پکھا تے شودھا ۔۔۔سیٹھ وسیم طارق

میلے کچیلے اور پھٹے ہوئے کپڑوں میں وہ لڑکا ٹہلتا اور مسکراتا ہوا میرے پاس سے گزرا اور قریب کھڑے چند لڑکوں میں سے ایک کے پاس آ کر رک گیا اور بغیر کسی جھجھک شرم کے اس کی آدھی پی ہوئی بوتل کو پکڑ کر پیاسی اور للچائی نظروں سے اس لڑکے کی طرف دیکھنے لگ گیا۔ لڑکا اس کی یہ حرکت دیکھ کر لوگوں کے سامنے اس کو کچھ نہیں کہہ   پا رہا تھا “ہونہہ ۔۔۔ یہ لو ۔۔۔ اس نے غصے پہ قابو پاکر اور مصنوعی ہنسی ہنستے ہوئے اس بچے کو وہ بوتل دے دی۔

یہ کون تھا ؟؟ لڑکے کے دوست نے پوچھا۔

یہ میرے چچا کا بیٹا ہے ۔۔۔ بہت چول ہے ۔۔ ادھر ہی یہ ساتھ والے ہوٹل میں ویٹر کے طور پہ کام کرتا ہے۔

بچے نے بوتل پکڑی اور  سامنے کھڑی میری موٹر سائیکل کے قریب آ کے کھڑا ہو گیا۔ دائیں ہاتھ میں بوتل پکڑ  کر بائیں ہاتھ سے بہتی ہوئی ناک کو صاف کرتے ہوئے اور دور سے آتے ہوئے اپنے چند ہم عمر دوستوں کی طرف نظریں جمائے ایک منفرد سٹائل کے ساتھ وہ بائک پہ بیٹھ گیا اور بوتل پینے لگ گیا۔ دوستوں کے قریب پہنچنے پر وہ بوتل کچھ اس انداز سے پینا شروع ہو گیا جیسا کہ خود خریدی ہو۔ اس کو یوں بوتل پیتے ہوئے دیکھ کر اس کے دوست حیران ہو گئے اور پوچھنے لگ پڑے کہ کہاں سے لی ہے یہ بوتل۔ تمہارے پاس تو پیسے ہی نہیں تھے۔ بچے نے بوتل کا ایک گھونٹ لگاتے ہوئے ہاتھ سے اپنے کزن کی طرف اشارہ کیا۔ مانگی ہوئی بوتل سٹائل کے ساتھ پینے کے انداز کو دیکھتے ہوئے وہ بچے اس کو باآواز   بلند پکھا شودھا کہتے ہوئے اپنے راستے چل دئیے۔

سامنے کرسی پہ بیٹھے چائے کی چسکیاں لیتا ہوا یہ سارا واقعہ میں بغور دیکھ اور سن رہا تھا۔ جب اس بچے کے دوست چلے گئے تو میں نے اس کو آواز دی اور کہا کہ کون لوگ تھے جو تمہیں اتنا کچھ کہہ کر چلے گئے ہیں اور تم نے ان کو کچھ بھی نہیں کہا۔

وہ میرے دوست تھے ۔۔۔ ان کو میں نے بوتل نہیں دی ناں تو اسی لیے غصہ کر گئے ہیں۔

اتنے میں وہ چائے والا لڑکا مجھ سے پیسے لینے آ گیا اور آتے ہی بوتل پینے  والے سے کچھ یوں مخاطب ہوا ۔۔۔ اوئے شودھیا توں ایتھے کیویں بیٹھا ایں ۔۔۔۔ تے باقی کتھے نیں ۔۔۔۔ او بوتل ۔۔۔۔ اے بوتل کدے کولوں منگ کے پیتی آ ( یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہو اور باقی ساتھی کہاں ہیں تمہارے ۔۔۔ بوتل ۔۔۔ یہ بوتل کس سے مانگی ہے)
چائے والے کی اتنی بات سن کر وہ لڑکا بائک سے نیچے اترا اور اپنے کف کے ساتھ سامنے قمیض پہ لگے بوتل کے داغوں کو صاف کرتا ہوا اپنے ان دوستوں کے پیچھے بھاگ گیا اجو ابھی اس کو پکھا شودھا بول کر گئے تھے۔

اپنے چائے کے پیسے دیتے ہوئے میں نے اس کو اس بچے کے بارے پوچھا جس کو اس نے بھی شودھا ہی کہا تھا۔ تو وہ کہنے لگا سر جی یہ بہت ہی شودھا ہے۔ پہلے ہمارے پاس ہی کام کرتا تھا اب اس ہوٹل میں چلا گیا ہے۔

تم اس کو شودھا کیوں کہہ رہے ہو ؟؟

کیونکہ اس کو سب دوست شودھا کہہ کر ہی پکارتے ہیں۔

وہ سب کیوں پکارتے ہیں ۔۔۔؟؟

کیونکہ سر جی یہ ہے ہی شودھا۔ تو شودھے کو شودھا ہی کہیں گے ناں ۔۔۔

میں آپ کو اس کے کرتوت بتاتا ہوں جب کسی کے پاس کوئی کھانے والی چیز دیکھے گا تو فوراً  للچایا ہوا لہجہ لیکر اس کے ساتھ لگ جائے گا اور جب تک اس کی وہ چیز ختم نہیں ہو جاتی یہ اس کے ساتھ ساتھ ہی رہے گا لیکن جب اپنے پاس کوئی چیز ہوتی ہے تو کسی کو بھی پاس نہیں پھٹکنے دیتا۔ اور اگر کوئی اس کو کھاتا ہوا دیکھ لے کر اس کے پاس آ کر اس سے چیز مانگ لے تو آگے سے ٹھینگا دکھانا شروع کر دیتا ہے۔ ابھی آپ نے خود دیکھا ہی ہوگا۔ دوسروں سے تو کھا لیتا ہے لیکن اپنی باری کسی کو کچھ نہیں دیتا۔

تو کیا جو ایسی حرکت کرے اس کو پکھا اور شودھا کہتے ہیں؟

تو سر جی اور اس کو کیا کہتے ہیں ۔۔۔ ؟؟

Advertisements
julia rana solicitors

بچہ پیسے پکڑتے ہوئے سوالیہ انداز میں جواب دے کر چلا گیا اور مجھے اس سوچ میں ڈال گیا کہ کیا میں بھی بچپن میں ایسی ہی حرکتیں کیا کرتا تھا۔ کیا میری بھی ایسی ہی عادات تھیں کہ جس کی وجہ سے میرے سب بہن بھائی مجھے پکھا شودھا کہہ کر ہی پکارتے تھے۔

Facebook Comments

سیٹھ وسیم طارق
ھڈ حرام ، ویلا مصروف، خودغرض و خوددار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply