انقلاب اسلامی ایران کے اثرات(2)-ڈاکٹر ندیم عباس

انقلاب اسلامی ایران کے اثرات پر سلسلہ تحریر چل رہا ہے۔ جب ہم انقلاب اسلامی ایران کا مشاہدہ کرتے ہیں تو اس کا ایک بڑا اثر دنیا بھر میں چلنے والی اسلامی تحریکوں پر پڑا۔ یہ واضح ہے کہ ایران کی اسلامی تحریک کے بین الاقوامی اسلامی تحریکوں سے بہترین روابط قائم ہوچکے تھے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جب امام خمینی ؒکو گرفتار کیا جاتا ہے تو مولانا مودودی لاہور میں شدید ردعمل دیتے ہیں اور ترجمان القرآن میں پورا ایک مضمون اس پر لکھتے ہیں، جس کے نتیجے میں ایوب خان کی حکومت ترجمان القرآن کو ہی پابندی کا نشانہ بناتی ہے۔ انقلاب کے فوراً بعد جماعت اسلامی کے اکابرین کا خوشی کا اظہار کرنا اور مبارکباد دینا بھی بتاتا ہے کہ اسلامی تحریکوں کے روابط موجود تھے۔ امام خمینیؒ کے نمائندے پاکستان تشریف لاتے ہیں تو مولانا مودودی بیمار ہونے کے باوجود بڑی عقیدت سے ان سے ملتے ہیں۔ دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کے مسئولین کو انقلاب کے بعد خصوصی حیثیت دی جاتی ہے اور یہ تحریکیں بھی انقلاب اسلامی کے بعد زور پکڑنے لگی ہیں۔

اس پر الگ سے تفصیلی لکھا جا سکتا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کامیاب ہوگیا، مگر دیگر ممالک کی زیادہ قدیم تحریکیں کامیاب نہ ہوسکیں؟ ایک عامل کی طرف مشہور اسلامی داعی ڈاکٹر اسرار احمد نے توجہ دلائی تھی کہ ایران نے ہزاروں سال سے قائم بادشاہت کا تختہ الٹ دیا اور خطے میں امریکی پولیس مین سمجھے جانے والے شاہ کو بھاگنے پر مجبور کر دیا، اس کی وجہ اہل ایران کی امام حسین ؑ اور کربلا سے وابستگی ہے۔ امام حسینؑ کے نام پر مائیں چھوٹے چھوٹے بچوں کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوگئیں۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ جب مذہبی لوگوں کی حکومت آئے گی تو ان سے نہ تو انتظامیہ چلے گی اور نہ ہی سائنس کے میدان میں کوئی ترقی کی جا سکتی ہے۔ انقلاب اسلامی کے ایران پر اثرات کا ملاحظہ کریں تو اعداد و شمار عقل کو دنگ کر دیتے ہیں۔ میڈیکل، انجینرنگ، تعمیرات، صنعت و حرفت ہر میدان میں ایران خطے کی قیادت کر رہا ہے۔

آج صرف دفاعی ٹیکنالوجی میں دیکھا جائے تو ایران نے حیران کن ترقی کی ہے۔ میں اس پر کئی بار لکھ چکا ہوں کہ امریکی اور دیگر استعماری ممالک کی کوشش ہوتی تھی کہ ایران پر اس طرح سے پابندیاں لگائے رکھو کہ یہ کہیں سے اسلحہ نہ خرید لے۔ یوں اس کا دفاع کمزور رہے گا۔ آج صورتحال کیا ہے؟ انقلاب اسلامی نے پانسا ہی پلٹ دیا ہے۔ آج استعماری قوتوں کے بڑے تحفظات میں سے ایک یہ ہے کہ ایران میزائل ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ ترقی کر رہا ہے اور اسے روکا جائے۔ اس وقت دنیا بھر میں بڑی حیرانگی محسوس کی گئی، جب ان قوتوں نے دبے لفظوں میں یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ روس یوکرین میں جنگ ہار گیا تھا، یہ ایرانی ڈرونز ہیں جو روس کو دوبارہ میدان میں لے آئے ہیں۔ اب ان کا مقصد ایرانی اسلحہ کی برآمد پر پابندیاں لگانا رہ گیا ہے۔ ایران دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوچکا ہے، جو ڈرونز کی بڑے پیمانے پر پیداوار کر رہے ہیں۔

شاہ کے زمانے میں ایران اپنی خوراک درآمد کرتا تھا اور ہر وقت دوسروں کا محتاج اور دست نگر رہتا تھا۔ انقلاب کے بعد بڑے پیمانے پر چھوٹے ڈیم بنانے کے لیے وسائل فراہم کیے گئے، آج ایران زراعت میں خود کفیل ہوچکا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے جب وطن عزیز میں پیاز اور ٹماٹر کا بحران پیدا ہوا تو ہم نے ایران سے یہ دونوں چیزیں بڑی مقدار میں درآمد کی تھیں۔ ایران کی زراعت میں کامیابی کے پیچھے سائنسی وجوہات بھی ہیں۔ ایرانی یونیورسٹیز کے ماہرین نے اس پر بڑی تحقیق کے بعد ایسے بیج تیار کیے ہیں، جو ایران کی زمین میں بہت ہی اچھے نتائج دیتے ہیں اور کم پانی پر زیادہ پیدوار دیتے ہیں۔ آج ایران کے تمام شہر اور دیہات باہمی طور پر مربوط ہوچکے ہیں۔ روڈز کا ایسا مضبوط انفراسٹکچر معرض وجود میں آچکا ہے کہ اب یہ مطالبہ ہی نہیں کہ ہمیں روڈ بنا کر دیا جائے بلکہ ہر جگہ روڈ بنا دیئے گئے ہیں۔

اسی طرح ایران کی اپنی بنائی ہوئی بہترین بسیں ایران کی سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔ ایران کا ریلوے کا نظام حیران کن حد تک ترقی یافتہ ہے۔ انتہائی کم کرائے میں اعلیٰ خدمات کے ساتھ ریلوے کا سفر میسر ہے۔ تیز رفتار ٹرینوں کا پورا بیڑا موجود ہے، اس سے ایرانی شہر ایک دوسرے کے بہت قریب آچکے ہیں۔ انقلاب اسلامی کے بعد فوڈ سکیورٹی پر بہت کام ہوا ہے، آج پورے ایران میں ہر محلہ، ہر گاوں میں سرکاری نرخ پر روٹی تندور سے مل رہی ہے۔ ایک بات بڑی دلچسپ ہوگی کہ ایرانی کلچر کے مطابق روٹی گھر پر نہیں بنتی بلکہ دوکان سے ہی خریدی جاتی ہے۔ ریاست نے بہت ہی مربوط اور منظم سلسلہ ترتیب دیا ہے، جس میں آٹا آبادی کے مطابق فراہم کر دیا جاتا ہے، جس سے کوئی بحرانی صورتحال جنم نہیں لیتی۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایران میں صحت کا ایک مثالی نظام قائم ہے۔ صحت کی بنیادی سہولتیں سب ایرانیوں کو حاصل ہیں، ریاست بیمہ پالیسی کے تحت اپنے شہریوں کو یہ سہولت فراہم کرتی ہے۔ چند سال پہلے بی بی سی میں ایک سٹوری چھپی تھی کہ انقلاب نے کس چیز میں سب سے اچھی کارکردگی دکھائی ہے تو اس وقت کہا تھا کہ صحت کے میدان میں انقلاب نے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ آج دنیا بھر میں سب سے زیادہ پریشانی صحت کے حوالے سے ہوتی ہے کہ اگر بیمار ہوگئے تو کیا ہوگا؟ انقلاب کے بابرکت اثرات میں سے ہے کہ آج اہل ایران کو علاج کی بہترین سہولتیں میسر ہیں۔

Facebook Comments

ڈاکٹر ندیم عباس
ریسرچ سکالر,اور اسلام آباد میں مقیم ہیں,بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ان کے کام کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply