جمہوریت کی حالیہ کہانی ۔۔۔ میاں منظور حسین

انہوں نے سوچا کہ نوازشریف اب کھڑا ہونے لگ گیا ہے اس کی یہ غلطی ناقابل برداشت ہے۔ پھر غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹے، ڈان لیکس نکالا۔ پھر کفر کے فتوے لگائے اور پانامہ کا ڈرامہ رچایا گیا۔ وہ فلیٹ جو ہزاروں پاکستانیوں کے پوری دنیا میں ہیں ان کو ایک دنیا کی بڑی کرپشن بنادیا گیا۔

انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ پہلے ہی سی پیک کی وجہ سے ناراض تھی۔ سعودی عرب نے یمن کے لیے فوج مانگی تو انکار کرنا پڑا جس کا اگلوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور میاں نوازشریف کو بالآخر باہر نکال دیا گیا۔

باہر نکالنے کے پیچھے بہت ہی اہم سوچ تھی۔ تبدیلی کا قرار دیا گیا سال اس کی اہم وجہ تھی۔

سی پیک کی وجہ سے پاکستان میں انویسٹمنٹ تیزی سے آرہی تھی۔ پاکستان کو دنیا کی 20 ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے دیا گیا، پانچویں تیزی سے ترقی کرتی اکانومی قرار دیا گیا، اسٹاک ایکسچینج روز بروز ریکارڈ بنارہی تھی، بجلی گھروں اور امن و امان کا مسئلہ حل ہوچکا تھا۔ ایسے میں نوازشریف کو نکال کر عمران خان کو لانے کا فائدہ یہ تھا کہ عمران خان چندہ مانگنے کا ماسٹر ہے۔ لوگ بھروسہ بھی کرتے رہے کہ ڈالروں کی بارش ہوجائے گی جس کی عمران خان بار بار یقین دہانی کراچکا تھا۔

بڑے بڑے مسائل نوازشریف حل کرچکا تھا۔ “انہوں” نے سوچا باقی چھوٹے موٹے مسئلے حل کرکے عمران خان کو ہیرو بنا کر ہم عوام کی آنکھوں کا تارا بن جائیں گے مگر سارا کھیل اس وقت الٹا ہوگیا جب
پورا زور مارنے، میاں نوازشریف کو نااہل کرنے، پارٹی صدارت سے ہٹانے، اور مریم نواز سمیت لیگی قیادت کو جیل میں ڈالنے کے بعد بھی ن لیگ بڑی سیاسی پارٹی کے طور پر پھر سامنے آگئی۔

جوڑ توڑ کے ماہر جہانگیرترین نے آزاد اور چور لٹیرے اکٹھے کئے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان میں کچھ اچھے لوگ بھی تھے۔ یوں عمران خان کو سادہ اکثریت حاصل دلوا دی گئی۔ اس صورتحال میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے بیک فٹ پر رہنے کو ترجیح دی اور حکومت سازی میں کای قسم کے روڑے اٹکانے س اجتناب برتا۔

بدقسمتی سے اس سارے کھیل میں پاکستان کی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی۔ کچھ ن لیگ نے دیکھا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہونے جارہی ہے تو آخری 6 ماہ سست روی سے کام کئے اور انتظامیہ کو ڈھیل دے دی گئی۔

حکومت بننے کے بعد جو امیدیں اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان سے وابستہ رکھی تھیں ان کا الٹ ہوگیا۔ ڈالر پاکستان سے روٹھ گیا۔ انٹرنیشنل کمیونٹی نے اس سلیکٹڈ حکومت کو دل سے قبول نہ کیا۔ اب ساری معیشت کا بوجھ سلیکٹرز کے کندھوں پر آگیا۔ پریشانی میں سلیکٹرز بھاگم بھاگ سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کے دورے کئے۔

ایسے وقت میں بھی سلام ہے ن لیگ کے خواجہ آصف کو کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے پیسہ دلوانے میں حتی الامکان حکومت کی مدد کی۔

آج کے حالات اسٹیبلشمنٹ کی برداشت سے باہر ہیں۔ انہوں نے جو سوچا تھا اس کا الٹ ہوگیا۔ نہ عمران خان ڈالر لاسکا نہ اچھی ٹیم بناسکا نہ کرپشن کنٹرول کرسکا بلکہ الٹا کرپشن کی شرح بڑھ گئی۔ مہنگائی کی وجہ سے حکومت کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ سے بھی عوام کی نفرت بڑھ رہی ہے جسے ایک مصنوعی جنگ سے کچھ کم تو کیا گیا مگر تاحال ختم نہیں کیا جاسکا۔

اب حال یہ ہے کہ حکومت ہر محاذ پر پوری طرح ناکام ہوچکی ہے اور مستقبل میں بہتری کی بھی کوئی امید نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی حد تک ذمہ داری ن لیگ کو دینا چاہتی ہے مگر میاں صاحب اس کے لئے قطعی طور پر تیار نہیں جس کی وجہ سے شریف فیملی زیرِ عتاب ہے۔ شریف فیملی کی سیاست سے دور گھریلو خواتین کو نشانہ بنانا شروع کردیا گیا ہے۔ حزب اختلاف کو جھولی میں بھر کر پتھر مارے جارہے ہیں۔

سونے پر سہاگہ یہ کہ عمران خان نے باقاعدہ وزراء کی ڈیوٹی لگا رکھی ہے کہ جتنا ہوسکے میڈیا میں شریف فیملی منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات پر بدنام کرو جیسا، ہم نے پانامہ پر یہی کام کرکے کامیابی حاصل کی ہے۔

میڈیا ابھی تک انڈر کنٹرول ہے ہے مگر دبی دبی زبان احتجاج بھی کررہا ہے۔ اب آئندہ دیکھیں کیا حالات بنتے ہیں مگر آنے والے وقت میں اپوزیشن کا بہت بڑا ہتھیار سوشل میڈیا بننے جارہا ہے بس اسے منظم کرنے کی اشد ضرورت ہے اور غیر ضروری مواد کی تشہیر سے گریز کرنا ہے تاکہ عوام کا اعتماد سوشل میڈیا پر پھر سے بحال ہو جو پی ٹی آئی کی جعلی کیمپین سے ختم ہوچکا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

آنے والے وقت میں ان شاءاللہ جیت جمہوریت کی ہوگی کیونکہ چاہے کتنا بھی ظلم کرلیا جائے نہ ماضی کی تاریخ بدل سکتی ہے نہ ہی مستقبل میں ایسا ممکن ہے کہ برائی اچھائی سے جیت جائے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply