آقا ﷺ کو کیا جواب دیں گے؟۔شکیل نواز

61 ہجری میں رونما ہو نے والے واقعہ کربلا نے اسلام کی ایک نئی راہ متعین کی۔ امام حسینؓ  نے لازوال قربانی پیش کرکے اپنے نانا ﷺ کے سامنے خود کو سرخرو کیا۔ یزید اور حسینؓ  کے درمیان ہونی والی  لڑائی شخصی نہیں بلکہ نظریات کی جنگ تھی ، یہ لڑائی دراصل حسینیت اور یزیدیت کے درمیان تھی اور اس جنگ میں حسینیت جیت گئی اور رہتی دنیا تک بقائے دوام حاصل کیا جب کہ  یزیدیت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔ اس واقعہ میں بظاہر جیت یزید کی ہوئی مگر امام حسینؓ کی قربانی نے اُن کی لازوال جیت کو رہتی دنیا تک امر کردیا۔

حضرت محمد مصطفٰی ﷺ کو اپنے دونوں نواسوں  سے بہت پیار تھا۔ یہ دونوں نواسے شکل و صورت میں اپنے نانا کے مشابہ تھے۔  تمام صحابہ  کرام  دونوں سید زادوں سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے۔ دونوں نواسوں کی تربیت جناب رسول ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے  کی، دونوں کی تربیت  و اخلاق بہت بلندپایہ کے  تھے۔ امام حسنؓ اور امام حسینؓ کے اخلاق سے حضور ﷺ کی تربیت جھلکتی تھی۔  نبی آخر الزماںﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ” حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام جنت کے  نوجوانوں کے سردار ہیں”۔ حضور اکرم ﷺ کی وفات کے بعد  خلفا راشدین بھی اہل بیت سے بے پناہ محبت و عقیدت رکھتے تھے۔  حضرت امام حسینؓ  کی اہمیت کا اندازہ  اس حدیث سے لگایا جا سکتا ہے ‘آپ ﷺ نے فرمایا حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں’ اس کے علاوہ آپ ﷺ نے ایک اور موقعے پر ارشاد فرمایا ‘میں تمہیں اپنے اہل بیت ( کے حقوق  ) کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈراتا ہوں’۔

دونوں نواسوں کا کردار نانا ﷺ کے دین کی خدمت اور سربلندی کے حوالے سے کسی بھی شک و شبے سے بالاتر ہے ، آپ دونوں نے آخری دم تک دین اسلام کی عظمت و سر بلندی کے لیے کام کیا اور دین اسلام کے لیے ہی اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ امام حسینؓ  کی قربانی کی وجہ سے ہی اسلام  کو بقا ئے دوام ملی ہے  ،ورنہ   خدانخواستہ یزیدیت اپنے بام عروج پر ہوتی اور اسلام کی تعلیمات کا حلیہ اپنی اصل حالت سے مسخ ہو چکا ہوتا۔ بقول اقبالؒ۔

قتل حسینؓ اصل میں مرگ یزید ہے

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

چند سالوں سے کچھ بغض زدہ لوگ امام حسینؓ کی قربانی کو غلط رنگ دے کر اس  کوخلافت کے حصول کی جنگ قرار دے رہے ہیں۔  یہ یزیدی جانشین دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ کربلا کا معرکہ دراصل طاقت کے حصول کی جنگ تھی اور یزید کا اس میں کوئی قصور نہیں تھا۔  اسی بغض میں یہ لوگ حضرت علی کے کردار کو بھی شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔  یہ لوگ دراصل یزیدیت کے پیروکار ہیں اور یزید کی محبت میں حضرت امام حسینؓ سے بغض رکھتے ہیں۔

رحمت العالمین ﷺ نے اپنی امت کے لیے رو رو کر اللہ پاک سے مغفرت طلب کی اور امت  آپ ﷺ کے اہل بیت کے ساتھ کیا سلوک کر رہی ہے، ارے اہل بیت پر تنقید کرنے والوں تنقید کرنے سے پہلے ذرا  وہ وقت یاد کر لیا کرو  جب  نبی محترم ﷺ تمہارے لیے ساری ساری رات روتے تھے؟ کیا نبی ﷺ کی محبت کا صلہ آپ اہل بیت پر طنز و تنقید کے نشتر برسا کر دو گے؟ ان سے ایک سادہ سا سوال ہے کہ کل بروز قیامت یہ  آقا ﷺ  کا سامنا کر سکیں گے، کس منہ سے یہ اپنے نبی ﷺ کے سامنے پیش ہوں گے؟ اگر  آقا  ﷺنے اپنے اس فرمان کا حوالہ ‘تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈراتا ہوں’ دیا  تو کیا جواب ہو گا؟  اگر بروز قیامت آقاﷺ نے ان سے منہ موڑ لیا تو کہاں جائیں گے یہ لوگ؟ خاتون جنتؓ کو کیا جواب دیں گے؟  خلفا راشدین خاص کر حضرت علیؓ کو کیا جواب دیں گےاور خود حضرت  حسینؓ کا کس منہ سے سامنا کریں گے؟             میرا  یہ مطلب ہرگز نہیں کہ غم حسینؑ میں گریہ کیا جائے مگر اس طرح سے تنقید سے بھی گریز کریں، یہ نہ  ہو کہ بروز قیامت آپ سے نبی اکرمﷺ منہ موڑ لیں، اور آپ کی آخرت برباد ہوجائے۔

یہی بات میں ان سے بھی کہنا چاہوں گا جو لوگ حب حسینؓ میں حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت عمر فاروقؓ ، حضرت عثمانؓ اور اُم المومنین عائشہ صدیقہؓ کو بُرا بھلا کہتے ہیں کہ  جب درج بالا صورت حال  آپ کے  ساتھ پیش آئے گی تو آپ کے پاس کیا جواب ہو گا؟ آپ کیسے ان عظیم ہستوں کا سامنا کر سکیں گے؟ ابو بکر عثمان اور عمر کی محبت میں علی سے بغض رکھنے والوں اُس وقت کو ذرا ذہن میں لائیں جب آپ کو بغض علی کی وجہ سے ان کی محبت کوئی کام نہ دے گی ، علیؓ کی محبت باقی اصحاب سے بغض کی وجہ سے کوئی فائدہ نہ دے گی؟

Advertisements
julia rana solicitors london

اپنی دنیا و آخرت اور اعمال ضائع ہونے سے بچائیں اپنی محبت میں توازن رکھیں اسی میں دنیا اور آخرت کی بھلائی ہے۔ کیا ہم اس قابل ہیں کہ ان عظیم اصحاب رسول سے بغض رکھ سکیں اُن کا مقام و مرتبہ دیکھیں اور اپنی حیثیت پر نظر دوڑائیں؟ ہماری ساری عمر کی عبادات  کیا اُن کی کی ہوئی ایک نیکی کے برابر ہو سکتی ہیں؟ کیا ہم حیثیت اور اُوقات   میں اس قابل ہیں ہے کہ  اُن سے بغض رکھ سکیں؟ ایک منٹ کے لئے  ٹھنڈے دماغ سے سوچیے کہ جن لوگوں نے آپس میں کبھی ذاتی بغض اور عناد نہیں رکھا ہم اُن سے بغض رکھتے  ہیں ؟۔۔۔

Facebook Comments

shakeelnawaz
ایک طالب علم، ادنیٰ سا عاشق رسولﷺ۔ مسلمان اور پاکستانی ہونے پر فخر کرتا ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply