اپنی حدود سے تجاوز کرنا غیر اخلاقی ہی نہیں قانونی طور پر بھی درست نہیں ہے، لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ روزمرہ زندگی میں ہمیں اس قبیح و شنیع فعل سے واسطہ پڑتا ہے، تجاوزات کے حوالے سے ہماری شاہراہیں، بازار اور مارکیٹیں سرفہرست ہیں. چھوٹے چھوٹے ٹھیلے، ریڑھیاں، خوانچے لگا کر بازاروں میں پیدل چلنے والے افراد کا راستہ تنگ کر دیا جاتا ہے، اور کسی بازار سے ٹریفک بھی گزر رہی ہو تو رہی سہی کسر بھی پوری ہو جاتی ہے. تجاوزات کی وجہ کیا ہے؟ اگر تحقیق کی جائے تو معلوم ہوگا کہ اس میں بھی کرپشن کا عنصر شامل ہے. سرکاری ادارے خصوصاً میونسپلٹی وغیرہ کے لوگ جن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ایسا نہ ہونے دیں دراصل انہی کی بدولت اکثر یہ سارا فعل شنیع پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے.
چند پیسوں کی لالچ میں آکر غریب خوانچہ والوں کو جگہ دے دی جاتی ہے. جب اوپر سے حکم آتا ہے تو وقتی طور پر نام نہاد آپریشن کرکے افسران بالا کو سب اچھا ہے کی رپورٹ دے دی جاتی ہے، چند دن بعد پھر وہی معمول شروع ہو جاتا ہے، تجاوزات کے حوالے سے بعض دکاندار بھی اپنی دکان کے سامنے ریڑھی لگوا کر ماہانہ کرایہ وصول کرتے ہیں، یہ بھی متعلقہ اداروں کی چشم پوشی اور عدم توجہی کی وجہ سے ہوتا ہے.
تجاوزات کے مکمل خاتمے کے لئے ایک مکمل منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جس میں ریڑھی والوں اور خوانچہ فروشوں کو پہلے مناسب جگہ کی فراہمی ممکن بنائی جائے، بھلے ان سے مناسب ماہانہ کرایہ وصول کیا جائے، لیکن انہیں قانونی تحفظ فراہم کیا جائے، کیونکہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ انتہائی بے رحمانہ انداز میں انکروچمنٹ عملہ کارروائی کرتا ہے اور اگر افسران موقع پر موجود ہوں تو بعض اوقات یہ عملہ انسانیت کے درجے سے بھی گرجاتا ہے.
تجاوزات کے خلاف شارٹ نوٹس کی بجائے مناسب وقت دیا جائے، متبادل جگہ کے بارے میں بریف کیا جائے اور ضروری قانونی کارروائی (پیپرورک) مکمل کی جائے. متبادل جگہ فراہم نہ کرنے سے اول تو بے روزگاری بڑھتی ہے، دوسرے آپریشن کامیاب نہیں ہوتا، کچھ دن بعد پھر ویسی ہی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے.
ایک اور پہلو یہ ہے کہ بعض مقامات پر کچی آبادیاں ہیں۔۔۔ان کچی آبادیوں کے پیچھے بھی قبضہ مافیا اور کرپشن کی داستانیں ہوتی ہیں، حقائق کو پیش نظر رکھے بغیر غریب اور بے بس لوگوں کو بے گھر کردینا مناسب نہیں ہے. اگر کسی سرکاری اراضی پر آبادی موجود ہے اور وہ سرکار کو ضرورت نہیں ہے یا بے کار پڑی ہے تو مناسب قیمت اورآسان اقساط پر ان آباد لوگوں کو مالکانہ حقوق دے دیے جائیں. لیکن اگر کسی طاقت ور مافیا نے ایسی کسی اراضی پر قبضہ کر لیا ہے تو وہ ضرور واگزار کرائی جائے.
حقیقت یہ ہے کہ تجاوزات کا خاتمہ بہت ضروری ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن افسران اور متعلقہ ادارے خدا خوفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظلوموں کی آہ سے بچیں کیونکہ مظلوم کی آہ سیدھی عرش سے ٹکراتی ہے۔
Facebook Comments
بہترین غیر جانبدارانہ تبصرہ کیا ہے جناب۔
مکالمہ پر ڈاکٹر صاحب کی تحریر دیکھ کر دلی مسرت ہوئی۔