• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • امریکہ کے بھارتی نژاد ،ہم جنس پرست شاعر کاظم علی۔۔۔۔احمد سہیل

امریکہ کے بھارتی نژاد ،ہم جنس پرست شاعر کاظم علی۔۔۔۔احمد سہیل

” پیارے جے

Advertisements
julia rana solicitors

کاظم علی!

یہ ایک خط ہونا چاہیے
اندرہی اندر آدمی
میں نہیں بن سکا

پیلے رنگ میں کپڑے
اور سبز، بہار کے رنگ
تو میں موت چھوڑ سکتا تھا

اس کے چیمبر میں چھپا ہوا ہے
گہری کچی دھات کے ساتھ
میں آپ کو مزید بتا نہیں سکتا

میں نے آخری موسم سرما میں چڑھا
موور کے پہاڑوں پر
گھنٹی اور تار کے منجمد پیخامات سننے کے لئے

آواز کا ایک چاندی
آواز اور بحری  جہاز
مجھے خوف زدّہ کر

سیاہ پٹی کی طرح
پھول کے گلے میں
آپ کی رہنمائی کا مطلب ہے

میں موسم سرما میں جھوٹ بولتا ہوں
قلب الجبار{ Sirius} کے نیچے کھلی پیتل
میں زقوم {cereus} کھلونا
{نوٹ: یہ نظم 1971} میں لکھی گئی}۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کاظم علی نے برطانیہ میں بھارتی نژاد برطانوی ہیں ۔ وہ بچپن میں  اپنے خاندان کے ساتھ کینیڈا اور پھر وہ ریاستہائے متحدہ امریکہ منتقل ہوگئے ، وہ ایک اسلامی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1993 البنی   یونیورسٹی سے 1993 میں بی اے کی سند حاصل کی۔ اور 1995 میں ایم اے انگریزی ادبیات کی ڈگری لی۔ . انہوں نے 2001 میں نیویارک یونیورسٹی سے ایم ایف اے کی سند بھی لی۔ . گریجویشن کے بعد علی نے سرکاری تنظیم منتظم مقرر ہوئے۔ SUNY سسٹم کے تحت انھیں ایک ذہین طالب علم کی حیثیت ایک تعلیمی  وظیفہ ملا۔ انکا پہلا مجموعہ کلام ” مسجد سے دور” {The Far Mosque} 2005 میں چھپا۔ جس پر ان کو ایلس جیمز بک انگلینڈ/ نیویارک ک انعام ملا۔
کاظم علی نے دو ناول لکھے۔
1۔Quinn’s Passage
2۔ (Blazevox Books, 2004), and The Disappearance of Seth
(Etruscan Press, 2009).
ان کے دو مضامین کے مجموعے ، ” اورنج الرٹ”[ Orange Alert ،2009} اور ” رمضان کے روزے “{ Fasting for Ramadan 2011).بھی شائع ہوئے۔

کاظم علی کی نظمیں  انتہا درجے کی علامتی نظمیں  ہیں۔ مگر ان  کا جمالیاتی اور معنویاتی اظہار بڑا عمدہ ہے۔ یہ ایک طرح کا مزاحمتی اورشعری احتجاجی لہجہ ہے۔ جو ہم جنس اور ۔ لزبن شعرا کے یہاں نظر آتا ہے۔ جو ان کے خلاف معاشرتی سطحی پر عدم مساوت اور ظالمانہ رویوّں کے سبب سامنے آیا۔ کاظم علی کی نظمیں ” واہموں کی جمالیات ہے۔ جو امرد پسندی کی خود شناسی ہے۔ ان کی شاعری جنسی افعال کو جنسی شناخت کے حوالے سے ادارک اور آگاہی میں لایا جاسکتا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply