باپ مر گیا۔
گنجان شہر میں تعینات تھا۔وہیں دفنا دیا۔
کفن دفن، طعام ، تدفین۔۔۔ ہر چیز پیسے سے ہوئی۔
قبر کھودنے کے لیے بمشکل مزدور ملے۔
نفسیاتی مریض بن گیا۔ اخراجات کی تفصیلات میں باپ کا غم بھی کرنے کا وقت نہ ملا۔
ماں مر گئی ،آبائی گاؤں میت لے گیا۔
میت پہنچنے سے پہلے ہی ، کفن دفن، طعام، تدفین کا انتظام ہو چکا تھا۔
بولا! میں نے تو کسی کو نہیں کہا ،
پھر یہ سب کس طرح ہو گیا؟
جہاں احساس و اقدار زندہ ہوں وہاں سب بناء پیسے کے ہو جاتا ہے۔ دین محمد نم آنکھوں سے بولا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں