• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • انسانوں کے کنٹرول کے معاملات بہت ہی پرانے ہیں ۔۔۔۔نذر محمد چوہان

انسانوں کے کنٹرول کے معاملات بہت ہی پرانے ہیں ۔۔۔۔نذر محمد چوہان

برطانیہ کے لکھاری جوناتھن بلیک ایک بہت ہی متنازع لکھاری ہیں اور ان کی کتابیں بھی بے حد متنازع ہیں  ۔ ۲۰۰۸ میں اس نے ایک کتاب The Secret History of the World
کے نام سے لکھی ۔ میں یہ پانچ سو صفحات  کی کتاب کئی دفعہ پڑھ چُکا ہوں ہر دفعہ ایک نیا زاویہ ملا سوچنے کا اور معاملات کو پرکھنے کا ۔ میرے نزدیک کوئی  بھی لکھاری نہ متنازع ہوتا ہے اور نہ تنازعات کھڑے کرتا ہے ماسوائے سیاست پر لکھنے والوں کے ۔ ہر کوئی  ایک اپنا نقطہ نظر پیش کرتا ہے ، ایک اپنے انداز میں اور اپنے حوالوں کے ساتھ ، جس سے متفق ہونا آپ کسی کا بھی کسی طرح ضروری نہیں ہے ۔ دراصل معاملات تب بگڑتے ہیں جب کوئی  یہ کہتا ہے کہ  بس جو وہ کہہ  رہا ہے وہی سچ ہے اور اسی کو مانا جائے ۔ ہر ایک کا اپنا سچ ۔
مجھے اس کتاب میں بنیادی فلسفہ سوچ بہت پسند آیا جو شعور یا consciousness کے ارتقاء یا evolution کی بات جوناتھن کرتا ہے ۔ جوناتھن کے نزدیک ہر دفعہ شعور نے ترقی کی شعور کے ارتقاء کا معاملہ ہے ۔ نوح کے طوفان سے پہلے شعور زیادہ قریب تھا cosmos کے اور درمیان میں کوئی  پردہ نہیں تھا ۔ اس کے بعد چیزوں پر پردے ڈلنے شروع کر دیے گئے ۔ مشہور یونانی شاعر ہو مر اندھا نہیں تھا دراصل وہی اصل بینائی  رکھے ہوئے تھا ۔
‏ice age کے بعد کھیتی باڑی کو فروغ دیا گیا ۔ ہنر مند پیدا کیے گئے اور پھر ان کو کنٹرول کرنے کے معاملات شروع ہوئے ۔ حضرت ابراہیم کی قربانی نے اسی شعور کو ایک اور جھٹکا دیا اور اسے یقین پر لا کھڑا کیا ۔ یقین ، یعنی کہ faith in the unknown ۔ اس کے بعد حضرت موسی نے شیطان یا lucifer کو متعارف کروایا ۔ جوناتھن کے نزدیک موسی کا عصا دراصل animal consciousness کا عکس تھا کنٹرول کی خاطر اور جوناتھن کے نزدیک سب سے بڑا تحفہ حضرت موسی نے اپنے لوگوں کو guilt کا دیا ۔ جرم کا ، انسان مجرم بننا شروع ہو گیا ۔

یہ سارے معاملات انسانی شعور کو کنٹرول کی خاطر ہوئے ۔ جوناتھن قبالا اور پائتھاگرس کا بہت تذکرہ کرتا ہے کہ  کیسے وہ سارے راز اس کائنات کے ، موسیقی اور نمبروں سے سب پر عیاں ہو گئے تھے ۔ جوناتھن اکثر اس میں matrix فلم کا بھی تزکرہ کرتا ہے اور اسے وہ threshold گردانتا ہے جو دوسری دنیا کی اسکیموں کا پتہ دیتا ہے یا جھانکنے کا موقع ۔ پائتھاگرس کا مثلث کا Pi اور Phi اور پھر مصر کے pyramid اور آرک آف کویننٹ جن کی ساری بناوٹ ہی ستاروں کے حساب سے ہے اور کام ہی شعور کا ہے نہ کے جسموں یا فزیکل لیبر کا ۔ ہندوستان میں بھی انسانوں کی شکل کے مندر بنائے گئے اور اگر ایک خاص زاویے سے باہر ہوتے تو بنانے والے کو قتل کر دیا جاتا ۔ سولومن ٹیمپل جس شخص نے بنایا تھا اسے اس لیے قتل کر دیا گیا کے وہ راز تک پہنچ گیا تھا ۔ اس کی وجہ ملکہ شیبا بھی بنی جو وجد میں چلی گئی  تھی ٹیمپل دیکھ کر اور کہا تھا کہ  یہ انسانی کام نہیں ہو سکتا کس نے بنایا ؟۔ جوناتھن کے نزدیک یہ سارے لوگ الہامی طور پر پہنچے ہوئے تھے اور اپنے شعور سے کائنات کے اس راز کے ساتھ ملکر یہ چیزیں تخلیق کرتے تھے ۔ میں نے ایک پہلے بلاگ میں بھی لکھا تھا کہ  اکثر آرٹسٹ مانتے ہیں کہ  یہ تخلیق ان کو خواب میں عنایت ہوئی  ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک اور بات جس پر جوناتھن زور دیتا ہے وہ rational اور irrational سوچ کا ہے ۔
“Life can be explained in rational terms only up to a point. There is a vast irrational element in life too”
اس کے نزدیک rational سوچ مادی ہے اور کنٹرول والی ہے اور irrational روحانی ہے اور کیونکہ subjective ہے لہذا  ،اس کا پنپنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے اور پذیرائی  بھی نہیں ملتی ۔ وہ ہر ایک کے اپنے  ذاتی تجربہ کی بنیاد پر ہوتی ہے ۔ شعور کا تعلق تجربہ سے ہے اور آبزرویشن سے ، وہ کن فیکون کے بارڈرز پر آپریٹ کرتا ہے ۔
“Life viewed objectively may be rational and subject to natural law, but experienced subjectively, it is irrational”
جوناتھن نے اپنی کتاب میں عرب کے صوفیا کا بہت تذکرہ کیا ہے اور ان کو شعور کے اعتبار سے بہت اعلی درجہ پر گردانا ہے ۔ جوناتھن کے نزدیک صوفی اس ڈومین میں پہنچ گئے تھے جو صرف اور صرف شعور والی ہے جس میں جسم یا مادہ پرستی کا سرے سے کوئی  عمل دخل ہی نہیں ۔ جوناتھن کے نزدیک کنفیوشس کیونکہ دونوں طرف چلتا تھا ، دنیا میں بھی اور روحانیت میں بھی ، لہذا چین نے کنفیوشس لاءز بنائے انسانوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ۔ جوناتھن کے نزدیک صرف Lao-Tzu وہ چینی فلاسفر تھا جو سچا اور کھرا شعور تھا ۔ لاؤ نے ہی کہا تھا کہ  ۔۔
“The Journey of a thousand miles,begins with a single step “
پائتھاگرس وہ واحد شخص تھا جو کائنات کی موسیقی سُن سکتا تھا ۔ پائتھوگرس نے ایک اپنے ہم آہنگ کے لوگ دوست بنائے ہوئے تھے اور اپنے حلقہ میں صرف ان کو ہی رکھتا تھا اور   rotherhood کا نام دیا ہوا تھا ۔ ایک امیر شخص نے اس میں گھسنے کی کوشش کی ، پائتھوگرس کے انکار پر اس نے اس کے پیچھے لوگ لگا دیے جنہوں نے پائتھاگرس کو قتل کر دیا ۔
یہ کنٹرول کا سارا معاملہ ہے ہی بہت بھیانک ۔ اس سے جتنا نکلا جا سکے بہتر ہے محض ذلالت ہے دور سے لگتا ہے بہت اچھا لیکن اندر سے سب مایا ہے ایک بہت بڑا illusion، دھوکہ یا فریب ۔ اس جہاں کے بھی مزے لیں اور اگلے کی بھی تیاری ۔ میں Lao-Tzu کے الفاظ ہر ہی ختم کروں گا ؛
Because the awakened one puts himself behind, he steps ahead.
Because he give way, he gains
Because he is selfless, he fulfills himself
The still is the Lord of restless

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply