ماں تو سب کی سانجھی ہےنا؟۔۔۔سیدعلی احمد بخاری

کلثوم نواز صاحبہ طویل علالت کےبعدمورخہ11 ستمبر بروز منگل کو 11بجے کے قریب لندن میں ہارلے سٹریٹ کلینک میں وفات پاگئی ہی۔ جن کی وفات پر تمام سیاسی وسماجی حلقوں نے بلا تخصیص اظہارافسوس اور لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔ ہم کلثوم نوازصاحبہ کی وفات پر دِلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اُن کی بخشش اور درجات کی بلندی کے لئے دُعا گو ہیں۔کیوں کہ ماں تو سب کی سانجھی ہوتی ہے نا؟مگر اس موقع پر جب کہ سب لوگ بشمول میڈیا ایک ماں کی جدائی کا درد محسوس کر رہے ہیں۔تو میں ایک اور مظلوم ماں کی طرف آپ کی توجہ دلانہ ضروری سمجھتا ہوں۔ اس مظلوم ماں کی معصوم بیٹی بسمہ اپنی ماں کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کرے۔ نواز شریف کو آج مظلوم ثابت کرنے والےبتائیں گے کہ جب وہ صاحب اختیار تھا تو اُس میں اور فرعون میں کیا فرق تھا؟ 14 معصوم لوگوں کوماڈل ٹاؤن میں گولیاں مارکر قتل کر دیا گیا اوردیگر 100 سے زائد لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔نہتی حاملہ خواتین کو بھی بخشاء نہ گیا، منہ اور سینوں پر گولیاں بر سائی گئی ۔نابینا اورمعذورافراد ،اساتذہ، کسان، وکیل اور ڈاکٹر،سب پرریاستی تشددکیا گیا۔نواز شریف اور شہباز شریف کے دورِ حکومت میں تو کسی کی عزت محفوظ نہیں تھی۔ مگر پٹواری اور اِن کے پالے ہوئے چند میڈیا پرسنز تو اس موقع پر سیاست کرتے ہوئے شریف خاندان کے تمام کالےکرتوت چھپا کر ان پر مظلومیت کا پردہ ڈالنا چاہتے ہیں اورکلثوم نواز کی موت کو اُن کے سچا ہونے اور مظلوم ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔کیا ہمیں موت نہیں آنی؟ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہر ذی رُوح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔تو پھر یہ واویلا کیوں مچایا جا رہا ہے۔ کیا ہم روزانہ فوجی جوانوں کو وطنِ عزیز کی حفاطت کرتے ہوئے جان قربان کرتے ہوئے نہیں دیکھتے؟ کیا اُن کی جانوں کی کوئی قیمت نہیں؟ کلثوم نواز کو علاج معالجے کی کون سی سہولت نہیں ملی؟

Advertisements
julia rana solicitors

اِس موقع پرحکومت کے اقدامات کی تعریف کرنا پڑے گی کہ اُس نے بغیر کسی حیل و حجت کے دانائی سے کام لیتے ہوئے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کوپے رول پر 5 دن کے لیے رہا کر دیا۔حالانکہ جب نوز شریف بر سرِ اقتدار تھے تو بے نظیر بھٹو کے ساتھ جو سلوک رواء رکھا گیا وہ بھی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔اِس سے بڑھ کرذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر تو باقاعدہ میٹھائیاں تقسیم کی گئیں تھیں۔ جب کہ حسن نواز ،حسین نواز اور اسحاق ڈارنے کرپشن کیسزکوکلثوم نواز کے جنازے پر فوقیت دیتے ہوئےپاکستان نہ آنے کا فیصلہ کیا، جوکہ آگےچل کر اُن کے لئےبڑے پچھتاوے کا باعث بنے گا۔ کیونکہ قانون کے سامنے تو انہیں ایک نہ ایک دن پیش ہونا ہی پڑے گا،مگر غیرت کا تقاضا یہی تھا کہ وہ آج اس موقع پر اپنی ذات اور مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے خود کو حالات کے رحم کرم پر چھوڑ کر بے پناہ ہمدردیاں بھی سمیٹ سکتے تھے۔موت برحق ہے جو ہم سب کو بلا تخصیص آنی ہے۔ مگر اِس افسوس ناک موقع پر سیاست کرنا درست نہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply