ظافر ی ٹوٹکے

پاکستان کے تمام شہریوں کے لیے میری درد سے بھر پور ظافرانہ رپورٹ، اس بات کی نشاندہی ہے کہ میرے لفظوں نے بھی درد کا لاوا اپنے دل میں محسوس کیا ہے۔۔۔
ایک دفعہ پھر دشمنوں کی ہر چال ناکام ہو گئی اور مخالفین ذلیل و خوار ہو گئے اور جمعہ کے بابرکت دن عوام کے ہر دلعزیز راہبر، راہنما، لیڈر، محبوب قائد جب وضو کر کے دعا و تسبیحات میں مشغول ہونے لگے تھے کہ ان کو یہ افسوس ناک خبر دی گئی کہ آپ اب عہدے کے اہل نہیں رہے۔ اس پہ اس بندہ مومن کی جبین پہ ایک شکن تک نمودار نہ ہوئی بلکہ اُس نے ایک دل آویز مسکراہٹ کے ساتھ آسمان کی طرف دیکھا جہاں اس سخت فیصلے کے باوجود ٹھنڈے بادل چھا چکے تھے اور وہ برسنے کو بے تاب تھے، جیسے اس غم میں نڈھال آسمان پہ بے تابی سے ادھر ادھر بھاگ رہے ہوں۔ اور بادلوں کو دیکھتے ہوئے اس بندہ حق نے بادلوں کو مسکرا کے دیکھا اور ہاتھ میں تھامی ہوئی تسبیح کے دانوں کو رولتے ہوئے ایسے کہ تسبیح کے دانے بھی تسبیح کے دھاگے میں فخر کر اٹھیں۔ ایک لمبی آہ بھری اور اس آہ کا بھرنا تھا کہ بادل برسنا شروع ہو گئے۔ برستے بادلو ں کے ہر قطرے کے ساتھ جیسے بین کرتے بادلوں نے دہائی ڈال دی ہو یہ نشانی تھی اس راہنما کی کہ وہ کتنا سچا، کھرا، محبوب اور صالح ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ابر کرم اتنا برسا کہ ہر چیز جل تھل ہو گئی، یوں محسوس ہو رہا تھا کہ آسمان بھی اس محبوب قائد کے خلاف ہونے والے اس فیصلے کے لیے اشک باری کر رہا ہے۔ بادلوں کو بھی گوارا نہیں کہ یہ ہر دل عزیز قائد ایوان قائد اعظم سے اس قدر رسوا ہو کے رخصت ہو۔ محبوب قائد نے جب تسبیح کے دانوں کی رفتار کو روکا تو سب ہی سمجھ گئے کہ اب فیصلے کا وقت آن پہنچا ہے۔ انہوں نے اپنا شفاف دامن جھاڑا تو دامن سے لپٹے گھاس پھوس کے تنکے بھی دہائیاں دینے لگے شاید انہیں بھی اس محبوب قائد کی جدائی گوارا نہ تھی۔ آپ سوچ رہے ہوں گے تنکے کیسے، تو عرض ہے کہ وہ تسبیح ذکر بناء کسی دری مٹی پہ بیٹھ کے کیا کرتے ہیں۔ جیسے ہی انہوں نے رخت سفر باندھنے کے لیے اندر کا سفر اختیار کیا تو درختوں پر سے پرندوں کی چیخ و پکار نمایاں ہو گئی جیسے وہ بھی اس درد میں شامل ہوں۔
آہ۔۔۔۔ میرا عظیم قائد!

Facebook Comments

سید شاہد عباس
مکتب صحافت کی پہلی سیڑھی پہ قدم رکھنے کی کوشش ہے۔ "الف" کو پڑھ پایا نہیں" ی" پہ نظر ہے۔ www.facebook.com/100lafz www.twitter.com/ssakmashadi

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply