شان کا جاوید اختر کی متنازع ٹوئٹ پرغصے کا اظہار

پلوامہ حملے کے بعد معروف بھارتی شاعر جاوید اختر نے اہلیہ شبانہ اعظمی کے ساتھ کراچی کا دو روزہ دورہ منسوخ کرتے ہوئے متنازع ٹوئٹ شیئر کی جس پر پاکستانی اداکار شان شاہد بھڑک اٹھے۔جاوید اختر اور شبانہ اعظمی کو نامور شاعر کیفی اعظمی کی سالگرہ کے موقع پر کراچی آرٹس کونسل میں منعقد ایک ادبی کانفرنس کے لیے مدعو کیا گیا تھا جس کو  دونوں نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں دھماکے کے باعث منسوخ کردیا۔

جاوید اختر نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’کراچی آرٹس کونسل کی جانب سے مجھے اور شبانہ کو  کیفی اعظمی اور ان کی شاعری کے حوالے سے دو روزہ ادبی کانفرنس کے لیے مدعو کیا تھا جسے ہم نے منسوخ کردیا ہے‘۔

اس کے علاوہ انہوں نے ٹوئٹ میں 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران کیفی اعظمی کی لکھی گئی نظم ’اور پھر کرشن نے ارجُن سے کہا‘ کا حوالہ بھی تنقیدی انداز میں دیا۔

ایسے میں شان شاہد نے جاوید اختر کی ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’دراصل یہی وقت ہے آنے کا، دوستی اور بھروسہ دکھانے کا جو آپ ہم پر کرتے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے کچھ نہیں کیا ہے، یاد رکھیں نفرت نے الیکشن جیت لیا ہے‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ہم 1947 سے 2019 تک اس سانحہ میں ہونے والے تمام انسانی جانوں کے نقصان پر شدید مذمت کرتے ہیں۔

بعد ازاں ایک بھارتی صارف سوبودھ نے تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان پر الزام تراشی کی اور کہا کہ ہم بے وقوف نہیں ہیں۔

جس پر شان شاہد نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے انہیں بھارتی جاسوس کلبھوشن کی یاد دلا دی۔

یہی نہیں شان شاہد نے تبصرے میں جاوید اختر سے گزارش کی کہ ایسی نظم لکھیں جو آپ کے سُسر نے مقبوضہ کشمیر کے لیے لکھی تھی جس کے کچھ اشعار شان نے خود بھی لکھے ۔

ظلم رہے اور ارمان بھی ہو کیا ممکن ہے تم ہی کہو

ہنستے گاتے روشن وعدے ترقی میں ڈوب گئے

بیتے دنوں کی لاش پر اے دل میں روتا ہوں تو بھی رو

Advertisements
julia rana solicitors london

واضح رہے کہ گزشتہ برس جاوید اختر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت میں تخلیقی آزادی محدود ہورہی ہے، اختلاف رائے کو برداشت کیا جائے کیوں کہ ہم دن بہ دن قدامت پسندی کی جانب بڑھ رہے ہیں

 

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply