موجودہ مردم شماری کے نتائج۔۔۔ عمیر فاروق

تقسیم سے قبل کی سیاست کا معروضی سائنٹیفک جائزہ لیا جائے تو یہ پنجاب اور سندھ میں اربن رورل یا شہری دیہاتی کی کشمکش کے گرد گھومتی نظر آتی ہے۔ پنجاب میں یونینسٹ اور سندھ میں مسلم لیگ پارٹیاں اس کی علمبردار تھیں۔ یہ ایک بے حد عملی اور زمینی حقائق سے لگا رکھنے والی سیاست تھی کیونکہ شہروں میں زیادہ آبادی کے ارتکاز کی وجہ سے وسائل اور سہولیات کا ارتکاز بھی بڑھ جاتا ہے۔ نسبتاً زیادہ ترقی یافتہ شہری طبقہ کو اور زیادہ سہولیات میسر ہونے کے باعث انکی ترقی کی رفتار مزید تیز ہوجاتی ہے اور دیہاتی شہری سے ہر لحاظ سے مزید پچھڑتا جاتا ہے۔حتیٰ کہ ضروریات اور ترجیحات کا رخ بھی بدلنے لگتا ہے۔ زمانہ قدیم کی سٹی سٹیٹس پہ نظر ڈالنا ضروری ہے۔
برطانوی نوآبادی کی آزادی اور تقسیم کے بعد سیاست نے نیا رخ لیا۔ فیشن ایبل اور عالمی طاقتوں کے پھیلائے ہوئے سیاسی نظریات کی بنا پہ دیکھا جانے لگا۔ اور زمینی حقائق کی ان فیشن ایبل نظریات کی رو سے توجیہہ کی گئی( ہمارے تقریباً تمام تر سیاسی بیانیہ جات پچاس کی دہائی کی پیداوار ہیں۔ پنجابیوں کے جمہوریت دشمن ہونے کے مفروضہ کو ہی دیکھ لیں)
وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا اور نہ ہی رحم کرتا ہے۔ سماجی تبدیلیاں جو نوے کی دہائی سے تیز نظر آرہی تھیں اب گویا ہمارے دروازے پہ دستک دے رہی ہیں۔ اسی کی دہائی سے شہروں میں آبادی کا عمل تیز تر شروع ہوا اور اب وہ شہری دیہاتی کا توازن ہی بدلتا نظر آرہا ہے۔ اس کی بہت حد تک بلکہ شائد واحد ذمہ دار ہماری دیہی سیاسی قیادت بھی رہی ہے۔ جاگیردار سیاستدانوں کے گاؤں میں سکول یا سڑک نہ بننے دینے کی کوشش حقیقت ہے۔ اگرچہ پنجاب اور پختونخوا میں حالات اسّی کی دہائی سے بدل گئے تھے۔اس مردم شماری کے نتائج دلچسپ ہیں مثلاً سندھ میں دیہی اور شہری آبادی کا تناسب۔
اس حقیقت سے کوئی اندھا ہی انکار کرسکتا ہے کہ سہولیات کی کمی کی وجہ سے دیہی آبادی کا شہروں کی طرف اخراج کب سے جاری تھا۔ یہاں یہ لگتا ہے کہ ہماری سیاسی اشرافیہ تو کیا ہمارے سیاسی نظریاتی مفکر بھی خود فریبی کا شکار تھے۔ مطالعہ پاکستان کے بدترین ناقد بھی مطالعہ پاکستان کی کلاس چہارم کی کتاب سے ہٹنے سے منکر ہوگئے کہ لاہور اور کراچی کی آبادی میں کراچی دُگنا نہیں وغیرہ۔ڈیموگرافی کی تبدیلی کا یہ رجحان حیرت انگیز نتائج لا سکتا ہے جس کے لئے نہ ہمارے سیاستدان تیار ہیں اور نہ ہی ان کے سیاسی نظریہ ساز۔

Facebook Comments

عمیر فاروق
اپنی تلاش میں بھٹکتا ہوا ایک راہی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply