اللہ کے بندے اور اللہ کا بندہ (قضیہ لال مسجد)

عموماً انباکس میں یہ سوال بہت زیادہ پوچھا جاتا ہے کہ لال مسجد معاملے پر مولانا فضل الرحمن کا کیا کردار تھا، اگرچہ اس پر پہلے بھی بہت کچھ لکھا جا چکا ہے لیکن سوچا ایک نئے انداز میں کچھ سطریں اس سوال کی نذر کردیں ۔لال مسجد معاملے میں دو فریق تھے ۔ظالم،اور مظلوم، پہلی بات،،،،
مولانا فضل الرحمن صاحب نہ ” ظالمین “کا حصہ تھے نہ ہی ” مظلومین “کا اچھا اب آگے بڑھتے ہیں۔ مولانا صاحب ایک بڑے مذہبی طبقہ کی نمائندگی کررہے ہیں اس لئے مولانا نے لال مسجد معاملے میں کیا کردار ادا کیا ؟تو سادہ سی بات ہےکہ مولانا فضل الرحمن ظالم کے ظلم کے خلاف آواز بلند کر سکتے تھے اور وہ انہوں نے ہر پلیٹ فارم پر کی۔ مظلوم کو اس کی غلطی یا معاملے کی نزاکت سمجھانے کی کوشش کر سکتے تھے اور مولانا نے وہ آخری حد تک کی، لیکن،ظالم نے ظلم روکنے کے سلسلے میں مولانا کے بات نہیں مانی،
مظلوم نے معاملے کی سنگینی سمجھنے/اور حل کی طرف بڑھنے میں مولانا کی بات کو درخورد اعتناء نہیں سمجھا،
اب بتائیں مولانا کیا کرسکتا تھا اور کیا نہیں کیا ؟
ظالم طاقت کے نشے میں اللہ کے گھر کو فتح کرنے کا خواب دیکھ چکا تھا،
مظلوم کچھ طاقت والوں کے خوابوں پر بھروسہ کرکے اللہ کے گھر کو بچانے کی نیت کر بیٹھا تھا،
دونوں اپنے خواب پورا کرگئے
پیچھے بچا تھا اللہ کا ایک بندہ اس نے خواب نہیں دیکھا اس نے گراؤنڈ ریالٹی بتائی اور اس کی بتائی حقیقت کسی نے نہیں دیکھی،
لیکن اعتراض آج بھی اسی پر کیا جاتا ہے، سبحان اللہ
ہاں آپ یہ پوچھیں کہ جب ظالم ظلم کرکے تھک ہار گیا جب مظلوم مار کھانے کے بعد اور آگ کے بعد بچنے والی راکھ کے بجھ جاتے وقت گزرے وقت کے بارے سوچنے لگا اور اسے احساس ہوا کہ اس نے کسی کے وعدوں پر اعتبار کرکے غلطی کی تھی، لیکن اب مسجد جو کہ اللہ کا گھر ہے جلائی جا چکی ہے، جامعہ حفصہ جو علم کا گہوارہ تھا مٹا دیا گیا ہے ، جامعہ فریدیہ کے دروازے بند کردئیے گئے، اور مظلوم نے تب اسی اللہ کے بندے مولانا فضل الرحمن کی طرف دیکھا، تب مولانا فضل الرحمن نے کیا کیا ؟؟
تو آپ کو لال مسجد خود بتائے گی کہ میری دوبارہ بحالی اور اذان کی پرکیف آوازوں کے گونجنے کے پیچھے اسی اللہ کے بندے فضل الرحمن کی کاوشیں ہیں
آپ کو جامعہ حفصہ کی زمین بتائے گی کہ مجھے دوبارہ علم کے پیاسوں کی تشنگی بجھانے کے لئے ظالموں سے واگزار کرانے والا یہی اللہ کا بندہ فضل الرحمن ہے ۔
اور جامعہ فریدیہ کے در و دیوار بتائیں گے کہ یہی تو اللہ کا بندہ ہے جس نے میری قال اللہ و قال الرسول ﷺ کی صداؤں کو بحال رکھنے کی کوشش کی،
کاش اس ملک کے کروڑوں اللہ کے بندے اللہ کے اس بندے کو سمجھ لیتے تو آج سب اللہ کے بندے اللہ کے نظام عدل و انصاف و مساوات سے مستفید ہورہے ہوتے، اور کوئی مسجد لال مسجد نہ بنتی اور نہ ہی جامعہ حفصہ کو کوئی سانحہ پیش آتا ۔۔۔لیکن کاش-
نوٹ: اس موضوع پر اگر کوئی صاحب یا محقق عوامی نقطہ نظر دینا چاہیں تو مکالمہ کا پلیٹ فارم حاضر ہے۔مگر یہ ملحوظ رہے کہ کسی کی دل آزاری اور حقائق واقعاتی حقائق سے چشم پوشی نہ کی جائے”مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

Facebook Comments

یوسف خان
یوسف خان، ڈیفنڈر جمعیت علماء اسلام پاکستان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply