• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • جماعت احمدیہ کا اشتہار،نوائے وقت کی معذرت اور نامہ نگار کی معطلی۔۔۔۔راشد احمد

جماعت احمدیہ کا اشتہار،نوائے وقت کی معذرت اور نامہ نگار کی معطلی۔۔۔۔راشد احمد

وطن عزیز میں چھ ستمبر کو ’یوم دفاع‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔جماعت احمدیہ بھی اس دن کو اپنے تعلیمی اداروں اور تنظیمی سطح  پہ بھرپور طریق سے مناتی ہے۔اس دن وطن کی خاطر جان قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ  نوجوان نسل میں وطن کی محبت اور اس کی خدمت کا جذبہ بیدار کرنے کے لئے مختلف قسم کے پروگرم منعقد کئے جاتے ہیں۔اسی پروگرام کے تحت جماعت احمدیہ پاکستان کی طرف سے مورخہ چھ ستمبر کو ایک اشتہار روزنامہ ’نوائے وقت‘ میں شائع ہوا جس میں وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والوں  اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا تھا جس میں احمدی فوجیوں کی تصویریں بھی شامل تھیں۔

اس اشتہار کے شائع ہونے کی دیر تھی کہ گویا ملک میں ایک بھونچال آگیا۔احمدیوں کی طرف سے اشتہار اور وہ بھی ایک قومی روزنامے میں،گویا دو دو جرائم ایک وقت میں۔سوش میڈیا پہ احمدیوں کو تو غدار اور ملک دشمن پہلے ہی کہا جاتا ہے،ان کے ساتھ ساتھ نوائے وقت پہ بھی غداری کی فرد جرم عائد کردی گئی۔دشنام طرازی کا ایسا سلسلہ  شروع ہوا کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔احمدی قیام و استحکام پاکستان میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں جس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں،لیکن اس کے باوجود احمدیوں کی دفاع وطن کے حوالہ سے ایک معمولی سے اشتہار سے قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچ گئی۔

احمدیوں کے خلاف احتجاج ہو تو حکومتیں تک پیچھے ہٹ جاتی ہیں،یہاں تو ایک اخبار کی انتظامیہ تھی،چنانچہ پہلی ہی فرصت میں اخبار کے آنلائن ایڈیشن سے اس اشتہار کو ہٹادیا گیا ۔نہ صرف اشتہار ہٹادیا گیا بلکہ اخبار کی انتظامیہ کو مذہبی انتہا پسندوں کے دباو کی وجہ سے معافی مانگنی پڑی اور آئندہ ایسی ’غلطی‘ نہ دہرانے کا  عزم کیا گیا۔اس پہ بھی جان بخشی ہوتی نظر نہیں آئی تو باقاعدہ ایک ’اعتذار‘ شائع کیا گیا  جس میں سارا ملبہ  ہی جماعت احمدیہ  پر ڈال دیا گیا کہ انہوں نے دھوکہ دہی کے ساتھ اشتہار شائع کروایا ہے۔گویا ادارہ میں بیٹھے سارے لوگ اور پوری انتظامیہ  مطلقا ً بے خبر تھے جن کی نظروں کے سامنے اشتہار تیار ہوا اور شائع ہوگیا ،لیکن انہیں  خبر ہی نہیں ہوئی۔نوائے وقت کی مجبوری کا اندازہ کیا جا سکتا ہے ،آخر کار اس ملک میں احمدیوں کی وجہ سے بچنا یا پھنسنا بہت سہل ہے۔ہینگ لگے نہ پھٹکری اور نتیجہ بھی چوکھا آتا ہے۔ہاں اس کی وجہ سے احمدیوں کے جان ومال خطرے میں پڑتے ہیں تو کوئی بات نہیں۔دوسرے درجے کے شہریوں کے ساتھ یہ سلوک تو بنتا ہے۔

اخبار نے اس ’اعتذار‘ کے ساتھ ربوہ کے اپنے نامہ نگار کو بھی  برطرف کردیا ہے۔یعنی جس نامہ نگار نے یہ اشتہار بک کیا ہے وہ بھی قصوروار ہے۔اخبار کا بس نہیں چل رہا وگرنہ اشتہار سوچنے اور لکھنے والے کو بھی سزا دے کر اپنا ’جذبہ ایمانی‘ثابت کرے۔نامہ نگار کا کیا قصور،اس نے تو طریق کار کے مطابق اشتہار بک کرکے ادارہ کو بھجوا دیا۔شائع کرنا نہ کرنا ادارہ کا اختیار ہے۔اخبارات کے نامہ نگاروں کو پہلے ہی مدتوں تنخواہیں نہیں ملتیں  اور پھر اس طرح کے کسی واقعہ کو بنیاد بنا کر نامہ نگار کو بیک جنبش قلم معطل کرنا ناانصافی اور زیادتی ہے۔کیا شعبہ اشتہارات میں سے کسی کو معطل نہیں کیا گیا ۔سارا ملبہ نامہ نگار پہ ڈال کر خود کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔فیض صاحب یاد آتے ہیں جنہیں راولپنڈی ’سازش‘ کیس میں زنداں میں ڈالا گیا تو انہوں نے اس سازش  کی یوں نشاندہی کی کہ

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا

وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے

Advertisements
julia rana solicitors

جماعت احمدیہ کے اشتہار میں بھی جس بات کا ذکر ہی نہیں وہی بات قوم کو بہت ناگوار گزری ہے۔

Facebook Comments

راشداحمد
صحرا نشیں فقیر۔ محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”جماعت احمدیہ کا اشتہار،نوائے وقت کی معذرت اور نامہ نگار کی معطلی۔۔۔۔راشد احمد

  1. اس ملک میں ایک عرصہ سے جھوٹ کی حکمرانی ہے ۔نام اسلام کا لیا جاتا ہے اور ہر عمل خلاف اسلام۔ملک کے اندر شر پسند عناصر اسلام کا لبادہ اوڑھے ہر شریف لنفس شہری کو ڈرانے دھمکانے میں مصروف ہیں ملکی ادارے ان سے خوفزدہ ہیں تو حکومتیں ان سے ڈرتی ہیں ۔یہ ہیں پاکستانی علماء اسلام

Leave a Reply