• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • حکومت کی طرف سے گیس کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ۔۔غیور شاہ ترمذی

حکومت کی طرف سے گیس کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ۔۔غیور شاہ ترمذی

اپنے ہم وطنوں کے لئے عرض ہے کہ بجلی کے مسلسل بڑھتے بلوں پر رونا دھونا ایک طرف رکھیں کیونکہ اب گیس کے بل بھی ڈراؤنے خواب ہوں گے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کی قیمتوں بھی 100٪ سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ چونکہ پی ٹی آئی حکومت نے عامۃ الناس کو پانی، آٹا، چینی، چاول، سبزیوں اور ادویات کی مسلسل مہنگائی میں الجھا رکھا ہے، اس لئے لوگوں کو احساس ہی نہیں ہوا کہ کیسے خاموشی اور ہلکی پھلکی خبر دینے سے حکومت نے گیس کی قیمتیں پچھلے ایک سال کے دوران دوگنی کر دی ہیں۔

پچھلے سال جنوری 2020ء کے مہینے میں راقم کا بل گیس کی لاگت، ٹیکسز، میٹر کے کرایہ سمیت 0.79 کیوبک ہیکٹو میٹر (Hm3) گیس استعمال کرنے پر 625 روپے آیا تھا۔ یعنی صارف کو ایک کیوبک ہیکٹو میٹر گیس استعمال کرنے پر گیس کی قیمت + ٹیکسز و میٹر رینٹ وغیرہ کے طور پر 790 روپے 30 پیسے ادا کرنے پڑتے تھے۔
جبکہ
امسال سنہ 2021ء میں راقم کا بل 1.2 کیوبک ہیکٹو میٹر (Hm3) گیس استعمال کرنے پر 1,730 روپے آیا ہے۔ یعنی ایک کیوبک ہیکٹو میٹر گیس استعمال کرنے پر گیس کی قیمت + ٹیکسز و میٹر رینٹ وغیرہ اب 1441.66 روپے میں صارف کو ادا کرنے پڑتے ہیں۔
یعنی
پچھلے سال سے صرف 12 مہینوں میں گیس کی قیمتوں اور ٹیکسز وغیرہ میں پی ٹی آئی حکومت نے 82.42٪ اضافہ کر دیا ہے اور مزید اضافہ کرنے کی خبریں وفاقی و،راء آئے دن صارفین کو یہ کہہ کر سناتے ہیں کہ پچھلی حکومتوں کی وجہ سے یہ اضافے کرنے پر وہ مجبور ہیں۔

پچھلی حکومتوں پر ہر برائی اور خرابی کا الزام لگانے والے ان وزیروں، مشیروں کی اکثریت شاید مختلف طرح کے کارٹلز پر مشتمل ہے۔ زرعی ادویات کا دھندا کرنے والے، بیج کا کاروبار کرنے والے، بجلی کے نجی اداروں کے مالکان، پٹرول بیچنے والی نجی کمپنیاں، ادویات بنانے والی نجی کمپنیوں کے کارٹلز، نجی تعلیمی اداروں کے مالکان، نجی ہاؤسنگ کمپنیوں کے مالکان وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب کارٹلز اپنے علاوہ دوسروں کو سب سے بڑا ڈاکو بھی کہتے ہیں اور ریاست مدینہ بنانے کا نعرہ لگا کر ملک اور عوام کو اپنی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے لوٹ رہے ہیں۔

کسی بھی بزنس میں منافع کمانے کے دو طریقے ہوتے ہیں۔ ایک کاروبار بڑھا لیں۔ منافع خود ہی بڑھ جائے گا۔ جبکہ دوسرا طریقہ کرپشن کا ہے جس سے ملک اور معیشت تو یقیناً برباد ہو جائے گی مگر ان موجودہ برسراقتدار کارٹلز کی دولت میں ہوش ربا حد تک اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ لگتا یوں ہے کہ بالآخر 3/4 سالوں کی مسلسل لوٹ کھسوٹ کے بعد ایک وقت آئے گا جب یہ تمام منافع خور کارٹلز اپنا سرمایہ بیرون ملک لے کر بھاگ جائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پولیٹیکل ہسٹری راقم کا پسندیدہ سبجیکٹ ہے۔ سنہ 1984ء میں میٹرک کرنے کے بعد سے کالج سے شروع سیاسی زندگی میں جو سبق ملے ہیں وہ آنکھوں کے عین سامنے پردہ سکرین کی طرح چل رہے ہیں۔ یہ عین ممکن ہے کہ ہینڈسم اور سمارٹ بوڑھے لیڈر کے طلسم میں مبتلا نوجوان نسل کا کچھ حصہ اگلا منظر نہ دیکھ سکے لیکن راقم کو آنکھوں کو اس کہانی کے اگلے مناظر صاف نظر آ رہے ہیں کہ ضروریات زندگی کی قیمتوں میں ایک سال کے دوران دگنے تگنے اضافہ کر کے اپنے حکومتی اخراجات پورے کرنے کی غیر منطقی کوششیں کرنے والے گیس کی قیمتیں بڑھانے کے بعد بھی اپنے من چاہے نتائج حاصل نہیں کر سکیں گے البتہ عامۃ الناس کے غیض و غضب کا نشانہ ضرور بنیں گے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply