• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • عریضہ التجائیہ بطرف امیر تبلیغی جماعت ۔۔۔۔ حافظ صفوان محمد چوہان

عریضہ التجائیہ بطرف امیر تبلیغی جماعت ۔۔۔۔ حافظ صفوان محمد چوہان


عریضہ التجائیہ بطرف بھائی راؤ محمد عبد الوہاب صاحب، امیر تبلیغی جماعت۔۔۔

۔
محترم حاجی صاحب، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ کی ذات سے امید ہے کہ آپ بخیر و عافیت ہوں گے اور دینِ عالی کی محنت میں روز و شب کوشاں و ساعی ہوں گے۔ اللہ آپ کا سایہ تادیر قائم رکھے اور آپ کی محنتوں کو بہت ہی قبول و منظور فرمائے اور دین کی سرسبزی کو سر کی آنکھوں سے دیکھنا مقدر فرمائے۔ آمین۔

حضور، گزارش ہے کہ آپ کی یاد تبھی آتی ہے جب کام پڑتا ہے۔ بھلا بتائیے کہ کبھی لنگھدے ٹپدے بھی میں نے رائے ونڈ تبلیغی مرکز میں قدم رکھا ہے جو آج آؤں، اسی لیے خط کی صورت میں درخواست بھیج کر کام چلا رہا ہوں۔ لیکن یقین رکھیے اگر آپ نے میری درخواست پر کارروائی نہ کی تو میں پیریں پڑنے کے لیے رائے ونڈ مرکز کا بوہا ٹپ بھی سکتا ہوں۔

آمدم برسرِ مطلب۔ حضور، گزارش ہے کہ آپ حضرات کی تبلیغی جماعتوں کی حرکت اور محنت میں کمی ہونے کی وجہ ایک بڑا مجمع 30 ستمبر کو رائے ونڈ آ رہا ہے۔ یہ مجمع جسے میڈیا والے لوگ دھرنا کہہ رہے ہیں کچھ سیاسی عزائم لے کر آ رہا ہے۔ ان لوگوں کا اصل مقصد ہماری کرکٹ ٹیم کے ایک سابق کپتان کی تقریر سننا ہے

گزارش ہے کہ یہ مجمع جس میں دو سے تین ہزار مہمانانِ گرامی کی آمد متوقع ہے، ان کی سیوا کے لیے صبح شام دیگیں میں اپنی نگرانی میں بنواؤں گا اور کھانا بھی وافر ہوگا۔ یہ مہمان جو مفت کی روٹی حرام کریں گے اور ایسے کھائیں گے جیسے باراتی کھاتے ہیں تو اس کے بعد ان کو واش رومز کی ضرورت ہوگی۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ رائے تبلیغی مرکز کی اجتماع گاہ میں ہزاروں واش رومز بنوائے گئے ہیں۔ براہِ کرم ان مہمانانِ گرامی کے لیے ایک واش روم فی کس کے اعتبار سے مہیا کر دیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو رائے ونڈ کی زمین کو دو سال تک کھاد کی ضرورت نہ پڑے گی۔ اس سے میرے کارخانے کی کھاد نہ بکنے سے جو نقصان ہوگا اسے میں تو کہیں پر سڑک بچھوا کر پورا کر لوں گا لیکن فضائی آلودگی کی وجہ سے آپ کے مرکز میں آنے والوں کی تعداد میں جو کمی آئے گی اس کا نقصان آپ کو ہوگا۔

فی کس ایک واش روم کی اس لیے بھی ضرورت ہے کہ اسلام آباد دھرنے میں گھروں اور فلیٹوں میں جاکر ہمہ قسم دھویا دھائی کی جاتی تھی جب کہ رائے ونڈ میں اتنے گھر نہیں ہیں. نیز اسلام آباد دھرنے والوں میں جنھیں گھروں میں واش روم نہ ملتا تھا وہ تیمم پر چلتے تھے؛ جن کو مٹی ملتی وہ مٹی پر کرتے اور باقی ایک دوسرے کو مٹی کا بنا سمجھ کر ایک دوسرے پر تیمم کرتے. یوں اخباری نمائندے بھائی چارے، بہن چارے اور بھائی بہن چارے کی رپورٹنگ رالیں ٹپکاتے ہوئے کرتے رہے.

نیز عرض ہے کہ ان دھرنا شریکان کو اجتماع گاہ کی طرف نہ آنے دیا جائے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پہلے تو رائے ونڈ میں تبلیغی اجتماع ہوتا تھا، اس دفعہ اجتماع میں آنے والے لوگ کہیں ان کی دیکھا دیکھی کنسرٹ ہی کا مطالبہ شروع نہ کر دیں.

مزید گزارش یہ ہے کہ ان مہمانانِ گرامی کی دینی تربیت کے لیے وافر مقدار میں تبلیغی جماعتوں کی تشکیل کی جائے۔ یہ اللہ والے اگرچہ اپنی جیب سے خرچ کرتے ہیں لیکن میں ان کا اکرام کروں گا۔ اس سلسلے میں یاد رہے کہ یہاں مخلوط مجمع ہوگا اور مکشوفات کی بہتات ہوگی، چنانچہ اگر مستورات کی تشکیل کی جا سکے تو بہت فائدہ ہو۔ میں شہباز شریف کو یہاں پھٹکنے بھی نہیں دوں گا. میرا اعتبار کیجیے.

نیز اگر ان جماعتوں کے اندر کچھ نکاح خواں بھی بھیج دیے جائیں تو لگے ہاتھوں بہتوں کا مفت میں بھلا ہو جائے گا۔ یہاں سے نفرین کی جو جماعتیں بن جائیں انھیں ہنی مون منانے کی فضیلتیں سنا کر نقد تشکیل کر دیا جائے۔  نکاح خواں سے یاد آیا کہ دو سال پہلے اسلام آباد دھرنے کا اختتام مفتی سعید خان کے پڑھائے ہوئے نکاح سے ہوا تھا۔ اس بار بھی شاید کسی کی مت ماری جائے، چنانچہ درخواست ہے کہ ایک بڑا باہٹا مفتی بھی بھجوا دیجیے جو دھرنے کے مرکزی کنٹینر کے ارد گرد منڈلاتا رہے۔ اس مفتی کی ہنگامی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اگر ہوسکے تو سابقہ کھلاڑی حال اناڑی کی شادی کے لیے رائے ونڈ مرکز میں صبح شام خصوصی دعا کروائی جائے تاکہ اسے کوئی مصروفیت میسر ہو اور میرے پاجامہ پانامہ سے اس کا دھیان ہٹے. پہلے ہی دل کے آپریشن کی وجہ سے نہاری سری پائے بند ہیں، اب اگر اس نے مزید احتجاجی سلسلہ  جاری رکھا تو کل کے پانامہ کی بہن بہاماس بھی میدان میں آ چکی ہے۔ پہلے ایک لونڈا کیا کم تھا جو اب دو بلونڈیاں بھی ساتھ مل گئی ہیں۔

اور تو اور، حمزہ کی مرغیاں بھی اس سے متاثر ہوکے دھرنے میں شامل ہونے کا سوچ رہی ہیں۔ اب بتائیے، سردیوں کی آمد آمد ہے، اگر انڈے نہ ہوئے تو لوگوں کو ہمیں مارنے کے لیے کوئی اور چیز استعمال کرنا پڑے گی. حضور والا، میں نے پہلے ہی بڑی مشکل سے بال لگوائے ہیں۔

حضور حاجی صاحب، برا نہ مانیے گا، آج کل میری زبان کچھ زیادہ ہی چل رہی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کل 21 ستمبر کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کرکے آیا ہوں۔ وہی جنرل اسمبلی جہاں امیر المومنین جنرل محمد ضیاء الحق صاحب بھی تقریر فرما کر آئے تھے اور مُکہ دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ساری دنیا کے مسلمان اکٹھے ہوکر ایک پھونک مار دیں تو اسرائیل اڑ جائے گا۔ بس یوں سمجھیے کہ کچھ امیر المومنین کی تقریر اور کچھ اس خاکسار غریب المومنین کی کل والی hit تقریر، میں اپنا کلام سنانے کے لیے سامع ڈھونڈتا پھر رہا ہوں۔ مریم کی امی نے بیڈ روم میں میرا داخلہ بند کر رکھا ہے اس لیے میرے کلامِ ناموزوں کو گھر میں بھی کوئی نہیں سنتا۔

حضرت حاجی صاحب، آخری بات یہ ہے کہ کچھ دن پہلے حافظ صفوان نے رائے ونڈ تبلیغی مرکز کی نہاری پر قصیدہ فیسبکیہ لکھا ہے۔ اسی دن سے رائے ونڈ آنے کے لیے دل مچل رہا ہے۔ بس آپ میری 30 ستمبر والی پھنسی ہوئی گھوڑی نکلوا دیجیے۔ میں فوراً تین دن کا چلہ لگانے کے لیے حاضر ہو جاؤں گا۔

والسلام

Advertisements
julia rana solicitors london

خادم العلما والمشائخ میاں محمد نواز شریف
حال مقیم وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”عریضہ التجائیہ بطرف امیر تبلیغی جماعت ۔۔۔۔ حافظ صفوان محمد چوہان

Leave a Reply