میرے اَندازے،شاخ شاخ پھول ہے۔۔۔۔۔ جاوید خان

اپریل گزر گیا ہے۔کشمیر ہمالیہ کے دامن میں خوب صورت وادی ہے۔برفوں کی سفید چادر تقریباً 90 فیصد رقبے سے ہٹ چکی ہے۔جہاں جہاں سے برف  پگھلتی گئی  ہے ۔وہاں وہاں زمین کی بیداری کا عمل ہوتا گیا۔پیرپنجال،دیوسائی،نانگا پربت اَور راکاپوشی پر تازہ تازہ برف گرنے کاعمل جاری ہے۔مگر اِن کی نشیبی ساری وادیاں تازہ پھول دار گھاس سے مہک رہی ہیں۔سبی سے آنے والے پرندوں کی ڈاریں اپریل کے ابتدائی دنوں  میں یہاں اُتریں،پھر مزید آگے سرمائی خطوں کی طرف اُڑانیں بھر لیں۔ وہ پیر پنجال،نانگا پربت اَور راکا پوشی کی نزدیکی وادیوں میں آشیاں بندی کریں گے۔اَنڈے دیں گے،بچوں کی پرورش کریں گے ،پھر پالا پڑنے سے پہلے واپس نیم گرم خطوں کو اُڑ جائیں گے۔

سری نگر میں بادام،آڑو اَور سیب پھلوں سے بھرے ہیں۔زمین پر زعفران کی کیاریاں بچھ گئی ہوں گی۔زمین جنگلی پھلوں،سبزیوں اَور پھول دار جھاڑیوں سے لدی پھندی مہک رہی ہے۔پرندے جو سرمائی دیوں یہاں نہیں ہوتے،اَپنے عارضی وطن سے آگئے ہیں۔قمری،پپیہا،لم پُچھا اَور مینا یہاں کے مقامی پرندے ہیں۔یہ سردیوں میں ہجرت نہیں کرتے۔بلبلوں کی دو معروف قسمیں بھی یہاں کی باسی ہیں۔پیلی دم والی ہمالیائی بلبل اِن میں سب سے خوب صورت ہے۔فاختاؤں سمیت سیکڑوں نازک مزاج پنچھی جو ہمالیہ کی برفیلی ہوا سہنے کی اِستطاعت نہیں رکھتے،کسی دوسرے دیس چلے جاتے ہیں۔وادی پر ل اَور اِس کے گرد و نواع میں صد ہا رنگ کے پھول کھلے ہیں۔کیکر کے پھول جوجوبن پر تھے۔فضا میں اِن کے عطر کی مہک صبح اَور شام رچی رہتی تھی۔یوں لگتا جیسے کسی نے عطر دان کاڈھکن کھول دیا ہے۔اِن کا جوبن ختم ہوتے ہی دوسرے پھول ڈالیوں پر مسکرانے لگیں گے۔سنبل کے پھول بالیوں کی شکل میں ڈالیوں سے لٹک رہے ہیں۔جس مصور نے یہ سب گل بوٹے بنا کر زندگی کے لیے رونق بنا دیا۔وہ یقیناً اَعلی ٰ ذوق کامالک ہے۔

جون تک پھول کھلنے کا یہ عمل کسی نا کسی شکل میں جاری رہے گا۔پھر پھولوں کی جگہ پھل لے لیں گے۔خوبانیاں،ہاڑیاں،آلو بخارے،سنبلیں،جماڑو،آڑو،آرواڑیاں پھر سب اَور  گوگوشے،فراشیشیاں۔زمین پر جنگلی سٹرابری اَبھی سے پکنے لگی ہے۔اِس کی اعلیٰ وادنی ٰ دونوں قسمیں اِس خطے میں پائی جاتی ہیں۔جنڈپھلیاں پک کر تیا ر ہو چکی ہیں۔اِن کا ساگ اور کچی پھلیاں لذت سے بھرپور ہوتی ہیں۔ نشیبی خطوں میں جنگلی انار (داڑونی) سرخ سڑک پھول آچکے ہیں۔گہرے سبز پتوں میں سڑخ رنگ کلیاں اِس درخت پر خوش منظر ہیں۔خصوصاًایک تناور درخت جب سرخ پھولوں سے بھر جاتا ہے تو دور سے نظارہ قابل دید ہوتاہے۔کیکری ایک اَنجان نسل کادرخت ہے۔اِنتہائی سرد خطوں میں خال خال اگتا ہے۔جہاں صرف دیودار اگتے ہیں،اِنہی جنگلوں میں اِس کا جیون ممکن ہے۔اس موسم میں اس ہرے بنات پر لال سرخ پھولوں کی بہتات ہوتی ہے۔گہرے سبز جنگلوں میں اس درخت کا وجوداس وقت سرخ سرخ پھولوں سے اَٹا ہے۔نباتاتی دُنیا کایہ اَنجان باسی آج بھی ماہرین نباتات کی طرف دیکھ رہا ہے۔چھتری کی طرح کھڑے اِس درخت پر پھل کبھی بھی دیکھنے میں نہیں آئے۔بس اِس کے پھول ہو تے ہیں جو بڑے اَور سرخ ہوتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

صد رنگ تتلیاں درختوں اَور زمین پر نکلے اِن پھولوں کادن بھر طواف کرتی رہتی ہیں۔مکھیوں کے سیکڑوں جھنڈ،بھنورے اِن کا رس نکال نکال کر لے جاتے ہیں۔شہد کی فیکٹریاں اِنہی پھولوں پر قائم ہیں۔کشمیر ہمالے کے دامن میں جنت ہے۔اس کا برف پوش پیر پنجال دنیا کے تمام پربتوں سے خوب صورت ہے۔اِس کے دریاوں میں،جن کا ذکر پرانوں میں ہے،شفافیت ہے۔اِن میں خطرناک جانور (مگر مچھ) نہیں رہتے۔یہ تازہ ٹراوٹ مچھلیوں سے بھرے ہیں۔اُجلے ٹھنڈے اَور میٹھے پانی کے چشمے ہیں۔جنگلی پھولوں کی باس ساری وادیوں سے آتی ہے۔اِن گلوں کے پیٹ کچے شہد سے بھرے رہتے ہیں۔شہد کی مکھیاں ان کاکچا رس نکال نکال کر تھک جاتی ہیں۔پھر بھی یہ ختم نہیں ہوتا۔اِس دیس میں وسائل کی کمی نہیں۔قدرت نے اِس کے حسن پر دل کھول کر خزانے لٹائے ہیں۔مارچ سے جون تک اِس یہاں بہار رہتی ہے۔ اِس کی شاخ شاخ پھول ہے۔فاختاؤں اَور صد رنگ پکھیروں و پنچھیوں کے اِس دیس میں کمی ہے تو بس امن کی۔ آزاد فضا کی اَور خوش حالی کی۔

Facebook Comments

محمد جاوید خان
جاوید خان راولاکوٹ آزادکشمیر سے تعلق رکھتے ہیں. شعبہ تدریس سے منسلک ہیں. سفرنامے لکھتے ہیں اور مکالمہ خاندان کا اہم رکن ہیں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply