اچھے عیسیٰ ہو،مریضوں کا خیال اچھا ہے۔۔۔۔عامر عثمان عادل

شام چھ بجے گجرات سے ایک دوست کا فون آیا کہ میرے کزن کا ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا جسے لے کر ہم کسی آرتھوپیڈک کی تلاش میں کھاریاں پہنچے ہیں آپ کا کوئی  جاننے والا ہے تو سفارش کر دیجئے ضلع گجرات میں ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں کچھ دیر بعد فون کیا تو پتہ چلا وہ مایوس ہو کر جہلم چلے گئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ گجرات میں مریض خجل خوار ہو رہے ہیں۔
تفصیل اس اجمال کی کچھ یوں ہے کہ کچھ روز قبل FBR نے گجرات کے دو معروف نجی ہسپتالوں پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لے لیا جس پر پی ایم اے کے عہدیداران کی موجودگی میں متاثرہ ہسپتالوں کے مالکان نے پریس کانفرنس سے دھواں دھار خطاب کرتے ہوئے ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی کہ او پی ڈی کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہوئے صرف ایمرجنسی مریض دیکھے جائیں گے۔
اگر تو ایف بی آر حکام نے پیشگی نوٹس دئیے بغیر ان ہسپتالوں پر دھاوا بولتے ہوئے ریکارڈ قبضہ میں لیا یے تو یہ سراسر دھونس اور حدود سے تجاوز کے زمرے میں آتا ہے اس رویے کے خلاف ہم ڈاکٹرز کمیونٹی کی مکمل حمایت کرتے ہیں ڈپٹی کمشنر گجرات کو اس کا نوٹس لینا چاہیے
لیکن ایک عام شہری ہونے کے ناطے ڈاکٹر حضرات سے بصد ادب گزارش ہے کہ آپ کے ساتھ ناروا سلوک ایف بی آر نے روا رکھا یے تو اس کی سزا سسکتے بلکتے مریضوں کو کیوں ؟
احتجاج آپ کا آئینی حق ہے لیکن کیا یہ طرز عمل آپ کے پیشے کی مکمل نفی نہیں کرتا؟ آپ تو زندگی بانٹنے والے ہیں اندازہ ہے کتنے جاں بلب مریض آپ کے بائیکاٹ کی وجہ سے جان کی بازی ہار سکتے ہیں؟ ارے آپ تو زخموں پر مرہم رکھنے والے ہیں مگر آپ کا احتجاج تو رستے ہوئے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
کسی ادارے کی زیادتی اور توہین آمیز سلوک کے خلاف آواز ہی بلند کرنا تھی تو آپ علامتی ہڑتال کر سکتے تھے روزانہ کچھ دیر او پی ڈی کا بائیکاٹ کر دیتے سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج ریکارڈ کرا لیا ہوتا اگر معاملہ اس قدر سنگینی اختیار کر چکا تھا تو آپ ایف بی آر کے دفتر کا دھرنا دے لیتے ان کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہوتا لیکن درد سے تڑپتی سسکتی بلکتی انسانیت کو یوں بے یار و مددگار تو نہ چھوڑتے یہ کہاں کی مسیحائی  ہے کہ مریض آپ کے انتظار میں رل گئے ہیں درد سے بے حال ہیں کتنی حاملہ خواتین زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں کراہتے چیختے چلاتے کتنے زخمی وجود آپ کی مسیحائی  کے منتظر ہیں۔۔۔
پوچھ سکتا ہوں کیا قصور ہے ان کا ؟ ایف بی آر کو آپ کے نجی ہسپتالوں پر چھاپہ مارنے پر ان بے بس مریضوں یا ان کے لواحقین نے اکسایا تھا ؟ اگر نہیں تو پھر انکے ساتھ ایسا ظلم کیوں ؟
حضور یہ مریض ہیں تو آپ کے گلشن کا کاروبار چلتا ہے
آپ اور آپ کے بچے لگژری زندگی ان مریضوں کے بل پر ہی تو گزارتے ہیں آپ کے عالیشان بنگلے شاہانہ طرز زندگی سب ان مریضوں کا مرہون منت ہے کچھ تو خیال کیجئے
ایسا نہ ہو درد سے بے حال کسی مبتلائے درد کی فریاد عرش تک جا پہنچے
کچھ تو پاس اپنے پیشے کا کر لیجئے
اچھے عیسی ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply