سو لفظ، دین کا اچار۔۔۔ ذیشان محمود

بہن! میری بیٹی ماسٹرز کر رہی ہے۔
لیکن ساتھ ساتھ پورے گھر کو بھی سنبھالا ہے۔
’’ماشاء اللہ!‘‘
الحمد للہ پانچوں وقت کی نمازی اور تلاوت بھی روزانہ کرتی ہے۔
’’ماشاء اللہ!اب اُسے بلا بھی لیں۔‘‘
بلاتی ہوں۔بیٹی اندر آ جاؤ۔
وہ خاموشی سے آکر سامنے والے صوفے پر بیٹھ جاتی ہے۔
’’ہائے اللہ! یہ تو آپ نے بتایا نہیں۔ میں تو ڈر ہی گئی۔‘‘
بہن یہ تو کالج۔۔۔ موٹر سائیکل۔۔۔ چہرے پر۔۔۔ چاقو۔۔۔
’’تو یہ اتنی خوفناک، ڈراؤنی۔۔۔ میں چلی!‘‘
بہن میری بیٹی بڑی دیندار اور سگھڑ ہے!!!
’’میں نے دین کا اچار ڈالنا ہے۔ دنیا کیا کہے گی!!!‘‘

Facebook Comments

ذیشان محمود
طالب علم اور ایک عام قاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply