ایک گمنام ہیرو۔۔اقبال مسیح

اقبال مسیح 1983 میں مرید کے میں پیدا ہوا۔۔اقبال جب چار سال کا تھا تو اس کے والدین نے ایک کارپٹ فیکٹری کے مالک سے 600روپے قرضہ لیا۔۔۔فیکٹری کے مالک نے قرضے کے بدلے اقبال کو مانگ لیا کہ یہ ہماری فیکٹری میں کام کرے اور قرضہ چکائے۔۔اقبال نے چار سال کی عمر سے کام کرنا شروع کر دیا۔۔۔چار سالہ اقبال کی ہفتے کے ساتوں دن روزانہ بارہ گھنٹے ڈیوٹی ہوتی تھی۔اس وقت اقبال کا قد چار فٹ اور وزن محض بیس کلو تھا۔۔بارہ گھنٹوں کے دوران صرف تیس منٹ کی بریک دی جاتی تھی۔۔۔اور روزانہ کے محض پندرہ روپے ملتے تھے۔۔یوں 600 روپے کا قرضہ تو کیا اترتا اس قرضے کا سود بڑھتا گیا۔۔اقبال سمیت وہاں بیسوں بچے تھے جن سے زبردستی اجرت لی جاتی تھی اور کام کے بعد انھیں زنجیروں سے باندھ دیا جاتا تھا تا کہ فرار نہ ہو سکیں۔۔

دس سال کی عمر میں جب اقبال کو علم ہوا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرضے کے بدلے زبردستی کام لینے پر پابندی عائد کر دی ہے تو وہ فیکٹری سے فرار ہو گیا۔۔اسے پولیس نے گرفتار کر لیا اور واپس فیکٹری کے مالک ارشد کے پاس لے آئی۔۔ارشد نے اقبال کو الٹا لٹکا کر اس پر زبردست تشدد کیا۔۔اقبال دوسری بار بھی بھاگ گیا اور سیدھا اس اسکول میں گیا جو ایک رفاہی ادارے نے بنایا تھا ،۔وہ اسکول قرضے کے بعد زبردستی کام کرنے والے لڑکوں کی رہائی کے بعد نا صرف ان کی دیکھ بھال کرتا تھا بلکہ ان کو تعلیم بھی دیتا تھا۔۔اس اسکول میں اقبال نے چار سال کی تعلیم دو سال میں مکمل کی۔۔اس کے بعد بارہ سالہ اقبال نے امریکہ سمیت دنیا بھر میں جا کر چائلڈ لیبر کے خلاف چھوٹی چھوٹی تقاریر کرنا شروع کر دیں۔۔ان کی کاوشوں اور تقاریر سے پاکستان میں ہی تین ہزار سے زائد محبوس بچے آزاد کروا لیے گئے۔۔

 

اپنے مسقتبل کے بارے ان کا کہنا تھا کہ وہ بڑے ہو کر وکیل بننا چاہتے ہیں۔۔انھیں تقاریر کے لیے امریکہ اور سویڈن سمیت بہت سے ممالک میں بلایا جاتا تھا۔۔۔بارہ سالہ یہ بچہ پاکستان کا مثبت چہرہ بن کر ابھر رہا تھا۔۔۔1994میں بوسٹن (امریکہ) میں ریبوک ہیومن رائٹس ایوارڈ ریسیو کرتے ہوئے انہوں نے جو تقریر کی وہ ملاحظہ ہو۔۔
” میں پاکستان کے ان لاکھوں بچوں میں سے ایک ہوں جو جبری مشقت کے شکار ہیں۔۔لیکن باونڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ کی وجہ سے میں آزاد ہوا اور آج آپ کے سامنے کھڑا ہوں۔۔آزادی کے بعد میں باونڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ جوائن کا اسکول جوائن کیا اور وہاں پڑھ رہا ہوں۔۔ہم جیسے جبری مشقت کرنے والے بچوں کے لیے بی ایل ایل ایف (باونڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ) اور احسان اللہ (بی ایل ایل ایف کے بانی) نے وہ کام کیا ہے جو آپ لوگوں کے لیے ابراہم لنکن نے کیا تھا۔۔آج آپ آزاد ہیں اور میں بھی آزاد ہوں۔۔”

Advertisements
julia rana solicitors

16 اپریل1995 جب اقبال اپنی عمر کے تیرہویں سال میں تھا ۔ابھی چند ماہ پہلے بوسٹن سے ایوارڈ وصول کر کے واپس آیا تھا۔۔۔گاؤں میں اپنے دوستوں کے ساتھ سائیکل چلاتے ہوئے ہیروئن کے ایک عادی نشے باز شخص محمد اشرف نے اقبال مسیح کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔۔۔یہ ننھا سا پھول مکمل کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گیا۔۔گو کہ بچے کے والدین نے اس قتل کے پیچھے کارپٹ مافیا کا ہاتھ ہونے سے انکار کر دیا لیکن بی ایل ایل ایف کے بانی احسان اللہ صاحب کے مطابق اقبال کو کارپٹ مافیا نے مروایا جن کے جبری مزدور آزاد کروا کے اقبال نے انھیں نقصان پہنچایا تھا۔۔

اعزازات.
اقبال مسیح کو ان کی زندگی اور موت کے بعد بہت سے اعزازات سے نوازا گیا۔
۔اقبال کی جدوجہد دیکھ کر کینیڈا کی ایک رفاہی تنظیم “فری دا چلڈرن ” کا قیام عمل میں آیا۔۔۔ان کی انسپائریشن اقبال مسیح تھا۔اس تنظیم نے پاکستان میں بیس اسکول بھی قائم کیے۔
۔1994 میں اقبال نے امریکی ریاست میسا چوسٹس کے ایک اسکول میں ساتویں جماعت کے بچوں سے خطاب کیا۔۔بعد میں جب ان بچوں کو اقبال کی موت کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے اسکول سے پیسے اکٹھے کر کے پاکستان میں ایک اسکول بنایا۔۔
۔اقبال مسیح کی زندگی پر ایک انگریز مصنف فرانسکو ڈی ایڈمو نے کتاب لکھی جس کا نام ” اقبال ” تھا۔
۔1994 میں اقبال کو بوسٹن میں ریبوک ہیومن رائٹس ایوارڈ سے نوازا گیا۔
۔1996 میں اسپین اور جنوبی امریکہ نے فیصلہ کیا کہ ہر سال 16 اپریل یعنی اقبال مسیح کی برسی کے دن ہم چائلڈ لیبر کے خلاف منایا کریں گے۔
۔1998 میں اٹلی کی ایک نئی رفاعی تنظیم نے اٹلی میں بہت سے اسکول قائم کیے جن کا نام اقبال کے نام پر رکھا گیا۔
۔2000 میں اقبال کو اٹلی میں ورلڈ چلڈرن پرائز فار ہیومن رائٹس سے نوازا گیا۔
۔2009 میں امریکی گانگرس نے ایک نئےا یوارڈ کا آغاز کیا جس کا نام اقبال مسیح ایوارڈ تھا۔۔اس ایوارڈ کا مقصد چائلڈ لیبر کی حوصلہ شکنی کرنے والوں کو نوازنا تھا۔
۔16اپریل2012، اقبال مسیح کی سترہویں برسی کے موقع پر سینٹیاگو ،ا سپین میں ایک چوک کا نام اقبال مسیح رکھ دیا گیا۔
-2014 میں کیلاش سیتارٹھی کو چائلڈ لیبر کے خلاف جدوجہد پر نوبل پرائز سے نوازا گیا۔۔اپنی تقریر کے دوران کیلاش نے اقبال مسیح کا ذکر کیا اور اپنا ایوارڈ ان کے نام کیا۔
۔2016 میں اٹلی کے شہر کاتیانا میں اقبال مسیح کے نام سے رگبی کا ٹورنامنٹ کروایا گیا۔
۔ اور 17 اپریل 2017کو اسپین کی سالامانکا یونیورسٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ سال سے وہ ہر سال 16 اپریل کو اقبال مسیح کی برسی کے موقع پر چائلڈ لیبر اور چائلڈ سلویری (غلامی) کے خلاف دن منایا کریں گے۔

Facebook Comments

وقار عظیم
میری عمر اکتیس سال ہے، میں ویلا انجینئیر اور مردم بیزار شوقیہ لکھاری ہوں۔۔ویسے انجینیئر جب لکھ ہی دیا تھا تو ویلا لکھنا شاید ضروری نہ تھا۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply