فیس بک اور ہم پاکستانی۔۔۔۔شہزاد فاروق

فیس بک کو 2004 میں لانچ کیا گیا اور 2006 تک اس ایپلیکیشن کو ہر انٹرنیٹ رکھنے والے کے لیے عام کر دیا گیا, اس وقت پوری دنیا میں 2.23 بلین اور پاکستان میں تقریباً 35 ملین لوگ فیس بک استعمال کر رہے ہیں- فیس بک استعمال کرنے والوں کی کچھ عادات آج موضوع بحث ہیں-
مختلف لوگ مختلف طریقوں سے اور مختلف مقاصد کے ساتھ فیس بک استعمال کر رہے ہیں- کچھ لوگ (میری طرح) ہر وقت فیس بک استعمال کرتے ہیں تو کچھ دن میں صرف ایک آدھ بار تو کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو مہینوں اس نگری کا رخ نہیں کرتے (یہ بڑے اچھے لوگ ہیں ویسے)- کچھ لوگ پرانے دوست احباب سے رابطے کے لئے فیس بک استعمال کر رہے ہیں تو کچھ لوگ نئے دوست بنانے کے لیے- کچھ لوگ فیس بک پر صرف اپنی اور بچوں کی تصاویر لگاتے ہیں تو کچھ لوگ لکھنا بھی پسند کرتے ہیں اور کچھ صرف لائک کرنے آتے ہیں-
ہر فیس بک یوزر کا دوست جمع کرنے کا بھی اپنا طریقہ ہے, کسی نے تو اپنے ماں باپ, بہن بھائی, دوست رشتے دار, محلے دار پڑوسی, کولیگز, بیوی کے رشتے دار, سسرال کے محلے دار تک ایڈ کر رکھے ہیں اور یہاں تک کہ اپنے شیر خور اور عنقریب پیدا ہونے والے بچوں تک کے اکاؤنٹس بنائے ہوئے ہیں اور ان سے بھی پورے خاندان کو ایڈ کر رکھا ہے تو دوسرے صاحب کا طریقہ ان سے بھی نرالا ہے- انہوں نے چن چن کر اپنے اور اپنی بیوی کے تمام رشتے داروں کو ان فرینڈ ہی نہیں بلاک بھی کیا ہوا ہے اور بقول انہی کے اسی وجہ سے یہ اپنی وال پر کچھ بھی کر سکتے ہیں مطلب “دے ہیو دا لائسنس ٹو کل”
کچھ لوگ اتنی چھان پھٹک کر دوست ایڈ کرتے ہیں جتنی تفتیش شاید رشتہ کرتے وقت بھی نہیں کی جاتی نہ ہی کسی کمپنی میں ٹاپ لیول کا ایگزیکٹو ہائر کرتے وقت, اور کچھ لوگ ہر سامنے آنے والی آئی ڈی پر فرینڈ ریکوئیسٹ ایسے بھیجتے ہیں جیسے ان کے لئے یہ جینے کا مقصد ہو- وہ تو بھلا ہو فیس بک کا کہ جس نے فرینڈز لمٹ ہی 5000 رکھ دی ورنہ ایسے بھائی لوگ تو شاید خلائی مخلوق تک بھی فرینڈ ریکوئیسٹ بھیج دیتے-
اچھا کچھ لوگوں نے دو دو اکاؤنٹس بھی بنا رکھے ہیں, ایک فیملی اینڈ فرینڈز کے لئے تو دوسرا دل کی باتیں کہنے کے لئے, اب آپ کے دل میں کون سی ایسی باتیں ہیں جو آپ اجنبی لوگوں سے تو کر سکتے ہیں پر اپنے ہی گھر والوں سے نہیں؟ پر کوئی نہ کوئی باتیں ہوں گی ضرور- دو یا دو سے زائد اکاؤنٹس بنانے والے کچھ لوگ ایک اکاؤنٹ پر تو اپنے اصل نام سے آنلائن ہوتے ہیں اور دوسرے اکاؤنٹ کسی لڑکی کے نام سے- ایسے دوستوں کی زندگی بہت مشکل ہوتی ہے کہ پہلے ایک اکاؤنٹ سے پوسٹ کرو اور پھر دوسرے اکاؤنٹ سے جا کر اسی پوسٹ کو لائک کرو اور اس پر کومینٹ بھی کہ “کمال بات کہ دی آپ نے” یا “اتنی مشکل بات اتنی آسانی سے کہ دی” اور پھر دوبارہ سے پہلے والی آئی ڈی اے کا کر شکریہ بھی ادا کرنا اور اگر کوئی اس پوسٹ میں کوئی خامی نکال دے تو اپنی اصل آئی ڈی سے اس کی کلاس لینا- کہئے ہے نا مشکل زندگی؟
اب آتے ہیں دانشوران فیس بک, عام لوگوں کی طرح یہ بھی کئی طرح کے ہوتے ہیں- کچھ تو واقعی دانشور ہیں کہ دانش کی بات کرتے ہیں, لوگوں کو کچھ اچھا برا (اپنی سوچ اور سمجھ کے مطابق) سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایسے لوگ بہت کم ہیں-
کچھ ہوتے ہیں بزعم خود دانشور لیکن خود کو کبھی دانشور نہیں کہیں گے اور اگر کوئی کہ دے گا تو اسے کہیں گے کہ گالی نہ دو- ان کو اپنے فالوورز کی گنتی پریشان رکھتی ہے اور کچھ دن بعد ان کو فرینڈ لسٹ میں صفائی کی ضرورت پیش آتی ہے- “فرینڈ لسٹ کی صفائی کی جا رہی ہے, سوئے ہوئے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے تاکہ متحرک لوگوں کے لئے جگہ بنائی جا سکے, اگر کوئی غلطی سے انفرینڈ ہو جائے تو براہ مہربانی دوبارہ ریکوئیسٹ بھیج دے” ان لوگوں نے لائیکس اور کومینٹس کی گنتی صرف اپنی پوسٹ پر ہی نہیں بلکہ دوسروں کی پوسٹ پر بھی کرنی ہوتی ہے- ایسے دانشوران ملت جب لڑتے ہیں تو ایسے طعنے بھی دئیے جاتے ہیں کہ “میرے پاس 10000 فالوورز ہیں, جب اتنےطہو جائیں تو بات کرنا” یا “میری ایک پوسٹ پر اوسطاً آدھے گھنٹے میں 500 سے زائد لائکس آ جاتے ہیں”
کچھ لوگ فیس بک پر اپنی بلاک کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت کی وجہ سے بہت مشہور ہیں- کچھ تو بدتمیزی کرنے پر بلاک کرتے ہیں پر کچھ کا تو مقصد حیات ہی شاید بلاک کرنا ہے- ایسے لوگوں کا بس نہیں چلتا ورنہ خود کو بھی بلاک کر ڈالیں- ایسے لوگوں کو نہ چھیڑنا ہی آپ کی صحت کے لئے مفید ہے-

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply