• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • انصاف نہیں دے سکتا تو کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں، چیف جسٹس

انصاف نہیں دے سکتا تو کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں، چیف جسٹس

پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود سابق ایم پی اے رنگیز احمد کی گرفتاری کے معاملے پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انصاف نہیں دے سکتا تو اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔

تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن پولیس نے دوسری سماعت میں سابق ایم پی اے ملزم رنگیز احمد کو عدالت میں پیش کردیا،اس موقع پر محکمہ اینٹی کرپشن کا انوسٹی گیشن آفیسر بھی عدالت میں موجود تھا۔

مقدمے کی دوبارہ سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ عدالت کے فیصلے کی کیوں خلاف ورزی کی گئی؟ اگر قانون کی پاسداری نہیں ہوگی تو پھر یہ جنگل کا قانون ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو ایڈوکیٹ جنرل اور سب اپنے گھر جائیں گے، اگر میں کسی کو انصاف نہیں دے سکتا تو مجھے اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آج ملزم رنگیزخان کو پیش نہ کیا جاتا تو میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیتا، اس موقع پر اینٹی کرپشن انسپکٹر نے بھری عدالت میں معافی مانگ لی۔

عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملزم رنگیز کو صوبہ خیبر پختونخوا میں کسی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا جائے گا، عدالت نے درخواست گزارکو 15 اگست کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دے دی۔

قبل ازیں اس سے پہلے ہونے والی سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل اور سی سی پی اوعدالت میں پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ رنگیز خان کو محکمہ اینٹی کرپشن نے گرفتار کیا ہے، ان کوصوابی منتقل کیا جارہا ہے لیکن ابھی تک رابطہ نہ ہوسکا، مقامی تھانے کو اطلاع کردی ہے کہ جیسے ہی پہنچے تو واپس بھجوا دیا جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے گرفتار رنگیزخان کو آدھے گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ رنگیز خان کو عدالت سے باہر گرفتار کیا گیا ہے، عدالت سے ریلیف ملنے کے بعد کسی ملزم کو گرفتار کرنا عدالت کی توہین ہے، ایسے کس طرح پولیس کسی کو گرفتار کرسکتی ہے؟

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply