وقت کرتا ہے پرورش برسوں ….عامر سلیمان

ہم میں سے اکثریت کا خیال ہے کہ بنگلہ دیش بننے کی وجہ صرف اتنی کہ پچپن فیصد کو حق حکمرانی نہ ملا , اسی لئے وہ آج تک صرف شیخ مجیب اور ذوالفقار علی بھٹو کو ہی سقوطِ پاکستان کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور اس پر ستم یہ کہ اس بات پر مُصر رہ کر شرماتے بھی نہیں ۔
میں سمجھتا ہوں کہ بنگلہ دیش کی بنیاد تو اسی دن رکھ دی گئی تھی جب محمد علی جناح نے یو پی اور سی پی کے علی گڑھی کالے انگریزوں کی بالادست سٹیبلشمنٹ کے زور پر سندھ اور بنگال کی پرزور مخالفت کے باوجود نئے آنے والے محض دس بارہ فیصد لوگوں کی زبان کو اس نومولود ملک کے پرانے باسیوں کی ہزاروں سال پرانی زبانوں پر ترجیح دی اور بجائے اس کے کہ ان کے علاقوں میں انہی کی مادری زبانوں کو سرکاری اور دفتری زبان کے طور پر برقرار رکھا جاتا انہیں ایک نئی زبان کے چنگل میں پھنسا کر انہیں انہی کے علاقوں کے سرکاری دفاتر اور عمال خانوں میں راتوں رات اجنبی بنادیا گیا , (اسی فیصلے نے سندھ کے پرانے باسیوں اور نئے آنے والوں میں ایسی خلیج کی بنیاد ڈالی کہ آج تک نہ پاٹی جاسکی , اردو بولنے والوں کو اس فیصلے نے ایک ایسے خبط عظمت میں مبتلا کیا کہ وہ سندھ کے پرانے باشندوں سے گھلنا ملنا اپنی شان کے خلاف سمجھنے لگے دوسری طرف پرانے سندھیوں کو یہ نئے آنے والے ایک قابض کی شکل میں نظر آئے اور آگے چل کر ان فاصلوں سے دونوں اطراف کے موقع پرستوں نے بھرپور فوائد حاصل کئے)
بنگلہ دیش کی ایک اور اینٹ عیوب خان نے رکھی محترمہ فاطمہ جناح کے مدمقابل آکر اور اس نہتی خاتون کے خلاف بھرپور ریاستی طاقت کا استعمال کرکے بنگالیوں اور سندھیوں کے دل میں ہمیشہ کے لئے ایک ایسی نفرت کو جنم دیا کہ اس کی چنگاریاں آج بھی مدہم نہیں ہوسکی ہیں ,
بنگلہ دیش بنا جب کراچی اور ڈھاکہ کے وسائل کو ناجائز طور پر استعمال کرکے حکمرانوں نے اپنے تخت شاہی کے لئے ایک نئے شہر کی بنیاد رکھی اور یوں یہ غاصب حکمران طبقہ اپنے آپ کو اپنے ہی ملک کی عوام سے اتنا دور لے گیا کہ یہ فاصلے آج تک بھی دور نہیں ہوسکے ہیں , بنگلہ دیش تو ہر گورنر اور ہر کمشنر کی تقرری مغربی پاکستان سے ہونے پر بن ہی رہا تھا جناب ۔
ایک نظر ماضی پر جائیں تو امید ہے تصویر کا یہ رخ بھی نظر آئے گا کہ مجیب کی عوامی لیگ کبھی بھی اس پوزیشن میں نہیں تھی کہ پورے مشرقی پاکستان سے تن تنہا جیت سکتی لیکن ایک مربوط ٹائمنگ کے تحت مجیب کو اگرتلہ سازش کیس کے تحت پنڈی جیل میں پہلے بند کیا جانا , اس کی غداری کے ڈنکے پیٹنا اور پھر بغیر کوئ مقدمہ قائم کئے اسے رہا کرکے الیکشن کی تیاری کے لئے ڈھاکہ روانہ کردینا ظاہر کرتا ہے کہ یہ باقاعدہ پری پول رگنگ تھی ہمارے مقدس حکمرانوں کی طرف سے عوامی لیگ کے حق میں اور یہی فلش پوائنٹ ثابت ہوا اس تاریخی کلین سوئپ کے لئے , مجیب کو ہیرو بنگالیوں نے نہیں بلکہ اس ملک کی شاطر ترین سٹیبلشمنٹ نے بنایا سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں ؟
تو وجہ صاف ظاہر ہے اس وقت ملک کا سب سے پڑھا لکھا , سیاسی طور پر باشعور اور اپنے حق کے لئے چیخ و پکار کی ہمت رکھنے والا اگر کوئ حصہ تھا تو وہ مشرقی پاکستان ہی تھا کہ جہاں غربت ضرور تھی لیکن جاگیردارانہ نظام تو انگریز کے دور میں بھی نہ تھا اور ظاہر ہے جاگیردارانہ نظام ہی نہ تھا تو ذہنی غلامی کیسے پنپ سکتی تھی اور یہ سب کچھ ہمارے چلتر حکمرانوں کے مزاج میں نہ سماتا تھا سو ایسے باشعور اور پڑھے لکھے طبقے سے جان چھڑانا ہی بہتر تھا تاکہ پہلے کے بعد دوسرے پھر تیسرے اور پھر چوتھے غاصبانہ دور حکومت کی راہ بھی ہموار رہے بقایا پاکستان کے وڈیروں , جاگیرداروں , سرداروں اور خانوں کی مدد سے۔
میرا ذہن تو قبول ہی نہیں کرتا کہ سقوط ڈھاکہ بنگالیوں کی طاقت ور بغاوت اور مجیب کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ہوا , بلکہ میں اس سقوط کا سو فیصد ذمہ دار اس وقت کے فوجی جرنیلوں اور سول سٹیبلشمنٹ کی حرامزدگی کو ٹھہراتا ہوں کہ دنیا میں کہیں بھی کسی اندرونی یا بیرونیطاقت کے بل پر ملک نہیں ٹوٹتے بیشک ہزاروں لوگ اپنی جان دے دیں جب تک اس ملک کی سٹیبلشمنٹ اور طاقتور طبقہ خود اپنے ملک کو توڑنے کا فیصلہ نہ کرلے , برصغیر کی مثال سامنے ہے جب تک انگریز نے چاہا حکومت کی اور جاتے جاتے بھی بہرحال فسادی بیج بوگیا دونوں اطراف , آئرلینڈ برطانیہ سے الگ نہیں ہوسکا مسلح جدوجہد کے نتیجے میں , ابھی کشمیر بھی جب تک خود ہندوستان کی ریاست فیصلہ نہ کرلے بیشک لاکھ کشمیری اور مرجائیں دنیا کی کوئ طاقت کشمیر کو انڈیا سے الگ نہیں کرسکتی ۔
اب قصے کہانیاں بیشک ہزار کرلیں , اپنے لوگوں کو فرشتہ اور دوسروں کو شیطان بنادیں , اپنی خطاؤں , ریاکاریوں اور مکاریوں کو ریاستی رٹ کی بحالی کا سلسلہ کہیں اور دوسروں کی تدبیروں کو کسی غداری , ایجنٹی , اور آخری حد تک جاکر حرامی پن ہی کیوں نہ کہہ دیں سچائ ایک نہ ایک دن آنکھوں میں آنکھیں ملا کر سامنے آکر کھڑی ہو ہی جاتی ہے اور وقت کبھی زیادہ دور نہیں ہوتا جب آجائے تو لگتا ہے کچھ پل کی ہی تو بات تھی۔
حسیں آنکھوں مدھر گیتوں کے سندر دیس کو کھوکر
میں حیراں ہوں وہ ذکر وادئ کشمیر کرتے ہیں
حبیب جالب

Facebook Comments

عامرعامرسلیمان
کراچی کا ایک میمن جو اردو کا عاشق ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”وقت کرتا ہے پرورش برسوں ….عامر سلیمان

  1. اس بات سے۔مکمل اتفاق ہے کہ بنگلادیش بننے میں جتنا حصہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور نام نہاد جمہوری رہنماؤں کا ہے اتنا ہی حصہ، یوپی اور سی پی کے کالے انگریز نوکر شاہی کا بھی ہے۔

Leave a Reply