جرگہ پاکستان ۔۔۔ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

آپ اسے جرگہ پاکستان کہیں ، پر امن پاکستان کنونشن کہیں ۔۔۔ یا پھر ایک ادنی سی کوشش کہیں ۔۔۔۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جو پاکستان کے روشن مستقبل میں ایک اہم باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ پاکستان میں جب بھی فاٹا یا بلوچستان کے حوالہ سے مباحث ہوتے ہیں تو ایک گلہ بالعموم سامنے آتا ہےکہ ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ان علاقوں کے مسائل کی نشاندہی اور حل کی جانب عملی میدان میں اس گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں کرتے جو اُن کا فرض اور اِن علاقوں کے عوام کا حق ہے۔ پر امن پاکستان کنونشن اس جانب ایک بڑی پیشقدمی ہے جہاں پورے پاکستان، بالخصوص سندھ اور پنجاب کے لوگ اس کنونشن کے ذریعہ یہ پیغام دینے جا رہے ہیں کہ اس ملک اور قوم کو امن کی تلاش ہے۔ ہماری کی اولین ترجیح یہ ہے کہ بلا تخصیص جغرافیہ پورے پاکستان میں امن خوشحالی اور ترقی کے ثمرات پہنچنے چاہئیں۔

فاٹا کے حالات اور وہاں کے عوام کی مشکلات مخصوص صورتحال کی دین ہیں، لیکن ان کی داد رسی اور معمول کی پٹڑی سے اتری ان کی روزمرہ زندگی کو واپس معمول پر رواں دواں کرنا بھی اسی درجہ کا چیلنج اور ریاست کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ اس سلسلہ میں پشتون تحفظ موومنٹ کا رول اہمیت کا حامل ہے کہ انہوں نے ہم سب کی توجہ اس جانب مبذول کروائی۔ تاہم بعد ازاں محسوس ہؤا کہ اس تحریک اور مقامی اتھارٹیز، بالخصوص فوج کے مابین کچھ بدگمانیوں اور غلط فہمیوں کی خلیج پیدا ہونے لگی ہے۔ اس صورتحال کے تدارک کے لیے جرگہ پاکستان کا ڈول ڈالا گیا تاکہ نہ صرف معاملات کو بگاڑ کی جانب سے روکا جا سکے بلکہ اصل مسئلہ ، یعنی فاٹا کے عوام کی فلاح اور آبادکاری کے معاملات کو بھی کسی باہمی کشاکش کا شکار ہونے سے روکا جا سکے۔ اس اپیل کو مزید جامع بنانے کے لیے اسے کسی خاص صوبے یا قومیت کے بجائے “پاکستان” کے پلیٹ فارم سے لانچ کرنے کا اہتمام کیا گیا تاکہ اسے ایک قومی مطالبہ کا قالب دیا جا سکے۔

اس سب کا مقصد یہ تھا کہ یہ باور کروا دیا جائے کہ یہ ایک خالصتاً قومی مسئلہ ہے جس پر اسی جذبہ سے فوری کام ہونا چاہیے۔ ہم اب نہ کسی بیرونی مہم جوئی کا حصہ بننا چاہتے ہیں اور نہ ہی آپس میں کسی خونریزی کے متحمل ہو سکتے ہیں۔ یہ فورم ابھی بہت چھوٹا ہے لیکن اس کے عزائم بہت معتبر ہیں۔ یہ وہ “سپیس” فراہم کر رہا ہے جس میں بامقصد بات ہو سکے ۔۔۔۔ فاٹا کے مظلوم عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی جا سکے اور اس Status Quo کو توڑا جا سکے جو اس وقت نظر آرہا ہے ۔ اس جرگہ کا مطمع نظر نہ تو پشتون تحفظ موومنٹ کو بائی پاس کرنا ہے اور نہ ہی مقامی اتھارٹیز یا فوج کو للکارنا ۔ اس کا مقصد صرف اتنا ہے کہ سب کی توجہ ان کی اس اولین ذمہ داری کی جانب مبذول کروائی جس کا تعلق فاٹا کے عوام کی بحالی اور وہاں دیرپا امن کے قیام سے ہے۔

پاکستان میں شاید یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے شہری، بالخصوص نوجوان، کسی قومی مسئلہ کو لے کر نکلے ہیں اور بجائے توڑ پھور اور جلاؤ گھیراؤ کے، مل بیٹھ کر مشورہ و مذاکرات سے مسائل حل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں اس قدر بالغ نظری کی مثال شاید ہی کوئی اور ہو۔ پاکستان میں اگر اس عمل کی بنا پڑ گئی تو اس قوم کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک پائے گا۔ ان لوگوں کے ہاتھ مضبوط کیجیے اور دعا کیجیے کہ یہ اپنے اعلان کردہ نصب العین پر قائم رہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

مجھے اس بات کا قلق ہے کہ میں ایک مجبوری کی وجہ سے اس کنونشن میں پہنچ نہیں پاؤں گا لیکن میری دعائیں اور نیک خواہشات اس کنونشن کی کامیابی کے لیے ہیں ۔۔۔۔ یہ پاکستانی قوم کے لیے قومی مسائل کے حل کے لیے بامعنی اور سنجیدہ کوششوں کی پہلی کڑی ہے۔ اس کی کامیابی امیدوں کے بہت سے نئے در وا کرے گی۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply