• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سندھ کی ابتر صورتحال میں میثاق کراچی ہی امید کی کرن ہے۔۔سید عارف مصطفیٰ

سندھ کی ابتر صورتحال میں میثاق کراچی ہی امید کی کرن ہے۔۔سید عارف مصطفیٰ

میں اور میرے احباب کافی عرصے سے اس دل شکن صورتحال پہ غور کرتے چلے آرہے تھے کہ اب کراچی والوں اور سندھ کی بقیہ شہری آبادی کا مستقبل کیا ہے کیونکہ اس طبقہء آبادی کو سندھ کی متعصب صوبائی حکومت مسلسل نشانہ بنائے ہوئے ہے اور وفاقی حکومت نے بھی اس مظلوم طبقے کی طرف سے پیٹھ پھری ہوئی ہے ۔۔۔ یہاں کے سیاسی میدان میں یا تو چلے ہوئے کارتوس ہیں یا پھر مصطفیٰ کمال جیسے لوگ ہیں کہ جن کا اصل مقصد صرف یہ نظر آتا ہے کہ اپنے ساتھ آجانے والے جانے مانے قاتلوں اور بھتہ خوروں کو ڈرائی کلین کرادیں اور معافی دلاکر پھر سے اس طبقے کے سروں پہ چڑھ بیٹھیں ۔۔۔

سندھی مہاجر بھائی بھائی کے نعرے لگانے والے بھی اس سوال کا جواب دینے سے قاصر ہیں کہ آخر سندھ کے 29 اضلاع میں سے صرف 2 یا تین افراد ہی کو کیوں ڈپٹی کمشنر بنایا گیا ہے اور اس طبقے سے سندھ کی 55 صوبائی کارپوریشنوں میں سے صرف 10 کے لگ افراد ہی کیوں متعین ہیں جبکہ 40:60 کے تناسب سے تو یہ متعدد کچھ اور ہی ہونی چاہیئے تھی ۔۔۔ لیکن یہ ظلم تو کچھ بھی نہیں باقی دیگر تمام محکموں کی ملازمتوں میں تو اس طبقے کے افراد کی گنتی آٹے میں نمک جتنی بھی نہیں رہی کیونکہ اب سندھ کے دیہی علاقوں کے افراد کو شہری علاقوں کے ڈومیسائل بناکے دیئے جارہے ہیں اور اور یہاں کی سیٹیں بھی انہی کو بخشی جارہی ہیں ۔۔۔ سندھ میں اس وقت اردو وال ہی نہیں یہاں کے رہائشی پنجابی پختون بلوچ ہزارہ وال سرائیکی کشمیری گلگتی ۔۔ سب ہی قومیتیں اس بد ترین تعصب کا شکار بنی ہوئی ہیں – یہ دل شکن صورتحال بالکل ویسی ہی ہے جیسی کہ مرحوم مشرقی پاکستان کے ساتھ تھی ۔۔ لیکن اس صورتحال کو اب بالکل بھی برداشت نہیں کیا جاسکتا اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اصلاح احوال کے فوری اقدامات کیئے جائیں ورنہ ڈر ہے کہ محرومیوں کی اس دلخراش داستان سے پھر کوئی بد اندیش اور ملک دشمن گروہ فائدہ نہ اٹھالے اور یہ خطہ ایک بار پھر دہشت و وحشت کے پجاریوں کی سرگرمیوں کا گڑھ نہ بن جائے-

یہاں کے معاملات کی اس ابتر کیفیت کو دیکھتے ہوئے میں نے اپنے احباب کے ساتھ ملکر ‘ شہری سندھ حقوق محاز قائم کیا ہے کے جس کے پلیٹ فارم سے اب نہ صرف سندھو دیش کے غبارے سے ہوا نکالی جائے گی بلکہ ملکی جغرافیئے اور سالمیت کو حرز جاں بناکر اس طبقے کے حصول کی عملی جد وجہد بھی کی جائے گی – اس ضؐن میں اس محاز کی ایک سپریم کونسل اور عبوری انتظامیہ بھی تشکیل دی جاچکی ہے اور اسکی منظوری سے ہم صورتحال کی اصلاح و بہتری کی خاطر اتمام حجت کرتے ہوئے یہاں وہ 23 نکاتی ‘میثاق کراچی’ پیش کررہے ہیں کہ جس میں سندھ کی شہری آبادی کے لیئے سیاسی سماجی و معاشرتی حقوق کا احاطہ کیا گیا ہے اور اس سے متعلق جائز مطالبات کیئے گئے ہیں ۔۔۔ اور ذہن نشین کرلیجیئے کہ اگر اس میثاق کراچی کو مسترد کردیا گیا تو ہمارے پاس اس سوا کوئی چارہ نہ ہوگا کہ ہم کراچی سمیت سندھ کی شہری آبادی کو الگ صوبہ بنانے یا کراچی کو وفاق کے زیرانتظام کرنے کا مطالبہ کریں –
آپ پڑھنے والوں سے عاجزانہ درخواست ہے کہ اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں اور ہم سے رابطہ کریں

خیراندیش
سید عارف مصطفیٰ
صدر، شہری سندھ حقوق محاذ

میثاق کراچی کے 23 نکات
1- کوٹہ سسٹم کا فوری خاتمہ کیا جائے
2- 1973 سے ابتک کوٹہ سسٹم کے تحت سندھ اور وفاق میں دی گئی ملازمتوں میں شہری و دیہی کوٹے کے منظور شدہ تناسب 40: 60 پہ عملدرآمد کی حقیقت کی عدالتی جانچ کرائی جائے اور جس طبقے کے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہو اسکی تلافی کی جائے –
3- پورے صوبہ سندھ کے مردم شماری کے نتائج کی منسوخی اوراور سپریم کورٹ کے ججوں‌ پہ مشتمل خصوصی ‘سینسس کمیشن’ کے تحت دوبارہ مردم شماری ناگزیر ہے
4- مردم شماری میں کراچی کی دیہی آبادی کو لاہور کی طرز پہ شہری آبادی کے ساتھ شامل اور شمارکیا جائے
5- کراچی میں دوسرے صوبوں‌ سے آکے بسنے والوں‌ کا یہیں اندراج ہو اورآئندہ انکے لیئے مختص وسائل کا دو تہائی حصہ شہر کی بلدیہ اورایک تہائی سندھ کی صوبائی حکومت کودیا جائے
6- کراچی کی بلدیات کو روڈ ٹیکس اور موٹر وہیکل ٹیکس کی حوالگی کی جائے جیسا کہ ہر جمہوری ملک میں ہوتا ہے اور اسکی بلدیہ کو وہی حقوق دیئے جائیں جو کہ اسی ملک کے بڑے شہروں لاہور اور پشاور کو میسر ہیں
7- آبادی کے پھیلاؤ کے مطابق یہاں‌ نئے تعلیمی و فنی ادارے قائم کیئے جائیں
اور تعلیم کو کاروباری مافیا کے چنگل سے چھڑاکے سستی اعلیٰ تعلیم تک ہر طالب علم کی رسائی کو یقینی بنایا جائے
8- واٹر بورڈ اور کے ڈی اے پہ سندھ حکومت کے ناجائز قبضے کا خاتمہ کرکے بلدیہ کراچی کو واپس کیا جائے
9- کراچی کو سمندر سے معاشی سرگرمیوں پہ رائلٹی کی ادائیگی شروع کی جائے
10- بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور ملک بھرکے نرخوں کے مساوی بلنگ کی شدت سے ضرورت ہے
11- شہری سندھ کے نوجوانوں‌کی ترجیحی بنیادوں پہ فوج اور وفاقی اداروں‌ میں بھرتی کی جائے
12- روزگار کی فراہمی کے لیئے نئی صنعتوں کا قیام اور گھریلو صنعتوں پہ ٹیکس کی خصوصی چھوٹ
13- صرف مقامی آبادی میں سے پولیس کا چناؤ یقینی بنایا جائے
14- ناجائز تعمیرات اور زمینوں پہ قبضے و چائنا کٹنگ کے معاملات کی مکمل بیخ کنی کی جائے اور اسکے ذمے داران کو قرار واقعی سزا دی جائے
15- سرکلر ریلوے بحال کرنے کے علاوہ نہایت گنجان دفتری و کاروباری علاقوں میں گرین بیلٹ پہ معلق مونو ریل چلائی جائے اور پورے شہر میں ہرجگہ سستی اور باسہولت و منظم ٹرانسپورٹ کی فراہمی یقینی بنائی جائے
16- عوام کو بلحاظ آبادی، سستے اور عمدہ علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کی تمامتر ذمہ داری بلدیہ کو دی جائے اورمہنگے نجی کلینک و ہسپتال مافیا کی روک تھام کی جائے
17- کراچی میں مستقل اور فول پروف بنیادوں پہ کچرے کے اتلاف کے نظام کی اشد ضرورت ہے
18- شہر میں ہرجگہ ، پینے کے صاف پانی کی مکمل اور بلا تعطل سپلائی کا انتظآم کیا جائے
19- کراچی کے ہر ضلع کے اپنا مذبحہ خانہ ، بڑا ضلعی ہسپتال اور اسکی اپنی سبزی و غلہ منڈی کا قیام اور اورسبزیوں اور پھلوں کے اسٹاک کے بڑے بڑے ایئرکنڈیشنڈ گوداموں کا خاتمہ ناگزیر ہے
20- کراچی کی وہ آبادیاں جو وسیع ساحل سمندر سے نزدیک آباد ہیں خصوصاً کورنگی و سائٹ کے صنعتی علاقے ‌انہیں اسٹیمر اور فیری سروس کے ذریعے جوڑا جائے اوراس آسان ٹرانسپورٹ سروس سسٹم کو سبسڈی بھی دی جائے
21- کراچی کو ہمیشہ ملک سےجوڑے رکھنے اور ہرقسم کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیئے یہاں کے نوجوانوں کو ترجیحی بنیادوں پہ فوج میں ہر سطح پہ شامل کیا جائے
22- کراچی میں بلدیاتی یا حکومتی شعبے میں عوامی سطح پہ میرین انجینیئرنگ کالج اور بایو میڈیکل کالج قائم کیا جائے
23 – کراچی کے طلباء کوتعلیم کی تکمیل کے لیئے خصوصی وظائف اور آسان قرضہ جات کا اجراء کیا جائے

آخر میں‌عرض ہے کہ مجھے پوری امید ہے کہ یہ تیئیس نکاتی میثاق کراچی یقینناً علیحدگی پسند قوتوں‌ کے عزائم کو ناکارہ بنانے میں بہت مددگار ہوگا کیونکہ اب یقینی طور پہ اس شہر کو فوری طور پہ اسکے جائز حقوق دے کر شرپسندوں کو اہل شہر کی تائید و حمایت سے بخوبی محروم کیا جاسکتا ہے ۔۔۔ لیکن اس مد میں زیادہ تاخیر سے صورتحال ناقابل اصلاح بھی ہوسکتی ہے-

Advertisements
julia rana solicitors

سید عارف مصطفی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply