واپسی(Cryonics)- 3/وہاراامباکر

کسی کو بھی بحال کرنے میں ان گنت مشکلات ہیں۔ اس شعبے کے ماہرین کو اس میں کوئی ابہام نہیں کہ کامیابی سے ایسا ہونے کا امکان کتنا کم ہے۔ ایسی ٹیکنالوجی پر شرط لگائی جا رہی ہے جو اس وقت موجود نہیں ہے۔
لیکن اس بارے میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔ ایک خرگوش کے گردے کو اس طریقے سے محفوظ کر کے، واپس غیرمنجد کر کے، خرگوش میں لگایا گیا اور اس نے کام شروع کر دیا۔
انسانی ٹشو کے ساتھ ایسا تحقیقاتی مقاصد کیلئے کامیابی کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ عضو کے ساتھ ابھی نہیں کیا گیا۔ لیکن کولڈ سٹوریج میں محفوظ کردہ اعضا کو ہزاروں کلومیٹر دور لے جا کر ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے جس میں اسی قسم کی تکنیک کام کرتی ہے۔
ٹیسٹ ٹیوب کے بچوں کی پیدائش (IVF) میں ابتدائی ایمبریو کو منجمد کیا جاتا ہے۔ یعنی اس وقت دنیا میں چلتے پھرے دسیوں ہزار لوگ ایسے ہیں جو اپنی زندگی کی ابتدا کے کسی وقت میں منجمد رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب فرض کر لیجئے کہ قسمت نے یاوری کی۔ ناممکن لگنے والی چیز ممکن ہو گئی۔ آپ نے جما دئے جانے کی خدمات حاصل کی تھیں۔ ٹھیک طرح سے فوت ہوئے تھے۔ ٹھیک طرح سے منجمد ہوئے تھے۔ صدیوں تک محفوظ رہے تھے۔ ٹیکنالوجی ترقی کر کے اس مقام تک پہنچ گئی تھی جب آپ کی بحالی اور مرمت کا کام کیا جا سکتا تھا۔ اور آپ اب بحال ہو گئے ہیں۔ اگلا سوال۔ اب کیا ہو گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چونکہ ابھی تک ایسا کسی نے کیا نہیں تو کسی سے پوچھا تو نہیں جا سکتا۔ اندازہ لگایا جا سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ایسا محسوس ہو گویا نیند سے جاگے ہیں۔ چونکہ یہ عام نیند نہیں تھی جس میں دماغ چوکس اور متحرک ہوتا ہے، اس سرد نیند میں وقت کے گزرنے سے کچھ بھی آگاہی نہیں ہو گی۔
اور بہت سی کنفیوژن ہو گی کیونکہ مختصر مدت کی یادداشت تو شاید نہیں ہو گی۔ آپ کو اپنے فوت ہو جانے کا علم نہیں ہو گا۔ صرف یہ علم ہو گا کہ کسی ایسی جگہ پر جاگے ہیں جس کو پہلی بار دیکھا ہے۔ آپ کے پاس جو لوگ ہیں، وہ بالکل اجنبی ہیں۔ ایسے آلات کے درمیان ہیں جن سے کچھ واقفیت نہیں۔ اور شاید ایسی زبان بولی جا رہی ہے جسے آپ نے پہلے کبھی نہیں سنا۔ آپ جس کو بھی جانتے ہیں، اسے مرے ہوئے صدیاں گزر چکیں۔
اب یا تو سب کچھ زبردست ہو گا یا پھر ایک ڈراؤنا خواب۔ ہو سکتا ہے کہ آپ اپنی سوچ سے بھی زیادہ امیر ہوں۔ کیونکہ صدیوں پہلے جو سرمایہ کاری کی تھی، وہ پھل دے رہی ہے۔ یا پھر اکانومی کا نظام ہی بدل چکا ہو۔ اور آپ کے پاس کچھ بھی نہ ہو۔
ہو سکتا ہے کہ اڑتی گاڑیوں اور خلائی سفر کا زمانہ ہو۔ یا پھر بمشکل رہائش کے قابل سیارے پر ہوں۔
زندگی میں ملنے والا یہ دوسرا موقع شاندار بھی ہو سکتا ہے یا پھر موجودہ زندگی جیسا ہی۔ روزگار تلاش کرنا ہے، بل دینے ہیں، ذمہ داریاں نبھانی ہیں۔ لیکن اب ایک مسئلہ ہے۔ آپ سب کچھ نئے سرے سے شروع کر رہے ہیں۔ اور آپ کو کچھ بھی سپورٹ دستیاب نہیں۔ اور نہ ہی کوئی مہارت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاید آپ اس وقت کی میڈیا کی توجہ کا مرکز رہیں۔ ہر کوئی آپ سے یہ جاننا چاہے کہ اکیسویں صدی کا وقت کیسا تھا۔ یا آپ کسی لیبارٹری کے چوہے کی طرح ہوں، جس پر باقی عمر تجربات کئے جاتے رہیں۔
یا پھر آپ کو الگ تھلک قرنطینہ کر دیا جائے۔ کیونکہ آپ کے جسم میں ایسے جراثیم ہیں جو کب کے ختم کر دئے گئے۔ یا پھر اس وقت کی دنیا میں ایسے جراثیم ہوں، جن کے خلاف آپ کے پاس کوئی امیونیٹی نہیں۔
خیر، اس سب کے باوجود اب آپ زندہ ہیں۔
تو پھر کیا یہ پاگل پن ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرض کیجئے کہ اگر کینسر کی آخری سٹیج پر مریض سب کچھ آزما چکا ہے اور اسے ایک اور موقعے کا بتایا جاتا ہے جس میں امید پانچ فیصد ہے اور تو کیا اسے اس کو آزمانے پر موردِ الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے؟ خواہ یہ بہت مہنگا ہی کیوں نہ ہو۔ اگر یہ کام کرتا ہے تو ٹھیک اگر نہیں تو پھر بھی مرنا تو تھا ہی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرنا زندگی کے اسرار کے ہاتھوں کھائی گئی مات ہے۔ مرنے کے بعد کیا ہو گا؟ اس سوال کے جواب کا تعلق صرف آپ کی faith سے ہے۔ اور اگر آپ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کچھ بھی نہیں ہو گا تو بھی یہ ایک faith ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طرح پاسکل کی ایک مشہور شرط (Pascals wager) ہے، کرائیونکس بھی اسی طرز کا جوا ہے۔ یعنی کہ اگر آپ درست ہیں تو اس سے حاصل کردہ payoff بڑا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور سوال یہ ہے کہ بالفرض اگر پانچ سو سال بعد جاگ گئے تو پھر آپ کریں گے کیا؟
مثلاً، اگر آپ ایک زبردست کمپیوٹر پروگرامر ہیں یا الیکٹرانکس انجینر ہیں یا دل کے امراض کے سپشلسٹ ہیں یا گاڑیوں کے مکینک ہیں۔۔۔۔ یہ تمام صلاحیتیں بے کار ہوں گی۔
اگر بالفرض آج سے چند صدیوں پہلے کا شخص کسی طریقے سے آج کی دنیا میں وارد ہو جائے تو وہ ہر لحاظ سے اجنبی ہو گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ اس ویڈیو سے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply