• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ہمیں کیوں بیرونی دورے نہیں کراتے؟ اپوزیشن اور حکومتی اتحادی نالاں

ہمیں کیوں بیرونی دورے نہیں کراتے؟ اپوزیشن اور حکومتی اتحادی نالاں

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعت کے ارکان نے بیرون ملک جانے والے پارلیمانی وفود میں نمائندگی نہ دینے پر حکومت سے شکوہ کیا۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومتی اتحادی جماعت گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رکن سائرہ بانو نے کہا کہ کیا کسی خاص علاقے کے لوگ ہی بیرون ملک دوروں پر جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی وفود بیرون ملک جاتے ہیں مگر حکومت کو جی ڈی اے یاد ہی نہیں۔ قانون سازی میں حمایت کے لیے ہماری طرف دیکھا جاتا ہے۔ بیرونی دورے پر حالیہ جو وفد گیا اس میں ہمارے ارکان نہیں تھے۔

رکن اسمبلی سائرہ بانو نے کہا کہ لگتا ہے کہ اب خیبر پختونخوا کا ڈومیسائل بنانا پڑیگا اور نام کیساتھ کچھ لکھنا پڑیگا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کی رکن شاہدہ اختر علی نے کہا کہ بیرون ملک جانیوالے وفود میں ایم ایم اے کا کوئی بھی رکن کبھی اس کا حصہ نہیں بنا۔

اس پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اگلی مرتبہ آپ کے وقفہ سوالات میں جواب دیے جائیں گے۔ بغیر کسی تفریق کے آپ کے سوالات ایجنڈے میں شامل کرتے ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ اب جہاں پارلیمانی وفد جائیگا، ارکان کے تحفظات کو مد نظر رکھیں گے۔ معاملے کو اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے اٹھاؤنگا۔

اس سے قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کیلئے سندھ حکومت تعاون کرے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے 14 کلومیٹر ٹریک کو بحال کردیا گیا ہے اور باقی 16 کلو میٹر پر کام جاری ہے۔ بڑے عرصے سے بند کے سی آر کو حکومت نے بحال کیا۔

علی محمد خان نے کہا کہ اس سال گندم کی 27.5 ملین میٹرک ٹن گندم کی وافر پیدوار ہوئی۔ کسانوں کو وزیر اعظم نے 50 ارب روپے کا پیکج دیا۔کاشتکاروں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران علی محمد خان نے کہا کہ بہت سارے سیاستدانوں نے اقتدار میں آکر شو گرملز لگائیں۔ پالیسی کے تحت کاٹن کی پیداوار کم اور چینی کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ حکومت نے کاٹن کی پیداوار پر توجہ دی۔ پی ٹی آئی حکومت نے کسان کی بحالی کا کم کیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

وزارت غذائی تحفظ نے وقفہ سوالات کے دوران اجلاس کو بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 16 ہزار ٹن فضلہ سگریٹ کے فلٹرز کے باعث بنتا ہے۔سگریٹ کے فلٹرز سگریٹ کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔ سگریٹ کے فلٹرز ختم نہیں کیے جاسکتے سائز کم کرنے پر کام ہورہا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply