فوری سفارتی حملہ کیجیے۔۔۔۔انعام رانا

یہ بات بالکل درست ہے کہ انڈین فائٹر ہمارے “مانسہرہ والے بالاکوٹ” تک آئے۔ یہ بھی درست ہے کہ ہمارے طیاروں نے بھاگنے پہ مجبور کر دیا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارا کوئی نقصان نہیں ہوا سوائے اس کے کہ “درخت شہید “ ہوئے ہیں کیونکہ وہ شاید بس چکر لگا کر اپنی عوام کا مورال بحال کرنے ہی آئے تھے اور یقیناًًً  وہ اس میں کامیاب رہے۔
چلیے کچھ باتیں سنجیدگی سے سوچیں۔ یہ شرمندگی اپنی جگہ کہ ہمارے میزائل   وغیرہ کیوں انکو گرانے میں ناکام رہے یا دشمن تین چار منٹ ہی سہی ہماری فضا میں رہنے میں کامیاب کیوں رہا۔ لیکن یقیناًًً  اسکی کوئی فوجی تاویل بھی ہو گی جو شاید بطور سویلین ہم کو سمجھ نہ آئے۔ اب البتہ ہم “بدلہ لینے “ کو بیتاب ہیں، چپت کا جواب مکا بنتا ہے کہ ہم سر اٹھا کر بھارت کو دوبارہ جگتیں لگائیں۔

پاکستان کی مجبوری البتہ یہ ہے کہ ایسی “تیز اور جلد کارروائی” پاکستان جن علاقوں میں کر سکتا ہے خیر سے وہ “ہمارے اپنے ہی ہیں”۔ یعنی کہ نہ تو ہم کوئی سرجیکل سٹرائک کشمیر میں کر سکتے ہیں نہ بھارتی پنجاب میں کہ وہاں ہمارے “دوست عوام” ہیں اور کوئی نقصان دراصل ہمارا ہی نقصان بن جائے گا۔ دوسرا ایسا کوئی حملہ اب ہمیں برا بنا دے گا اور بھارت مظلومیت کی چادر اوڑھ کر عالمی طور پہ ہمارا جینا حرام کرے گا۔ ویسے بھی عالمی طاتیں ہمیں “کرٹیل” کرنے کے بہانے دھونڈ رہی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

میرے خیال سے تو موقع کا فائدہ اٹھائیے۔ بھارت یہ مانتا ہے کہ اس نے انٹرنیشنل سرحد کی خلاف ورزی کی ہے۔ تمام ثبوت لے کر فوراًًً  ایک عالمی مہم شروع کر دیجئیے کہ عالمی قوانین کا اپمان کرتے ہوئے بھارت نے “ایکٹ آف وار” کیا ہے۔اپنے بیغیرت عربی بھائیوں کو بھی مجبور کیا جائے کہ بھارت سے دورہوں، اس ایشو کو ایک “عالمی شور شرابہ” بنا کر اب “سفارتی بدلہ” لیجئیے کہ فوجی بدلے کے امکان کم بھی ہیں اور نقصان دہ بھی۔ جنگ “حربوں” کا نام ہے اور سفارتی حربے کئی بار فوجی حربوں سے زیادہ کام آتے ہیں۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply