ماہِ رمضان اور ہماری ذمہ داریاں۔۔راجہ عرفان صادق

اسلامی سال کا نواں مہینہ ماہ ِرمضان المبارک جہاں اس کے روزے مسلمانوں پر فرض کیے گئے ،وہیں پریہ مسلمانوں میں ایثار و قربانی کے ساتھ ساتھ ان کے اندر دوسروں کے لیے جذبہ ہمدردی کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ ماہ رمضان المبارک کے اندر ہم تیس دن بھوکے پیاسے رہ کر روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ رات کو تراویح اور تہجد کی شکل میں رب العزت کے آگے سربسجود ہوکر اس کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ رمضان المبارک ہم سے بھوکا پیاسارہ کر اور تراویح پڑھ کر اللہ پاک کے احکامات بجالانے کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر تقاضے بھی کرتا ہے جن کی بجا آوری سے ہم اللہ رب العزت کے احکامات پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہوسکتے ہیں۔ رمضان المبارک ہمارے اندر دوسروں کے لیے جذبہ ایثار اور قربانی پیدا کرتاہے۔ بھوکا پیاسا رہ کر ہمیں معاشرہ کے پسے ہوئے طبقات کی مشکلات کا احساس ہونا رمضان کی اصل روح ہے۔ اس کے ساتھ رمضان المبار ک کے اندر ہمارے ظاہری اور باطنی شب و روز میں ایسی تبدیلی آنی چاہیے جو اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کوبھی محسوس ہو۔روز مرہ کے معاملات میں دوسروں کے ساتھ اچھے مراسم قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

تاجر برادری ایک ایسا طبقہ ہوتا ہے جس سے رمضان المبارک میں ہر خاص و عام کا واسطہ پڑتاہے۔ تاجر برادری کو چاہیے کہ وہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں۔ اشیاء خور و نوش کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھیں۔ گاہکوں سے ناجائز منافع خوری کی بجائے کم سے کم منافع پر اپنی اشیاء کی فروخت کویقینی بنائیں۔ رمضان جیسے بابرکت مہینے میں عام آدمی کو ریلیف فراہم کرکے تاجر برادری اللہ رب العزت کے مزید قریب ہوسکتی ہے۔ اشیاء کے معیار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ جس قدر بھی ہوسکے ملاوٹ سے بچا جائے اور گاہک کو وہی چیز دی جائے جس کی اس سے قیمت لی جارہی ہو۔ جس قدر ہوسکے دوسروں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آیا جائے۔ آپس کے جھگڑوں کو ترک کرکے ایک دوسرے کے ساتھ پیار و محبت کے جذبات کو اپنانے کے ساتھ ساتھ عفو و دگزر سے کام لیا جائے۔رمضان المبارک میں اگر ہم دوسروں کا احساس کرینگے تواللہ رب العزت کی طرف سے رمضان المبارک کے اختتام پر عید الفطر کی شکل میں ملنے والے انعام سے ہم بہتر طریقہ سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کی طرف سے ہمارے رزق میں غیب سے وسعت ڈال دی جاتی ہے۔ مشکلات کو آسانیوں میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔ عزت کے ایسے مناصب پر فائز کردیا جاتا ہے جس کی خواہش ہر انسان اپنے دل میں رکھتا ہے۔

اس رمضان المبارک ایسے وقت میں آرہا ہے جب پوری دنیا کرونا وائرس جیسے امتحان میں مبتلا ہے۔ ایسی صورت حال میں ہماری ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے ہمارے ارد گرد ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود ہیں جو اپنے کاروبار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں لیکن ان کی سفید پوشی انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ دوسروں کے سامنے اپنے ہاتھ پھیلا کرمدد طلب کرسکیں۔ ہمیں ایسے لوگوں کی ازخود تلاش کرکے انہیں اس مشکل وقت سے نکالنے میں ان کی اس انداز میں مدد کرنی چاہیے کہ جہاں ایک طرف ان کی مالی مشکلات کا ازالہ ہوسکے وہیں پر ان کی سفید پوشی کا بھرم بھی رہ سکے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ پاک رمضان المبارک میں ہم سب کے لیے آسانیاں پیدا فرمائیں اور اپنا اور اپنے پیارے حبیب حضرت محمد ﷺ کا قرب نصیب فرمائیں اور رمضان المبارک کی ان پیاری و مقدس ساعتوں سے بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہونے کی توفیق عطا فرمائیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply