• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • چیئرمین گونزیلو ( پیروئی انقلاب کے قائد)۔۔ہمایوں احتشام

چیئرمین گونزیلو ( پیروئی انقلاب کے قائد)۔۔ہمایوں احتشام

 

Descansa en el Paz eternal E

Presidente Gonzalo !!!
(ہمیشہ رہنے والے سکون میں آرام کریں چیئرمین)

مانوئیل روبین گزمان ابیمائل رینوسو (Manuel Ruben Abimael Guzman Reynoso) عرف چیئرمین گونزیلو (El Presidente Gonzalo) وہ عظیم شخص تھے، جنھوں نے سوویت یونین کے انہدام اور چین کے سرمایہ داری کی جانب پلٹ جانے کے دور یعنی نوے کی دہائی میں بھی سوشلزم سے تائب ہونے سے انکار کردیا اور پیرو جیسے پسماندہ اور امریکی پٹھو اشرافیہ کے ملک میں استعمار اور گماشتہ بورژوازی کے خلاف جنگلوں میں مسلح عوامی جنگ لڑی۔

ابیمائل گزمان کو چیئرمین گونزیلو ان کے جنگی نام کی مناسبت سے پکارا جاتا ہے۔ ابیمائل 1939 میں مویندو، پیرو میں پیدا ہوئے۔ ابیمائل اپنے والد کی ناجائز اولاد تھے۔ ان کی والدہ کا انتقال ان کی پانچ سال کی عمر کے وقت ہی ہوگیا تھا۔ اس کے بعد ابیمائل اپنی والدہ کے خاندان کے ساتھ رہنے لگے۔ چودہ سال کی عمر میں ابیمائل اپنے والد کے پاس ارکیپا چلے گئے اور انیس سال کی عمر میں سان آگتس نیشنل یونیورسٹی میں سماجی سائنسز کے طالب علم بنے۔

یونیورسٹی کے دنوں سے متعلق ابیمائل لکھتے ہیں کہ ان پر ہوسے کارلوس ماریہ تیگی کے “پیروئی حقیقت کی وضاحت پر سات مضامین” کا زبردست اثر پڑا۔ ہوسے کارلوس پیروئی کمیونسٹ پارٹی کے بانی ممبر تھے۔

سان اگتسن یونیورسٹی سے ابیمائل نے قانون اور فلسفے میں گریجویشن کیا۔ اس کے بعد سان کرستبول یونیورسٹی، آیاکوچو میں ان کو فلسفے کے شعبہ میں پروفیسر کی نوکری مل گئی۔ یہاں ابیمائل کی ملاقات ڈاکٹر ایفرین بیسٹ سے ہوئی، جو یونیورسٹی کے ریکٹر تھے۔ ان دونوں نے مل کر بعد میں درخشاں راستہ یا شائننگ پاتھ کو نظریاتی بنیادیں فراہم کیں۔

یہاں آیاکوچو آکر ابیمائل نے کیوچوا زبان سیکھی۔ پیروئی دیہاتوں میں ایمارا اور کیوچوا زبانیں بولی جاتی ہیں۔ یہ دونوں سرخ ہندی لوگوں کی زبانیں ہیں۔ اسی یونیورسٹی سے ابیمائل بائیں بازو کی تحریک میں عملی طور پر فعال ہوئے۔

1965 میں ابیمائل اپنی اہلیہ کے ساتھ عوامی جمہوریہ چین کے دورے پر گئے۔ اس دورے نے ان کی زندگی کو بدل دیا اور انھوں نے سنجیدگی سے ماو اسٹ انقلاب برپا کرنے کی بابت سوچنا شروع کیا۔ 1969 میں ابیمائل دو بار حکومت مخالف احتجاجوں میں شرکت کی وجہ سے گرفتار ہوئے اور آخر 1970 میں انڈر گراونڈ چلے گئے۔

1960 میں پیروئی کمیونسٹ پارٹی میں پرو سوویت اور پرو بیجنگ دھڑہ بندی ہوئی۔ جس میں ابیمائل نے پرو بیجنگ دھڑے کا انتخاب کیا اور اس جتھے کے سربراہ بن کر ابھرے۔ ماو اسٹ دھڑے کا نام درخشاں راستہ، شائننگ پاتھ یا Sendero Luminoso رکھا گیا۔ کیونکہ ہوسے کارلوس ماریہ تیگی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں،
Marxismo Leninismo es Sendero Luminoso de nuestro futuro.
مارکسزم لینن ازم ہمارے مستقبل کے لئے روشن راستہ ہے۔

یہیں ابیمائل نے اپنا جنگی نام کامریڈ گونزیلو منتخب کیا، جو بعد میں ان کے جنگجووں کی جانب سے چیئرمین گونزیلو ہوگیا۔ چیئرمین گونزیلو کے نزدیک مارکس اینگلز لینن ماو کمیونزم کی چار تلواریں تھیں۔ چیئرمین کا دعویٰ تھا کہ استعمار جو مسائل پیدا کرتا ہے، وہی اس کے خاتمے کا باعث بنتے ہیں۔ چیئرمین نے پیشنگوئی کی کہ اگلے پچاس سے سو سال کے اندر اندر ہر طرح کا استعمار یعنی امریکہ اور سوشل سوویت سامراج کا خاتمہ ہوجائے گا۔ چیئرمین کی پیشنگوئی ایک سے متعلق درست ثابت ہوئی۔

چیئرمین گونزیلو نے ہمیشہ خود کو ملحد کے طور پیش کیا۔ لیکن انھوں نے ہمیشہ اس بات پر بھی زور دیا کہ مذاہب مسلح جدوجہد میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔

درخشاں راستہ نے باضابطہ مسلح جدوجہد کا آغاز 1980 میں کیا، جب گوریلوں نے چوسچی میں انتخابات کے بیلٹ بکسوں کو آگ لگا دی۔ دو سالوں کے اندر اندر درخشاں راستہ نے مرکزی و جنوبی پیرو کے دیہاتی علاقوں پر اپنا کنٹرول قائم کرلیا۔ حتیٰ کہ لیما میں بھی کئی حملے کئے گئے۔ اس مسلح جدوجہد کا اصل مقصد حکومت کو پریشرائز کرکے اس قسم کے حالات پیدا کرنا تھا کہ کُو برپا ہوجائے اور مسلح گوریلے حکومت پر قبضہ کرلیں۔ درخشاں راستہ کے متاثرین فوج، پولیس کے علاوہ سرکاری ملازمین بھی بنتے تھے۔

شروع میں کرپٹ افسران اور سیاست دانوں کو مار بھگانے کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت چیئرمین کی حامی بن گئی لیکن پارٹی کی جانب سے نافذ کئے گئے کرفیوز اور شراب کی ممانعت کی وجہ سے دیہاتی ان کے خلاف ہوگئے اور انھوں نے رونڈاس بنائی۔ یہ دیہاتی لوگوں پر مشتمل ملیشیا حکومتی فورسز کی مدد کے لیے تشکیل دی تھی۔

دیہاتیوں کی مخالفت کی وجہ سے درخشاں راستہ نے جبرانہ رویہ اختیار کیا اور بڑی تعداد میں سویلینز کو مخبری کرنے اور فورسز کی مدد کرنے کے الزامات کی بناء پر قتل کیا۔ لوکانامارکا کا واقعہ اسی کا تسلسل تھا۔ جس میں 69 دیہاتیوں کو درخشاں راستہ نے حکومتی مخبر ہونے کے شبہ میں مار ڈالا۔

ریاست نے چیئرمین کو بطور “قاتل” کے مشہور کرنا شروع کردیا اور ان کا نام بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس دران بیشمار دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ ہوئیں۔ تاہم 1992 میں ہونے والے تاراتا سٹریٹ میں ہوئے حملے میں بہت سے لوگ مارے گئے اور حکومت نے اس کا الزام درخشاں راستہ پر دھر دیا۔ تاہم چیئرمین اپنی آخری عمر تک اس حملے کی زمہ داری لینے سے انکار کرتے رہے۔

1992 میں فیوجی موری وزیر اعظم بنے۔ انھوں نے درخشاں راستہ کے شدت پسندوں کے خلاف بڑے حملے کئے اور ان کی سخت نگرانی کا حکم دیا۔ اسی دران اپر کلاس کے علاقوں کی بھی نگرانی جاری تھی۔ سُرکو کے ایک گھر میں ایک ڈانس کا استاد مارتیزا لیکا رہائش پذیر تھے، مگر رپورٹوں کے مطابق وہاں سے کوڑا کرکٹ ایک سے زائد افراد کا اکٹھا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کو وہاں سے سورائسز کے زخموں پر لگائی جانے والی مرہم بھی ملیں۔ چیئرمین سورائسز میں مبتلا تھے۔

شک ہونے کی وجہ سے 12 ستمبر 1992 کو اسپیشل ریڈنگ پارٹی نے سُرکو رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور گھر کی دوسری منزل سے چیئرمین گونزیلو آٹھ ساتھی خواتین کے ہمراہ گرفتار ہوئے۔
ان کے کمپیوٹر کو بھی قبضے میں لیا گیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ درخشاں راستہ کے کل ساڑھے چوبیس ہزار گوریلے ہیں۔ جو پورے ملک میں کام کررہے ہیں۔

مئی 1992 میں تین روزہ ٹرائل کے بعد چیئرمین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی اور ان کو سان لورنزو کے نیول بیس کی جیل میں قید کردیا گیا۔

2004 میں گونزیلو کی رہائی کے لئے درخواست دائر کی گئی، لیکن مسترد کردی گئی۔ 2015 میں تاراتا قتل عام کا مجرم قرار دے کر چیئرمین کو دوسری بار عمر قید کی سزا سنائی گئی اور کاجاو کے ملٹری بیس میں قید کرلیا گیا۔

11 ستمبر 2021 کو چیئرمین کی کاجاو جیل میں وفات ہوگئی اور 24 ستمبر کو ان کے جست خاکی کو خفیہ مقام پر نظر آتش کردیا گیا تاکہ کوئی ان کے اعزاز میں ان مزار نہ بنائے۔

چیئرمین گونزیلو سے بہت سارے معاملات پر اختلاف کیا جاسکتا ہے جیسے انھوں نے مسلح جدوجہد انقلاب کے طریقہ کار میں بہت ساری خامیاں کیں۔ انھوں نے فقط کسانوں کی فوج بنا کر ہی انقلاب برپا کرنے کی کوششیں کرنا شروع کردیں، جبکہ نظریاتی طور پر ان کو سب سے پہلے مزدوروں، چھوٹے کسانوں اور وطن دوست بورژوازی کے ساتھ انقلابی متحدہ محاذ تشکیل دینا چاہیے تھا۔ اسی غلطی کی وجہ سے شہری علاقوں میں درخشاں راستہ (کمیونسٹ پارٹی آف پیرو ماواسٹ) جس کا ہسپانوی نام Sendero Luminoso ہے، کو عوامی پذیرائی نہ مل سکی اور بعد میں جب فسطائی ریاست نے درخشاں راستہ کے خلاف آپریشن شروع کیا تو انقلابیوں کو شہری علاقوں سے کوئی اخلاقی اور مادی کمک نہ پہنچی۔ مگر اس سب کے باوجود چیئرمین گونزیلو ایک سچے مارکسسٹ لینن اسٹ ماواسٹ تھے۔ جنھوں نے پیرو جیسے زرعی اور تاریخی لحاظ سے پچھڑے ہوئے لاطینی امریکی خطے میں انقلاب لانے کا بھاری جوکھم اپنے کندھوں پر اٹھایا۔

سلام اے استاد ابیمائل گزمان

Advertisements
julia rana solicitors

گرفتاری کے بعد اور سزا ملنے پر چیئرمین کے آخری بار ٹی وی پر ادا کیے جانے والے کلمات کچھ یوں تھے۔ ” مارکسزم لینن ازم زندہ باد!! ماو ازم زندہ باد!! پیروئی عوام زندہ باد!! پیروئی عوام کی مزاحمتی عوامی جنگ زندہ باد !! یانکی استعمار مردہ باد !!! “

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply