پہلے مرغی آئی یاانڈہ؟۔۔۔۔۔ڈاکٹر فہد رفیق

مرغی پہلے آئی یا انڈا، یہ ایک جانا پہچانا مخمصہ ہے اور بارہا مباحث میں محاورتاًًً اس لیے بولا جاتا ہے جب کسی مؤثر نتیجے پر پہنچنا ناممکن نظر  نہ آئے، جبکہ سائنس کی نظر میں یہ ایک جھوٹا مخمصہ ہے.

مرغی اور انڈے، دونوں میں سے کوئی بھی جاندار پہلے وجود میں نہیں آیا، دونوں ہی ایک ساتھ اس دنیا میں ارتقاء پذیر ہوۓ اور کائنات کی وقتی وسعتوں میں نہ تو کوئی جاندار مرغی ہے نہ ہی کوئی جسم انڈا ہے. اس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی جاندار اپنی ظاہری اور باطنی شباہت میں جامد نہیں ہے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ارتقاء پذیر اور مسلسل بدلاؤ کا شکار ہے. ان کے اجسام کے ساتھ ساتھ انڈے اور انڈے کے اندر مواد میں بھی تبدیلی وقوع پزیر ہے.۔

کئی لاکھ سال پہلےکرۂ ارض پر ایک ڈائنوسار دندناتا پھرتا تھا. وہ شباہت میں مرغی ہی معلوم ہوتا ہوگا، لیکن اس کی چونچ میں دانت اور پروں میں ناخن ہوتے ہونگے. اگر کوئی اس کو رات کو دیکھ لے تو اس شخص کو سراسر مرغی ہی لگے گا.

وقت کے ساتھ ساتھ اس مرغی نما ڈائنوسار نے چونچ سے دانتوں اور پروں سے ناخنوں سے چھٹکارا حاصل کر لیا اس ارتقائی سفر کے دوران ایک بار اس نے پرواز کرنے کی صلاحیت حاصل کی، اور پھر اسے کھو دیا، کیا یہ ڈائنوسار مرغی بن چکا ہے یا نہیں تو جواب ہے کہ نہیں، کیوں کہ مرغی نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی.

جو انڈے ہم اور آپ اسٹور میں سے خریدتے ہیں وہ ان چھوٹے چھوٹے ڈائنوسار سے آتے ہیں جو اب بھی بننے کے عمل میں مستغرق ہیں. یہ ننھا منا ڈائنوسار اپنی نوعیت کا پہلا اور آخری ہے، اس کے ماں اور باپ اس سے مختلف تھے اور اس کے بچے اس سے مختلف ہوں گے. یہ ہمیشہ بدلتے رہنے والے جانور ہیں جن کو ہم اپنی آسانی کے لیے مرغی کا نام دیتے ہیں. یہ جانور پہلے کبھی ڈائنوسار تھے اس سے پہلے پانی میں رہنے والے مینڈک کی شباہت والے یا پھر اس سے بھی کہیں بہت پہلے یک خلوی، مرکزے والے جاندار تھے.

Advertisements
julia rana solicitors

دنیا کی تاریخ میں نہ تو کوئی پہلا مرغی تھی اور نہ ہی کوئی پہلا انڈا. اس ڈائنوسار کے ارتقائی سفر میں کہیں اپنی مرضی سے کسی شباہت کو ہم نے مرغی کا نام دے دیا. اس طرح کے جھوٹا مخمصے خاصے عام ہیں اور اس مثال سے ثابت ہوتا ہے کہ زندگی “ہاں” یا “نہیں” اور “بہتر” اور “بدتر” سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply