوئیں اور ان سے ملحقہ باغات کی کمائی ( آمدن) حضرت عثمان کے نام کے اکاؤنٹ میں سعودیہ میں جمع ہو رہی ہے۔۔ اب سنا ہے کہ اس پیسے کو یونیورسٹی بنانے کی مد میں استعمال کیا جائے گا۔۔ اس کا ثواب ساڑھے چودہ سو سال سے حضرت عثمان غنی کو مل رہا ہے اور نجانے کب تک۔۔۔یہ تو ایک مثال ہے۔۔ یہ ہمارا جسم ایک دکان ہے۔۔ جب تک یہ دکان کھلی ہے۔۔نماز روزہ ،حج اور جسمانی عبادات قول وفعل اچھے برے کو بیچ خرید سکتے ہیں۔۔ جب مر جائیں گے تو یہ دکان بند ہو گئی۔۔ اب جو اعمال آپ نے دوسروں کو سکھ پہنچانے کے لئے کئے تھے۔۔چاہے ایک اچھی اولاد معاشرے کو دی یا کسی مجبور کا پردہ رکھا ۔۔ یا کسی بچے کسی عورت کی مدد کر دی ۔۔ کسی یتیم کو تعلیم دلا دی یا کسی بچی کا گھر آباد کر دیا۔۔ یا کسی پیاسے محلے میں پانی فراہم کر دیا ۔۔ یہ آپ کی غیر فعال آمدن ہے۔۔ جس کا منافع یوم حشر تک آپ اور ہم حاصل کرتے رہیں گے۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ۔۔ ” ایک آدمی جب فوت ہو گا تو وہ گنہگار ہو گا۔۔ لیکن جب یوم حشر اٹھ کر خدا کے حضور پیش ہو گا تو وہ بخشا جائے گا۔۔ جب وہ پوچھے گا کہ یہ کیسے ہوا تو اسے جواب دیا جائے گا کہ یہ تمہارے ان اعمال کا بدلہ ہے جو تم نے دوسروں کی مدد کے لئے غیر ارادی طور پر کر دئے تھے۔۔

نبی کریمﷺ ارشاد فرمایاکہ “زندگی كے چار عمل موت كے بعد بھی جاری رہتے ہیں۔ وہ شخص جس كی نیك اولاد ہے اور وہ اس كے لئے دعا كرتی ہے، ان كی دعائیں اس تك پہنچا دی جاتی ہیں۔ وہ شخص جس نے صدقہ جاریہ كیا، اس كے لئے اس كے باقی رہنے تك اجر چلتا رہے گا۔وہ شخص جس نے علم سكھایا جس پر اس كے مرنے كے بعد بھی عمل كیا جاتا رہا، اس كے لئے بھی اتنا ہی اجر ہوگا جتنا اجر عمل كرنے والے كے لئے ہے۔ اس كے اجر میں سے كچھ بھی كم نہ ہوگا، اور وہ شخص جو پہرہ دیتے ہوئے فوت ہو گیا۔ قیامت تك اس كا اجر جاری رہے گا ۔۔۔(سلسلہ صحیحہ 3234)

شاید آج کے مسلمان نوجوان کو اپنی passive Income میں اعمال کے خانہ کا بھی ایک انتظام کرنا چاہئے۔۔ یقین کریں خدا کے ساتھ کاروبار میں خسارہ نہیں۔۔

“وَ لَسَوۡفَ یُعۡطِیۡکَ رَبُّکَ فَتَرۡضٰی ”

Advertisements
julia rana solicitors

ترجمہ: اور یقین جانو کہ عنقریب تمہارا پروردگار تمہیں اتنا دے گا کہ تم خوش ہوجاؤ گے ۔ ( سورہ الضحٰی )

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply