بھارت میں ماسٹر کارڈ کے اجراء پر پابندی عائد

بھارت کے مرکزی بینک نے عالمی سطح پر ادائیگی کرنے والے ادارے ماسٹر کارڈ پر گھریلو صارفین کیلئے نئے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ جاری کرنے پرغیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

ریزرو بینک آف انڈیا نے یہ پابندی ماسٹر کارڈ کی جانب سے ڈیٹا اسٹوریج قوانین کی خلاف ورزی پر لگائی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارت کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ ماسٹر کارڈ نے ان قوانین پر عمل نہیں کیا جن کے تحت غیر ملکی کارڈ نیٹ ورکس کو بھارت میں ادائیگیوں کے اعداد و شمار کو محفوظ رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ماسٹر کارڈ کو اپریل 2018 کے اس سرکلر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا تھا جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ تمام ادائیگیوں کے اعداد و شمار کو خصوصی طور پر بھارت میں اسٹور کیا جائے، جس سے ریگولیٹر کو لین دین کی تفصیلات تک مکمل رسائی حاصل ہوسکے۔

بھارت میں پابندی عائد ہونے کے بعد عالمی ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے ماسٹر کارڈ کی جانب سے اس حوالے سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ماسٹر کارڈ کو 22 جولائی سے بھارت میں صارفین کو ڈیبٹ، کریڈٹ یا پری پیڈ کارڈ جاری کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

تاہم بھارت کے مرکزی بینک کے اس فیصلے سے ماسٹر کارڈ کے موجودہ صارفین متاثر نہیں ہوں گے۔

آر بی آئی نے جاری نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ کافی وقت اور مناسب مواقع فراہم کیے جانے کے باوجود (ماسٹرکارڈ) کے اسٹوریج کی ادائیگی کا نظام خصوصی طور پر بھارت میں اعداد و شمار کی ہدایت کے مطابق نہیں ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ سال سال ماسٹر کارڈ کی جانب سے بھارت میں کارڈ کے ذریعے ادائیگیوں کی شرح 33 فیصد رہی۔

2019 میں ماسٹر کارڈ نے بھارت میں اگلے پانچ سالوں میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔

بھارت میں رواں سال کے شروع میں امریکن ایکسپریس اور ڈنرز کلب کو اسی طرح کی خلاف ورزیوں کے سبب نئے کارڈز جاری کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

خیال رہے کہ عالمی ادائیگی کرنے والی کارڈ کمپنیوں کو بھارت کے یونائیٹڈ پےمنٹ انٹرفیس سے بڑھتے ہوئے مسابقت کا سامنا کرنا پڑا ہے جو فون نمبرز اور کیو آر کوڈز کا استعمال کرتے ہوئے کارڈ سے کم اور کیش لیس ادائیگی کے اختیارات پیش کرتے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply