عمر اکمل متنازع کھلاڑی بن چکے ہیں

پاکستان میں کرکٹ شائقین کو ہر دور میں ایسے کھلاڑی دیکھنے کو ملتے ہیں جو اپنی پرفارمنس سے کم تنازعات کی وجہ سے زیادہ یاد رہ جاتے ہیں.سابق کھلاڑیوں کے تنازعات کبھی اس طرح سے کھل کر سامنے نہیں آئے جس طرح کرکٹر عمراکمل کے آئے روز خبروں کی زینت بنتے نظرآتے ہیں۔ کبھی عمر اکمل کسی ڈانس پارٹی سے حراست میں لیے جاتے ہیں تو کبھی ٹریفک وارڈن سے مڈ بھیڑ کربیٹھتے ہیں.عمر اکمل کو اگر یہ کہا جائےکہ وہ ایک متنازع کھلاڑی بن چکے ہیں تو غلط نہ ہوگا۔کرکٹر عمر اکمل کی جانب سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے حوالے سے اپنی پریس کانفرنس میں بدھ کے روز 16 اگست 2017 کو الزام لگایاگیا ہے کہ اُنھیں قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ مکی آرتھر نے نازیبا الفاظ کہے,عمر اکمل کا مزید کہنا تھا کہ جس وقت مکی آرتھر نے انھیں نازیبا الفاظ کہے تو اُس وقت انضمام الحق اور مُشتاق احمد بھی موجود تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عمر اکمل کی پریس کانفرنس نے ایک تنازع کھڑا کردیا ہے جس کے بعد ایک نئی بحث چھڑگئی ہے۔بعض حلقوں کی جانب سے عمر اکمل کے رویے کے علاوہ اب یہ سوال کیا جارہا ہے کہ کیا حقیقت میں مکی آرتھر کا رویہ کھلاڑیوں کے ساتھ ٹھیک نہیں,کیونکہ ماضی میں مکی آرتھر کو ساوتھ افریقہ اور آسٹریلیا کی کوچنگ کے دوران بھی نظم و ضبط کے تنازعات کے باعث کوچنگ سے استعفی دینا پڑا تھا۔اگر ہم مان بھی لیں کہ مکی آرتھر کا رویہ صحیح نہیں تو کیا یہ عمر اکمل کے حوالے سے پہلا تنازع ہے ؟ ایسا ہر گز نہیں، اس سے قبل عمر اکمل اور ہیڈکوچ وقار یونس کے درمیان بھی اس قسم کے تنازعات منظر پر آئے تھے اور سال قبل ٹی ٹوئنٹی کپ سے واپسی کے بعد ہیڈ کوچ وقار یونس کی ہی رپورٹ پر عمراکمل کو ٹیم سے باہر کیا گیا تھا۔ جس کے بعد عمر اکمل نے شہریار خان سے ملاقات میں اپنے رویے میں تبدیلی کی یقین دہانی کروائی تھی جس کے بعد انھیں مزید موقع دیا گیا تھا، مگر عمر اکمل اپنے وعدے پر قائم نہ رہ سکے اور اپریل 2017 میں فاسٹ بالر جنید خان کےساتھ انکے جھگڑے کی خبریں گردش کرنے لگی تھیں ۔متعدد وارننگ اور مسلسل منفی رویوں کے باوجود انھیں بار بار موقع دیا جاتا رہا، چند ماہ قبل انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئینز ٹرافی کے اسکواڈ کا حصہ بھی بنایا گیا تھا لیکن فٹنس ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد چیمپیئنز ٹرافی کے اسکواڈ سے باہر کردیا گیا تھا جس کے بعد حارث سہیل ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔
عمر اکمل کے کیریر پر نگاہ ڈالی جائے تو وہ کچھ زیادہ متاثرکن نہیں۔
عمر اکمل نے اپنے انٹرنیشنل کیرئیر کا آغاز 2009 میں کیا اور اپنے اس 8 سالہ کرکٹ کیرئیر میں انھیں اپنے تنازعات کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔
عمر اکمل نے 16 ٹیسٹ میچز کی 30 اننگز میں 35۔82 کی اوسط سے 1003 رنز اسکور کیے جس میں 6 نصف سینچریز اور ایک سینچری شامل ہیں اور بہترین اسکور 129 ہے۔
ایک روزہ میچز کے کیرئیر میں 116 میچز کی 105 اننگز میں 34 کی اوسط سے 3044 رنز اسکور کیے جس میں 20 نصف سینچریاں اور 2 سینچری شامل ہیں، اننگ کا بہترین اسکور 102 ہے۔
ٹی ٹوئنٹی کیریر میں 83 میچز کی 78 اننگز میں 26 کی اوسط سے 1707 رنز اسکور کیے۔ جس میں 8 نصف سینچریاں شامل ہیں۔
عمر اکمل کی پریس کانفرنس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اُنھیں شوکاز نوٹس جاری کردیاگیا ہے.اسکے اعلاوہ قومی کرکٹ ٹیم کےکوچ مکی آرتھر کی جانب سے عمر اکمل کے الزامات کو مسترد کردیا گیا ہے۔عمر اکمل اور مکی آرتھر کے حوالے سے منظرعام پر آنے والے اس تنازع کا کیانتیجہ نکلتاہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔لیکن یہاں ایک بات جو سب سے اہم ہے، وہ یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے اندر جو نظم و ضبط کا فقدان نظر آتا ہے وہ اب ختم ہونا چاہیے۔ہمارے کھلاڑی اگر اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو انھیں بھی دوسروں کی عزت کرنی چاہیے اور تمام تر توجہ ذاتی اختلافات پر دینے کےبجائے اپنی پرفارمنس پر دیں تاکہ اگر آپ میں کوئی خامی بھی ہوتو سامنے والا آپ کی کاکردگی کی وجہ سے چھوٹی موٹی غلطیاں نظرانداز کردے۔

Facebook Comments

سید احسن وارثی
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے تعلق ہے ایک طالب علم ہیں۔ سیاست , معاشرتی مسائل , کرکٹ اوردیگر موضوعات پر بلاگز اور کالم لکھتے ہیں۔