لیبیا کے تعلیمی نصاب میں “داعشی کتاب” کی حقیقت

لیبیا میں وفاقی حکومت کی وزارت تعلیم نے واضح کیا ہے کہ ملک کے تعلیمی نظام میں کسی بھی مرحلے میں اسکول کے تدریسی نصاب میں ایسا کوئی مواد موجود نہیں جو تشدد اور قتل پر اکساتا ہو۔ یہ وضاحت منگل کے روز لیبیا میں سوشل میڈیا پر برپا ہونے والے ہنگامے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ نصاب میں اسلامی ثقافت کی کتاب شدت پسند افکار اور داعشی مواقف کی ترویج کر رہی ہے۔

طرابلس میں وزارت تعلیم کے زیر انتظام تعلیمی نصاب کے مرکز کے ڈائریکٹر الطاہر الحبیب نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ مذکورہ مضمون کی کتاب جیسا کہ اس کے سرورق سے ظاہر ہے 2005 – 2006 کے دوران چھاپی گئی اور 2007 سے اس کی تدریس کو روک کر مکمل طور پر منسوخ کر دیا گیا۔

الحبیب کے مطابق صفحہ نمبر 149 پر جس پیراگراف کی جانب اشارہ کیا گیا ہے وہ کتاب کے روکے جانے سے قبل واقعتاً  اس میں شامل تھا۔ انہوں نے باور کرایا کہ وزارت تعلیم نے اپنی ذمّہ داریاں سنبھالنے کے بعد کتاب کی طباعت روک دی اور حتمی طور پر اس کی تدریس کو منسوخ کر دیا۔

لیبیا میں مختلف حلقوں نے بارہویں جماعت کے لیے اسلامی ثقافت کے مضمون کی کتاب کے صفحات کی تصاویر سوشل میڈیا پر پھیلا دی تھیں جس کے متن میں تشدد اور جان سے مار دینے کے حوالے سے اشتعال انگیز مواد شامل تھا۔

لیبیا میں سرگرم عوامی کارکنان اور دانش وروں نے طلبہ کے لیے موجود تعلیمی نصاب کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایسی تمام مشتبہ کتابوں کو فوری طور پر نصاب سے خارج کر دیا جائے جو آنے والی نسل میں شدت پسندی پھیلانے کا ذریعہ بن رہی ہیں۔

Save

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply