کانفیڈنس لیول

کانفیڈس لیول
اسامہ یوسف
جب ہم بار بار پھل سبزیوں پر سے بار بار  مکھیاں اڑانے والے ،سہمے ہوئے چہرے پے مایوسی و معصومیت کے یکساں تاثرات لیئے ہوئے ریڑھی بانوں کے پاس سے گزرتے ہیں کوئی پھل یا سبزی خریدنے کی غرض سے، اس وقت ہمیں وہ خود سے کمزور، کم تر ،ٹھگ،بے وقوف ہو کے چالاکیاں دکھانے والے معلوم ہوتے ہیں ….بھاو کے وقت ہم ان سے جھگڑ جاتے ہیں پھر اس کے بعد ہمیں معلوم پڑتا ہے کے وہ جان بوجھ کر گندی اور سڑی ہوئی پھل سبزیاں ہمارے شاپر میں ڈال رہے ہیں۔ پھر ہم خود کو اس فیلڈ میں نہایت تجربہ کار ظاہر کرتے ہوئے خود پھل سبزیاں ترازو میں ڈالنا شروع کر دیتے ہیں……اس وقت ہمارا کانفیڈس لیول مکمل بلندیوں کو چھو رہا ہوتا ہے۔ ہم خود سے زیادہ کسی اور کو عقل مند نہیں سمجھتے ۔اپنے ساتھی کی طرف داد طلب نگاہوں سے دیکھتے ہیں کہ گویا کہہ رہیں ہوں دیکھا ان جیسوں کو اس طرح ہینڈل کیا جاتا ہے ….
آخر اس کانفیڈیس لیول کی حقیقت کیا ہے؟؟؟
دوسرا سین:
ہمارے سامنے شیشے کی بنی بڑی سی بوتیک کی  دکان ہے ۔ہم باقاعدہ پوری منصوبہ بندی اوردو بار بٹوے کو چیک کر کے آئے ہوئے ہوتے ہیں کہ کہیں عین وقت پر شرمندگی کا سامنا نا ہو۔ نفاست سے اپنی خریدی ہوئی اشیا کو کاونٹر پر لے کے جاتے ہیں۔ وہاں سے بل بناتے ہوئے جب سیلزمین انگلش میں بل کی رقم بتاتا ہے تو ہمارےذہن میں دکان کی جگمگاتی لائٹس اور تزین و آرائش گھوم رہی ہوتی ہے ۔ہلکے ہلکے پسینے میں جی کرتا ہے کہ وہاں سے بھاگ نکلیں کہ سانس بحال ہو ۔اس وقت ہم سیلز مین کے جواب میں سوالیہ نظروں سے آنکھوں میں دنیا جہاں کی معصومیت سمیٹتے ہوئے جی!!! کہتے ہیں۔ پھر سیلز مین اسی فقرے کو اردو میں دہراتا ہے آخر میں “سر”کے لفظ پے زور دیتے ہوئے ….اور ہم بوکھلاہٹ میں بٹوے سے پیسے نکالنے لگتے ہیں اس وقت کانفیڈیس لیول ،عقل مندی  سہمی ہوئی سی آنکھوں کے کس کونے  سے جھانک کر بٹوے کو دیکھ رہی ہوتی ہیں؟ پیسے زیادہ ضائع ہونے کے افسوس سے زیادہ ہمیں وہاں سے صحیح لامت نکلنے کی فکر ہوتی ہے….
اور پھر ہم شیشے کا دروازہ یہ سوچتے ہوئے بوکھلاہٹ سے کھول رہے ہوتے ہیں کہ آیا ہمیں اسے پش کرنا ہے یا پل کرنا ہے….

Facebook Comments

اسامہ یوسف
طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply